اسلام آباد(آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے قوم سے جھوٹ بولنے پر حکمرانوں سے معافی کا مطالبہ کیاہے اور کہاہے کہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے کے وعدوں سے مکر کر حکمرانوں نے جھوٹے اور ناقابل اعتبار ہونے پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ دیانتداری کا راگ الاپنے والوں نے سینیٹ میں بدترین خرید و فروخت کی۔ معیشت 13 فیصد تنزلی کے بعد آخری نمبروں پر ہے اور دنیا بھر میں پاکستانی پاسپورٹ کی کوئی عزت نہیں۔
حکمران بدترین مہنگائی، بے روزگاری، روپے کی قدر میں کمی پر کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں۔ میں کہتاہوں کہ اگر بچے کو تعلیم، بیمار کو علاج، مظلوم کو انصاف اور عام آدمی کو دو وقت کا کھانا نہ مل سکے تو گھبرانا چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کو جھوٹے اور مکار حکمرانوں سے بچایا جاسکے۔کشمیر پاکستان کی معاشی، جغرافیائی اور نظریاتی شہ رگ ہے۔ کشمیر کی آزادی پاکستان کی بقا اور سا لمیت کے لیے ضروری ہے۔ مودی کا نظریہ اکھنڈ بھارت کا ہے۔ وہ پاکستان پر قبضہ کرنے، مسلمانوں کو ہند و اور مساجد کو مندر بنانے کی باتیں کر رہا ہے۔ 27 ستمبر کو وزیراعظم پاکستان کے یواین او میں خطاب کے بعد پاکستانی میڈیا نے کشمیر کو کوریج نہیں دی۔ کبھی کچرے کا اور کبھی کوئی اور نان ایشو ڈھونڈلیا جاتاہے۔ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد ہمارا سیاسی ایجنڈا نہیں، ہم پاکستان اور عالم اسلام کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں کشمیری خواتین کی کشمیر بچاؤمارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کشمیر بچا? مارچ میں آزادکشمیر کی ہزاروں خواتین اور بچوں نے شرکت کی۔ کشمیر مارچ سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، نائب امیر جماعت اسلامی میا ں محمد اسلم،امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود، سابق ممبر اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی ڈاکٹر دردانہ صدیقی نے بھی خطاب کیا۔
امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصر اللہ رندھاوا اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، ڈ پٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی حلقہ خواتین سکینہ شاہد، قائم مقام سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین آزاد کشمیر ام حسان، ناظمہ شمالی پنجاب ثمینہ احسان بھی موجود تھیں۔سینیٹر سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہندوستان اڑدھا ہے اگر اس کا سر نہ کچلا تو انڈیا کی جارحیت سے پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کو خطرہ ہے۔ اسلام آباد میں بیٹھے بے ضمیر حکمران گہری نیند سو رہے ہیں۔
پاکستانی حکمران فلمی ڈائیلاگ بولتے اور امریکہ کے اشارے پر چلتے ہیں۔ اگر انہیں اللہ کی مدد اور نصرت پر یقین ہوتا تو 72 سال سے کشمیر میں ہونے والے مظالم پر خاموش نہ رہتے۔ کشمیری مسلمان ہیں اس لیے اقوام متحدہ اندھی گونگی اور بہری بنی ہوئی ہے۔ بین الاقوامی ادارے اور این جی اوز کتوں بلیوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں مگر80 لاکھ کشمیریوں کی چیخ و پکار انہیں سنائی نہیں دیتی۔ انہوں نے کہاکہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو چند ماہ میں مسلم ممالک سے الگ کردیا گیا۔
پرویز مشرف نے مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ مشرف نے انڈیا اور امریکہ کو خوش کرنے کے لیے ایل او سی پر باڑ لگوائی۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں نے ہر طرح کی قربانی دی۔ کشمیر کا سات سال کا بچہ اور 80 سالہ بوڑھی ماں پتھروں سے بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے پاس کشمیر کی آزادی کے لیے کوئی روڈ میپ نہیں۔ یہ 80 لاکھ کشمیریوں کی موت کا انتظار کر رہے ہیں۔ نہتے افغانوں نے تین عالمی سپر پاوز کو شکست دی اور
ہم 70سال سے کشمیر میں قتل عام پر خاموش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب اور ایران میں صلح اچھی بات ہے مگر جب گھر کو آگ لگی ہوتو پہلے اسے بجھانے کی طرف توجہ دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آرمی چیف تاجروں اور ڈاکٹروں کی بات سنتے ہیں، کشمیری ما?ں، بہنوں اور بیٹیوں کی پکار کب سنیں گے؟ ہم آپ سے عملی اقدام کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی آزادی تک ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ادارے حکمرانوں کے باپ کے نہیں، پاکستان ہمارا ہے
جو بھی ہمارے اداروں کو بیچے گا تو قوم اس کا گریبان پکڑے گی۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہم حکمرانوں سے کہتے ہیں بے غیرتی کی شیروانیاں اتاریں۔اگر آپ میں غیرت نہیں تو جہاد کے راستے میں رکاوٹ نہ بنیں۔ تقریریں تم سے پہلے حکمران بھی بہت اچھی کرتے تھے مگر وہ بھارتی حکمرانوں سے جپھیاں ڈالتے اور کشمیریوں سے بے وفائی کرتے رہے۔ حکمران اچھی تقریروں کے پیچھے چھپ نہیں سکتے۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میا ں محمد اسلم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 80 لاکھ کشمیری 73 دنوں سے یرغمال ہیں۔ پاکستان پر ایک حکومت مسلط کر دی گئی ہے جس کی اپوزیشن پارٹیوں کو بھی کچھ ہوش نہیں۔ کشمیر کے مسئلہ کو پس پشت ڈال دیا گیاہے۔ میڈیا کو اسلام آباد میں پکنے والی کھچڑی کی بجائے آج کے اصل مسئلہ کشمیر کو نمایاں کرنا چاہیے۔ حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں کا فرض ہے کہ وہ کشمیرکی آزادی پر توجہ دیں۔ حکومت جہاد کا اعلان کرے۔ آزاد کشمیر مذاکرات سے نہیں، جہاد سے آزاد ہوا تھا۔ پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود نے کہاکہ آج کشمیر کی ہزاروں بہنیں اور بیٹیاں اسلام آباد کے قبرستان میں دفن حکمرانوں کی غیرت کو جگانے آئی ہیں۔ ہندو فوجی ہماری بیٹیوں کی عزتوں سے کھیل رہے ہیں اور اسلام آباد کے حکمران پوچھتے ہیں کہ کیا ہم بھارت پر حملہ کردیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو سیراب کرنے والے دریا?ں میں کشمیر کے نوجوانوں کا خون بہہ کر آرہاہے۔ ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں کسی محمد بن قاسم کی راہ دیکھ رہی ہیں۔