اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تعیناتی کے معاملے کو پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
وفاق نے عدالت میں جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ اسی نوعیت کی ایک درخواست سپریم کورٹ میں بھی دائر ہے، لہذا سپریم کورٹ کے فیصلے تک ہائی کورٹ سماعت نہ کرے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے، الیکشن کمیشن تقریباً نان فنکشنل ہوچکا ہے، کیا آپ الیکشن کمیشن کو مکمل نان فنکشنل (غیر فعال) کرنا چاہتے ہیں، کیا صرف سپریم کورٹ میں زیرالتواء ہونے کی وجہ سے سماعت روکی جاسکتی ہے، کیا پارلیمنٹ اتنا چھوٹا معاملہ بھی حل نہیں کرسکتی، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو مشاورت سے مسئلہ حل کرنا چاہیے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا وفاقی حکومت ابھی تک ڈیڈ لاک کا دفاع کرنا چاہتی ہے، کون کہے گا کہ پارلیمنٹ کے فورم پر یہ معاملہ حل نہیں ہونا چاہیے، ہمیں پارلیمنٹ پر اعتماد ہے وہ اس معاملے کو حل کرے گی، آئینی اداروں کو نان فنکشنل نہیں ہونا چاہیے، اسپیکر قومی اسمبلی اورچیئرمین سینیٹ کوشش کریں الیکشن کمیشن نان فنکشنل نہ ہو۔ہائیکورٹ نے معاملے کو پارلیمنٹ کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی اورچیئرمین سینیٹ ڈیڈ لاک کو ختم کرائیں اور الیکشن کمیشن کو نان فنکشنل (غیر فعال) ہونے سے بچائیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے اپوزیشن کی رضامندی کے بغیر الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان سے دو ارکان خالد محمود صدیقی اور منیر احمد کاکڑ کا تقرر کردیا ہے۔ اپوزیشن نے دونوں تقرریاں مسترد کردی ہیں جبکہ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے بھی نئے ممبران کی تقرری کو آئین کیخلاف ورزی قرار دیتے ہوئے نئے ارکان سے حلف لینے سے انکار کردیا ہے۔