جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

 پاکستان کا بیانیہ کمزور نہیں جیب خالی ہے، اب افغانیوں کو نہیں سنبھال سکتے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بڑے اعترافات،افغان طالبان سے متعلق بڑا اعلان کردیا

datetime 3  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان(این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کا بیانیہ کمزور نہیں جیب خالی ہے، ملک کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو اپنی جیبیں نہیں خزانہ بھرے،اقوام متحدہ کے اجلاس میں 7 دن میں 120 نشستیں گلوبل لیڈرز کے ساتھ کیں، کب تک افغانیوں کو سنبھالیں گے، آگے بڑھنا ہے تو اس کا سیاسی حل نکالنا ہوگا، خطے میں امن اور روزگار کے لیے ضروری ہے افغانیوں کا مسئلہ حل کیا جائے،

فغان طالبان سے ہونے والی نشست پر مطمئن ہوں‘خطے میں موجودہ حالات کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔تقریب سے خطاب کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں، ایک طبقہ نہیں چاہتا یہاں امن و استحکام ہو، ملک کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو اپنی جیبیں نہیں خزانہ بھرے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تاریخ بتائے گی کہ 5 اگست کو مودی سرکار کا فیصلہ ان کی حماقت تھی، مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا بیانیہ کمزورنہیں جیب خالی ہے، کسی بھی انسانی حقوق کی تنظیم نے ہندوستان کی ہاں میں ہاں نہیں ملائی۔ کشمیر میں 60 روز سے کرفیو جاری ہے لیکن ان کے حوصلے نہیں ٹوٹے، جس دن کشمیر سے کرفیو ہٹا اصلی چہرہ ان کے سامنے آجائے گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں 7 دن میں 120 نشستیں گلوبل لیڈرز کے ساتھ کیں، کب تک افغانیوں کو سنبھالیں گے، آگے بڑھنا ہے تو اس کا سیاسی حل نکالنا ہوگا، خطے میں امن اور روزگار کے لیے ضروری ہے کہ افغانیوں کا مسئلہ حل کیا جائے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان کے ساتھ اطمینان بخش نشست ہوئی، میں نے انہیں گزارش کی کہ ہم نے طویل قربانیاں دی ہیں، طویل جنگ کا نتیجہ نہیں نکلا اب امن کو موقع دینا چاہیے، امن سے ہی مسائل حل ہوں گے۔ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پرحملے سے کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا، عمران خان اورہماری حکومت نے سعودی عرب اورایران میں بھی معاملات سلجھانے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہاکہ فغان طالبان سے ہونے والی نشست پر مطمئن ہوں،میں نے افغان طالبان کے فود سے ملاقات میں واضح کیا کہ یقینا آپ 40 برس سے انتہائی کرب سے گزرے تاہم پاکستان نے بھی کوئی کم قربانی نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ 27 لاکھ افغان باشندے پاکستان میں مہمان کا درجہ رکھتے ہیں جنہیں ہم نے اپنے سینے سے لگا کر رکھا، انہیں روزگار مہیا کیا، تعلیم کے مواقع دیے اور طبی سہولیات فراہم کیں لیکن پائیدار ترقی کا راستہ امن ہے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ افغان امن عمل کا خطے میں ترقی سے گہرا تعلق ہے، ملک میں موجودہ معاشی نمو تسلی بخش نہیں اس لیے ضروری ہے کہ معاشی نمو میں 7 سے 8 فیصد سالانہ اضافہ ہو۔شاہ محمود قریشی نے بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکھنڈے کاٹجو کا حوالہ دیتے کر بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے خطے میں گوریلا جنگ کا بیج بودیا۔انہوں نے کہا کہ خطے میں موجودہ حالات کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…