لاہور (آن لائن)چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی ایک مافیا نہیں، بہت سے مافیا ہیں۔ ملک 100 ارب ڈالر کا مقروض ہوچکا ہے۔ تاجر اور نیب کا چولی دامن کا ساتھ ہے اپنی غلطی تسلیم کرنے میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ایف بی سی سی آئی کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے لئے پہلی خوشنودی پروردگار کی، دوسری خوشنودی پاکستان اور پاکستان کے عوام کی ہے۔ نیب کا حکومت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، چیئرمین نیب نے کہا کہ تاجر کے خلاف ان کے پاس ریفرنس چل رہے ہیں۔ وہ 2017ء سے پہلے کے ہیں۔ 2017ء کے بعد انہوں نے کسی تاجر کے خلاف کوئی ریفرنس نہیں بتایا۔ جب تک وہ منظوری نہ دیں، کسی کیس میں پلی بارگینگ نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو کبھی شوق نہیں رہا کہ وہ غیر قانونی طور پر اپنی حد پار کریں۔ ٹیکس ویژن اور منی لانڈرنگ دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ نیب ایک عوام دوست ادارہ ہے۔ آئندہ ٹیکس سے متعلق تمام کیس نیب ایف بی آر کو منتقل کرنے جا رہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی بھی بنک ڈفالٹ کیس اس وقت نیب کے حوالے کرتا ہے جب بنک نادہندہ سے رقم واپس لینے میں ناکام ہو جاتا ہے، کتنے سالوں میں نیب نے یہی کچھ سیکھا ہے کہ نیب کے اختیارات کیا ہیں اور انہیں کیسے استعمال کرنا ہے۔ آج میں اپنے احتساب کے لئے آپ کے سامنے حاضر ہوں۔ چیئرمین نیب نے واضح کیا کہ پانامہ کے باقی کیس بھی چل رہے ہیں لیکن ہمیں بیرون ممالک سے ثبوت اکٹھے کرنے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ زمینی حقائق ہیں۔ جب ہمارے ہاتھ میں کشکول ہو تو ہم دوسرے ممالک سے برابری کی سطح پر بات نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا کوئی ایکشن بدنیتی پر مبنی نہیں تھا۔