کراچی(این این آئی)گڈز ٹرانسپورٹر کی جانب سے احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ملک بھر میں اشیا خوردونوش اور ادویات کی ترسیل روک دی گئی ۔ملک بھر میں غذائی اشیا اور دائوں کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ۔صورتحال برقرار رہی تو کھانے پینے کی اشیا اور دوائوںکا ملنا مشکل ہوجائیگا گڈز ٹرانسپورٹرز ایک ہفتے سے احتجاج کررہے ہیں۔
لیکن حکومت کی جانب سے ان سے رابطہ نہیں کیا گیا ہے جس کے بعد گڈز ٹرانسپورٹرز نے کئی روز سے جاری اپنے احتجاج کے دائرے کو بڑھاتے ہوئے اشیا خورد و نوش اور ادویات کی ملک بھر میں ترسیل بند کردی ہے۔ گزشتہ روزکی طرح بدھ کو بھی ہزاروں کنٹینر ہاکس بے ٹرمینل بندر گاہوں اور شاہراہوں پرکھڑے رہے اور احتجاج کیاگیا۔گڈز ٹرانسپورٹرز کا ایکسل لوڈ قانون کی منسوخی کے خلاف ہفتے سے شروع ہونے والی ہڑتال کے سلسلے میں گزشتہ روز ہاکس بے ٹرک اڈہ پر مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں یہ طے پایا کہ یکم جون کو وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایکسل لوڈ قانون جو بعد ازاں 20جون کو دوبارہ منسوخ کردیا گیا تھا، اس قانون کی مکمل بحالی تک احتجاج جاری رہے گا، گڈز ٹرانسپورٹرز کسی صورت اوور لوڈنگ نہیں کریں گے۔گڈز ٹرانسپورٹرز نے کہا کہ گڈز ٹرانسپورٹرز قانون کے مطابق لوڈنگ کرنا چاہتے ہیں مگر حکومت انہیں اوورلوڈنگ پر مجبورکررہی ہے، اس سے پہلے کے ملک میں اشیا خوردونوش نایاب ہوجائیں حکومت ہوش کے ناخن لے اور ایکسل لوڈ کے قانون کو بحال کرے۔یونائیٹڈ گڈزٹرانسپورٹ الائنس کے رہنما امداد حسین نقوی کے مطابق احتجاج کے پہلے مرحلے میں سیمنٹ، کھاد اور سریا کی سپلائی بند کی گئی تھی۔
تاہم اب اشیا خوردونوش اور ادویات کی ملک بھر میں ترسیل بھی بند کردی جائے گی۔امداد حسین نقوی کے مطابق ایکسل لوڈ قانون اپنی اصل روح کے مطابق بحال کردیا جائے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو احتجاج کے اگلے مرحلے میں شاہراہیں بند کردیں گے۔ دوسری طرف عوامی حلقوں نے ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غذائی اشیا اور ادویات کی ترسیل بند ہونے سے کوئی بڑا انسانی سانحہ رونما ہوسکتا ہے جس کی روک تھام کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔نیشنل ہائی ویے سیفٹی آرڈیننس 2000 کے مطابق ایکسل لوڈ کے قانون کی مکمل بحالی تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔