اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی) 2700 ارب روپے سے زائد خسارے کے ساتھ آئندہ مالی سال کا تقریباً 66 کھرب روپے حجم کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔آئندہ مالی سال ریونیو کا ہدف 5550ارب روپے رکھا جائے گا۔گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد
اضافے اور گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کیا جانے کا امکان ہے۔بجٹ میں بجلی کے چھوٹے صارفین کے لیے 216 ارب روپے کی سبسڈی کا اعلان کیا جائے گا،بجٹ میں ساڑھے سات سو ارب سے زائد ٹیکس لگانے جانے کا امکان ہے اور 300 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کر دیا جائے گا۔دریں اثنا آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زرعی شعبے کی بحالی کیلئے پھلوں سبزیوں اور دیگر اشیاء کے ذخیرے کیلئے 3 سے 5 فیصد ڈیوٹی پر کول چین مشینری کی درآمد کی تجویز ہے ۔ ذرائع نے بتایاکہ مقامی ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس 5 فیصد برقرار رکھنے اور ٹریکٹرز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی 15 فیصد سے 5 فیصد اور اضافی سیلز ٹیکس 1 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ ذرائع نے بتایاکہ زرعی ٹیکنالوجی فنڈ کیلئے 5 ارب روپے مختص کرنے ،زرعی ریسرچ سپورٹ فنڈ کیلئے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ ذرائع نے بتایاکہ ملک میں ڈیری کے شعبے کے فروغ کیلئے دودھ اور گوشت کی قیمت ڈی ریگولیٹ کرنے کی تجویزہے ۔ ذرائع کے مطابق دودھ اور گوشت کی قیمت مقرر کرنے پر حکومتی اختیار ختم کرنے سے اس شعبے میں سرمایہ کاری بڑھے گی ۔ ذرائع نے بتایاکہ جانوروں اور پولٹری کی ویکسین کی درآمد کو زیرو ریٹنگ میں شامل کرنے کی تجویز ہے۔
یوریا کھاد پر جی آئی ڈی سی سیس ختم کرنے کی تجویز ہے ۔ ذرائع نے بتایاکہ گیس سیس ختم کرنے سے یوریا کھاد کی قیمت میں 425 روپے فی بوری کمی ہو گی ،پولٹری مصنوعات کی درآمد پر ڈیوٹی 22 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ ذرائع نے بتایاکہ سکمڈ دودھ اور ویے پاؤڈر کی درآمد پر ڈیوٹی 47 فیصد سے بڑھا کر 67 فیصد کرنے کی تجویز ہے ، گوشت اور پولٹری کی پروسیسنگ مشینری پر اور ماہی پروری کے آلات اور سامان کی درآمد پر تمام ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز ہے ۔ذرائع کے مطابق مچھلی کے سیڈ کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس مکمل طور پر ختم کرنے کی تجویز ،شرمپس اور پرانز کے پونگ کی درآمد پر تمام ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے ۔