لاہور(این این آئی) وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی کم شرح سود پر قرض ملے گا،عا لمی اور ایشین ڈویلپمنٹ بینکوں سے 2 تا 3 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے،ریفنڈز کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا،ملک کو معاشی مسائل سے نجات دلانے کیلئے مشکل فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس لاہور میں بزنس کمیونٹی کے لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور،وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیرمملکت برائے ریونیو حماد اظہر، ڈاکٹر سلمان شاہ، خاقان نجیب، الماس حیدر،خواجہ شہزاد ناصر، فہیم الرحمن سہگل،افتخار علی ملک، شاہد حسن شیخ، فاروق افتخار، محمد علی میاں، ملک طاہر جاوید، نبیل ہاشمی،گوہر اعجاز اور فاروق نسیم سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ ملاقات تین گھنٹے تک جاری رہی جس میں بزنس کمیونٹی نے اپنے مسائل بارے آگاہ کیا۔ اس موقع پر بجٹ کے حوالے سے تجاویز بھی دی گئیں۔عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ تاجر برادری کی تجاویز پر خصوصی غور کیا جارہا ہے کیونکہ یہ معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ کاروباری آسانیوں کے حوالے سے صورتحال بہتر کرنے کے لیے حکومت خصوصی اقدامات اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالا تو معاشی حالات اچھے نہیں تھے،حکومت مشکل فیصلے کر رہی ہے،آ ئی ایم ایف پروگرام میں جانا اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی کم شرح سود پر قرض ملے گا،عا لمی اور ایشین ڈویلپمنٹ بینکوں سے 2 تا 3 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کیلئے لانگ ٹرم پالیساں بنائی جارہی ہیں،ہم معاشی استحکام کی جانب آرہے ہیں۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ ملک کو معاشی مسائل سے نجات دلانے کیلئے مشکل فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ بجٹ میں اولین ترجیح عام آدمی کوریلیف دینا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ وفاق جو ٹیکس جمع کر تا ہے اس کا 57 فیصد صوبوں کو چلا جاتے ہیں۔معاشی چیلنج سے نمٹنے کیلئے ٹیکس ریونیو میں اضافہ ضروری ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر، سینئر نائب صدر خواجہ شہزاد ناصر اور نائب صدر فہیم الرحمن سہگل نے کہا کہ خام مال پر زیادہ ٹیکسز، لیویز، ایڈوانس اور ودہولڈنگ ٹیکسز کی وجہ پاکستانی صنعتیں عالمی منڈی میں مشکلات سے دوچار ہیں۔ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریفنڈز جلد ادا کیے جائیں کیونکہ صنعتوں کو سرمائے کی قلت کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانچ صنعتوں کے لیے زیرو ریٹنگ کی سہولت کسی بھی صورت ختم نہ کی جائے کیونکہ ان سیکٹرز کے ریفنڈز حکومت کی ٹیکس کلیکشن سے کہیں زیادہ ہیں، اس سہولت کی منسوخی سے حکومت کی طرف ریفنڈز میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا جس کو ادا کرنے میں سالوں لگ جائیں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ خام مال پر ڈیوٹیاں اور ٹیکسز کم سے کم کیے جائیں۔ تمام خام مال پر کسٹم ڈیوٹیز ختم یا انتہائی کم ہونی چاہیے۔ حکومت خام مال پر سے ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ختم کرے تاکہ لوکل انڈسٹری ان مسائل پر قابو پا سکے۔ اس سے حکومت کو بہت سے ایس آر اوز ختم کرنے اورکرپشن کے دروازے بند کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز ٹیکس دہندگان سے حاصل ہونے والی رقم پر چل رہے ہیں، حکومت ان کے بارے میں خصوصی منصوبہ بندی کرے۔