ہری پور(آ ن لائن) جبری اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والا نویں جماعت کا طالبعلم عبداللہ ہسپتال میں دم توڑنے کے بعد سپرد خاک والدہ سمیت دیگر اہل خانہ نے پولیس پر سنگین الزامات بھاری رقم لے کر کیس کو خراب کر دیا ناقص تفتیش غلط دفعات لگا کر ملزمان کے لیے سہولت کاری کی گیاگلے دن ملزمان عدالت سے بری ہو گے میڈ یکل رپورٹ میں جنسی زیادتی کی تصدیق کے بعد ملزمان کو عدالت سے کیسے ریلیف مل گیا
صوبہ خیبر پختوانخوہ میں بدنام ترین ہری پور کی پولیس نے زیادتی کی ہے وزیر اعظم عمران خان آئی جی اور ڈی آئی جی ہزارہ نوٹس لے کر انصاف فراہم کریں جنسی تشدد واقعہ پرایس پی انوسٹی گیشن آصف گوہر کی سربرائی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دے کر انکوائری کمیٹی نے تحقیقات شروع کر دی ہیں ڈی پی او کا موقف زرائع کے مطابق نواحی علاقہ سرائع صالح میں نویں کلاس کے طالب علم عبد اللہ کو جنسی زیادتی تشدد کے بعد موت ہسپتال میں واقع ہوئی مقتول کی نمازہ جنازہ آبائی علاقہ میں ادا کی گی اور مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا مقتول کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران پولیس پر سنگین الزامات لگائے اور بتایا کہ صوبہ کی بدنام ترین پولیس ہری پور پولیس ہے اسلام آباد فرشتہ واقعہ کی طرح ہمارے ساتھ بھیپولیس نے ظلم کیا ہے انصاف کیا جائے اہل خانہ نے میڈیا کو بتایا کہ نویں جماعت کے طالب علم عبد اللہ کو دوستوں نے افطاری کے بعد بلوایا اور زیادتی کے بعد اسے زخمی کر کے پھینک گئے اور واقع کو موٹر سائیکل حادثے کا رنگ دینے کی کوشش کرتے رہے والدین کو بچے کے واٹس ایپ سے اصل حالات کا علم ہوا جس پر وٹس ایپ کی تمام معلومات پولیس کو فراہم کی گیئں پولیس بھاری رقم لے کر ناقص تفتیش اور عارضی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ملزم دوسرے ہی دن عدالت سے ضمانت پر رہا ہو گے والدہ نے الزام عائد کیا ہے میڈیکل رپورٹ میں جنسی زیادتی کی تصدیق کے بعد ملزمان کو عدالت سے کیسے ریلیف مل گیا صوبہ خیبر پختوانخوہ میں بدنام ترین ہری پور کی پولیس نے زیادتی کی ہے
وزیر اعظم عمران خان آئی جی اور ڈی آئی جی ہزارہ نوٹس لے کر انصاف فراہم کریں رابطہ کرنے پر ڈی پی او ہری پور ڈاکٹر زاہد اللہ نے بتایا ہیطالبعلم جنسی تشدد واقعہ کی انکوائری کمیٹی نے تحقیقات شروع کردی کمیٹی میں ایس پی انوسٹی گیشن آصف گوہر کی سربرائی میں خصوصی کمیٹی مقرر کر دی گئی ہے جس نے گزشتہ روز عبداللہ کے والدین سے ملاقات کی اور فاتحہ خوانی کے بعد انہوں نے اپنی تفتیش کا آغاز کرتے ہوئے ہوئے عبداللہ کے والدین سے معلومات حاصل کرنے کے علاوہ یقین دلایا کہ وہ جدید تقاضوں کے مطابق تفتیش کرکے اصل حقائق کو سامنے لاہیں گے اور انہیں انصاف دینے کے لیے اقدامات کریں گے زمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائیں گیں