اسلام آباد/بیجنگ(این این آئی)پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی ذیلی تنظیم ایشیا پیسفک گروپ کو مدرسہ اصلاحات، کرنسی اسمگلنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے آگاہ کیا ہے،اس حوالے سے کرنسی کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے حال ہی میں قائم کئے گئے نئے ڈائیریکٹوریٹ کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جسے ڈائیریکٹوریٹ آف کراس بارڈر کرنسی موومنٹ کا نام دیا گیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان اورفنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے درمیان چین کے دارلحکومت بیجنگ میں تین روزہ مذاکرات ختم ہوگئے،جن کا مشترکہ اعلامیہ کچھ دن بعد جاری کیا جائے گا۔چین کے شہر گیانگ زو میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کے وفد کی قیادت سیکرٹری خزانہ یونس ڈھاگہ نے کی۔وفد میں وزارت داخلہ، ایف آئی اے، وزارت خارجہ، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن(ایس ای سی پی)، نیکٹا اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت دیگر اداروں کے اعلی حکام بھی شریک ہوئے۔پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں شریک ایشیا پیسفک گروپ میں نو ممالک کے ارکان شامل تھے۔ امریکہ، چین، آسٹریلیا،ترکی،برطانیہ، جرمنی، فرانس، ملائشیا اور بھارت کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔تین روز تک جاری رہنے والے مذاکرات میں نیکٹا، اسٹیٹ بینک اور نیشنل رسک مینجمنٹ، انسداد دہشت گردی اور مدارس کو ریگولرائز کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔مذاکرات کے آخری روز پاکستان نے ایف ایٹی ایف کو10 نکاتی پلان آف ایکشن سے آگاہ کیا،پاکستان نے ایشیا پیسفک گروپ کو مدرسہ اصلاحات، کرنسی اسمگلنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے آگاہ کیا، پاکستانی وفد کے سربراہ یونس ڈھاگا نے 27نکاتی ایکشن پلان پرعمل درآمد کی پیش رفت رپورٹ بھی پیش کی۔پاکستان نے ایشیا پیسیفک گروپ کو بتایا کہ کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے تمام خارجی راستوں پر موثر نظام نصب کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے کرنسی کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے حال ہی میں قائم کئے گئے نئے ڈائیریکٹوریٹ کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جسے ڈائیریکٹوریٹ آف کراس بارڈر کرنسی موومنٹ کا نام دیا گیا ہے۔منی لانڈرنگ کرنیوالوں کیخلاف سزائیں اورجرمانے بڑھانیکاقانون تیارکیاگیا،منی لانڈرنگ کیخلاف اداروں میں بہترین تعاون اوررابطے بڑھائے گئے،دہشت گردوں کیخلاف مقدمات کی سماعت میں تیزی لائی گئی، پاکستانی وفد نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ذیلی تنظیم ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے ساتھ ہونے والی براہِ راست ملاقات میں
منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے کی گئی کوششوں کے ثمرات کے حوالے سے سخت سوالات کا سامنا کیا۔ اجلاس کے کچھ شرکا بالخصوص بھارت سے تعلق رکھنے والے افراد نے پاکستان کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کی سنجیدگی اور داخلی کنٹرول کے اثرانگیزی کے حوالے سے کافی سخت سوالات کیے۔پاکستانی وفد نے کالعدم تنظیموں کے اہم اراکین کی گرفتاریوں، اس قسم کی مزید تنظیموں اور ان سے منسلک اداروں کی پابندی فہرست میں اندراج، ان کے اکاؤنٹس بلاک کرنے، مالی معاونت روکنے اور ان کے اثاثوں کا کنٹرول سنبھالنے کے بارے میں آگاہ کیا۔وفد کا کہنا تھا کہ پاکستان ستمبر کی حتمی مدت سے قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے دیے گئے ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کر لے گا یا پھر اس سنگِ میل کے انتہائی نزدیک پہنچ جائے گا۔