پشاور(آن لائن)پاکستان کی آبادی 20 کروڑسے تجاوز کرکے آبادی کے لحاظ سے دنیا کاچھٹا بڑا ملک بن گیا ہے جو ہر سال 2.4 فیصد کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ جبکہ مسائل میں ہر سال آضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ نا مناسب صحت کے سہولیات کی وجہ سے ہر سال زچکی کے دورا ن ایک لاکھ ما ؤں میں اموات کا شرح 178 بچے ہیں۔ جبکہ قریبی ممالک ایران میں 25 بچے قطر میں 13 بچے سعودی عرب میں 12 بچے جبکہ یو اے ای میں صرف 6 بچے موت کے منہ میں ہر سال چلے جا تے ہیں
اسی طرح اگر دیکھا جائے تو ہر سال ذچکی کے دوران ماؤں کی شرح اموات ہر دس ہزار میں سے 76 ہے جو کہ قریبی ممالک میں سب سے ذیادہ ہے۔ جسکی بڑی وجہ صحت کی سہولیا ت اور آفراد کی کمی ہے پاکستان میں ایک 3700 آفراد پر ایک نرس دستیاب ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹرسعید گل، ڈی ایچ او ہیلتھ مردان ڈاکٹر باسط سلیم ، ڈاکٹر فہد اقبال،ڈی ایم ایس ڈی ایچ کیو مردان ڈاکٹر محمد سعید، رہنماء فیملی پلاننگ ایسو سی ایشن پاکستان کے ریجنل ڈائریکٹر گوہر زمان، پروگرام منیجر سہیل اقبال کا کا خیل،ایم ای آر محمد شاہد خان،ڈسٹرکٹ پاپولیشن آفیسر مردان ملک تاج خان،عبد اللہ شاہ بغدادی، ڈاکٹر عالیہ میر، زمونگ جذبہ و یلفےئر سو سائٹی کے محمدپرویز، سپیشل ویلفےئر کے صدر بشیر احمد خان، ڈاکٹر رابعہ شاہ، ماری سٹوپس نادیہ انجم،این آر ایس پی سلمی خان نے فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن پاکستان ویش پراجکیٹ اور ٹاسک شفٹنگ اینڈ ٹاسک شئیرنگ پراجیکٹ کے زیر اہتمام مردان میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے صحت کے شعبے میں بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے ضلع مردان کی سطح پر (ڈی سی ایم سی ) ڈسٹرکٹ کلسٹر منجیمنٹ کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ جو کہ مردان کے مختلف یونین کونسلوں میں اپنے فیملی پلاننگ نمائندوں کے ذریعے اس فیلڈ میں موجود پرائیویٹ کلینکس کو منظم کرکے ان کی مد د سے ایک لاکھ ستاسی ہزار لوگوں کو براہ راست پہنچ کران کوصحت کی سہولت کے ساتھ ساتھ فیملی پلاننگ کے سروس بھی دی جائے گی۔
پاکستان میں تیزی سے بڑھتی آبادی کی بڑی وجہ کم عمر شادی کا رواج، بیٹی پر بیٹے کی ترجیح کا وجہ ، غربت، خاص طورپر فیملی پلاننگ کے خلاف پروپیگنڈہ کرکے مذہبی رکاوٹیں ڈالنا .غلط عقائد رسم رواج و روایات ہیں۔ تفریحی سرگرمیوں کی کمی۔کھیل کود کے مواقع کا کمی۔ وغیرہ شامل ہیں۔ اس لئے ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ حکومت کے ہر پروگرام میں ان کے ساتھ مکمل تعاون کرکے لوگوں کے شعور بیداری کریں۔ تعلیم اور شعور بیداری واحد ذریعہ ہے جو ہمیں اس دلدل سے نکال سکتا ہے۔