اسلام آباد (این این آئی)پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے مہمند ڈیم منصوبے کی بولیوں اور لاگت کے حوالے سے تشخیصی رپورٹ جلد ان کی ویب سائٹ پر ڈال دی جائے گی جبکہ اس منصوبے کی لاگت کم ہوکر 291 ارب روپے ہوگئی۔وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کی کمپنی ڈیسکون انجینئرنگ کی جانب سے سب سے کم 309 ارب روپے کی بولی لگائی گئی تھی۔
واپڈا حکام نے بتایا کہ واپڈا کی جانب سے بولیوں کی تکنیکی تشخیص کے بعد منصوبے کی لاگت میں 18 ارب روپے کی کمی سامنے آئی اور منصوبے کی کل لاگت اب 291 ارب روپے ہوگئی ہے۔تشخیصی رپورٹ کو عوام کے لیے جاری کیا جانا، اربوں روپے کے منصوبے کے معاہدے کے لیے پہلا بڑا قدم ہوگا۔اس کے بعد واپڈا کی جانب سے کمپنیوں کو کام کے آغاز کا لیٹر جاری کیا جائے گا۔تمام متعلقہ دستاویزات پی پی آر اے کی ویب سائٹ پر جاری کیے جائیں گے کیونکہ قانون کے مطابق 50 ارب سے زائد کے عوامی منصوبوں کے تمام دستاویزات کو عوام میں پیش کرنا ہوتا ہے۔پی پی آر اے کے قوانین کے سیکشن 47 کے مطابق ’جیسے ہی کنٹریکٹ دیا جائے، پروکیورمنٹ کرنے والے بولیوں کی تمام متعلقہ دستاویزات اور کنٹریکٹ کو عوام میں پیش کریں گے۔واپڈا حکام کے مطابق تکنیکی بولیوں کی تشخیص کی وجہ سے منصوبے میں 18 ارب روپے کی کمی آئی جن میں ٹینڈر دستاویزات میں غلطیوں کی کمی وغیرہ شامل ہیں۔حکام کے مطابق ایک بڑا ڈیم بنانا کنسٹرکشن کا ایک بڑا کام ہے کیونکہ اس کے لیے 10 لاکھ سے زائد کیوبک فٹ کانکریٹ کی ضرورت ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کی لاگت دیگر انفرا اسٹرکچر کے کاموں سے زیادہ ہے۔خیال رہے کہ مہمند ڈیم میں 19 لاکھ ایکڑ فٹ پانی جمع کرنے کی گنجائش ہوگی اور اس میں 800 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہوگی۔اس سے تقریباً 17 ہزار ایکڑ فٹ زمین بھی زیر آب آئیگی، اس منصوبے پر تقریباً 5 دہائی سے مختلف وجوہات کی بنا پر کام رکا ہوا تھا۔