پشاور(این این آئی) خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر محمود جان کی صدارت میں پینتالیس منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سوات ایکسپریس وئے کی تفصیلات پیش کی گئیں ۔ایکسپریس وئے پر 34ارب 16کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ ہونگے۔
ایکسپریس وئے ایف ڈبلیو او سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پربنایا جارہا ہے۔ 81کلومیٹر ایکسپریس وئے سے 25سال بعد آمدن ملنا شروع ہوگی۔ صوبے کو حوالے کرنے کے بعد 6ارب 30کروڑ روپے سالانہ آمدن ہوگی،اجلاس سے خطاب میں ایم ایم اے کے رکن عنایت اللہ کا کہنا تھا کہ سوات ایکسپریس وے رواں سال مکمل ہونا تھا،بتایا جائے کیوں نہیں ہوا،صوبائی وزیراکبر ایوب نے بتایا کہ منصوبہ اگلے سال مئی تک مکمل ہوگا،تاخیر پر ٹھیکیدارہرہفتے34لاکھ جرمانہ ادا کرے گا،اے این پی کے رکن سردارحسین بابک نے منصوبے میں تاخیر اور ٹھیکیدار کو گیارہ ارب روپے قرض دینے پرنیب سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔صوبائی وزیر نے جواب میں شوق سے نیب میں درخواست دینے کا کہا۔اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن نے ایم ٹی آئی ترمیمی بل کو سلیکٹ کمیٹی کے حوالے نہ کرنے پر واک آؤٹ کیا ،اسمبلی میں ایم ٹی آئی ترمیمی بل اپوزیشن کے بغیر منظورکرلیا گیا۔اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل کو مشاورت سے پاس کیا جائے،بل پر عوام اور ڈاکٹروں کے شدید تحفظات ہے، اکرم درانی کا کہنا تھا کہ بل پر صوبے کے ڈاکٹروں سے مشاورت کی بجائے شوکت خانم کے ڈاکٹر کے احکامات کے ذریعے نافذ کیا جارہاہے،صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل کے تحت ہسپتالوں کے طبی عملے خصوصا ڈاکٹروں کو جوابدہ بنایا گیا،حکومت کو ڈاکٹروں کے ہڑتال سے نہیں ڈرنا چاہیئے۔،بعد ازاں خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس 26 دسمبر تک ملتوی کردیا گیا۔