ملتان(نیوز ڈیسک ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو بے معنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اسلامی مملکت ہے اور ایک نظریے کے تحت وجود میں آیا، بھارتی آرمی چیف کے بیان سے ہمارا نظریہ تبدیل نہیں ہوگا، کرتار پور راہداری کو پوری دنیا میں سراہا گیا اور دونوں جانب سے اس پر آمادگی کا اظہار کیا گیا، خواہش ہے مشرقی اور مغربی سرحد پر
امن و استحکام ہو اور اچھے تعلقات ہوں، ہمیں مسائل کا انبار ملا ہے، حوصلے سے حل تلاش کررہے ہیں، ہم بھی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں اور قوم کو بھی کرنا ہوگا، ہم نے بلا تفریق احتساب کی بات کی ہے، عدالتیں آزاد ہیں اور ہم ان کا احترام کرتے ہیں، کسی شخصیت کو بلایا جاتا ہے تو اس کا فرض بنتا ہے وہ اپنا جواب دے، کسی کو بے جا رعایت نہیں دی گئی اور نہ دی جائے گی، چاہتے ہیں کرپشن میں کمی ہو، ملکی دولت جس طبقے نے لوٹی ہے اس سے حساب لیا جائے۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرتار پور راہداری کو پوری دنیا میں سراہا گیا اور دونوں جانب سے اس پر آمادگی کا اظہار کیا گیا، بھارت نے اپنے دو وزرا کو بھیجا، ہماری خواہش تھی کہ بھارتی وزیر خارجہ اور وزیراعلی پنجاب بھی آتے لیکن یہ اچھی شروعات ہوئی ہے، اس کو مثبت انداز میں لینا چاہیے، اس سے تعلقات میں بہتری کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ہماری حکومت کی خواہش ہے کہ خطے میں امن اور استحکام ہو کیونکہ امن ہوگا تو ان مسائل پر توجہ دیں گے جو آج حکومت کو دوچار ہیں، پاکستان کو معاشی اور روزگار کے مسائل ہیں، یہ مسئلے سرمایہ کاری سے حل ہوں گے اور سرمایہ کاری امن سے آئے گی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ خواہش ہے مشرقی اور مغربی سرحد پر امن و استحکام ہو اور اچھے تعلقات ہوں۔
بھارتی آرمی چیف کے پاکستان کے سیکولر ہونے سے متعلق بیان پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی فوج کے سربراہ کا بیان بے معنی ہے، پاکستان اسلامی مملکت ہے اور ایک نظریے کے تحت وجود میں آیا، ان کے بیان سے ہمارا نظریہ تبدیل نہیں ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا علیحدہ صوبہ ہونا ہماری خواہش، ارادہ اور منشور کا حصہ ہے، اسے عملی شکل
دینے کے لیے کام ہورہا ہے، کچھ قانونی رکاوٹیں ہیں اور آئینی ترامیم درکار ہیں، اس کے لیے ہمارے پاس اتنی اکثریت نہیں کہ دو تہائی اکثریت سے ترمیم کریں، ہمیں اپوزیشن کا تعاون چاہیے، اگر اپوزیشن کہتی ہے صوبہ ہونا چاہیے تو مل بیٹھیں، اس کے لیے بھی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں اعلی سطح پر لوگوں کو سہولت دینے کے لیے جو اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں
وہ فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت یہاں سیکریٹریٹ بنایا جائے اور ایسے سینئر افسر تعینات کیے جائیں جس سے عوام کے مسائل لاہور کی بجائے گھر کے قریب حل ہوں۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب کی پسماندگی اور ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اس علاقے کے لیے علیحدہ سالانہ ترقیاتی پروگرام مرتب کیا جائے، اگر موجودہ بجٹ دیکھیں تو زیادہ پیسہ
جنوبی پنجاب سے دیگر اضلاع کی طرف خرچ ہوا جو ایک عدم توازن ہے اور ہم یہ ختم کرنا چاہتے ہیں۔ڈالر کی قدر پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہاکہ ڈالر بڑھنے کی کئی وجوہات ہیں اور کچھ قیاس آرائیاں ہیں، ہمارے روپے کو مصنوعی طور پر ایک جگہ روک کر رکھا گیا تھا، مارکیٹ میکنزم میں ایک طریقہ تلاش کرنا ہوتا ہے اس کا اثرآیا ہے، ہم نے دیکھنا ہے برآمدات میں اضافہ کیسے
کیا جاسکتا ہے، جب برآمدات میں اضافہ ہوگا تو زرمبادلہ میں بھی اضافہ ہوگا لہذا کوشش کررہے ہیں اور یہ مشکل فیصلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مسائل کا انبار ملا ہے، حوصلے سے حل تلاش کررہے ہیں، ہم بھی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں اور قوم کو بھی کرنا ہوگا، کوشش ہیکہ اس طبقے پر بوجھ ڈالا جائے جو بوجھ اٹھاسکتا ہے۔علیمہ خان سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ
ہم نے بلا تفریق احتساب کی بات کی ہے، عدالتیں آزاد ہیں اور ہم ان کا احترام کرتے ہیں، کسی شخصیت کو بلایا جاتا ہے تو اس کا فرض بنتا ہے وہ اپنا جواب دے، ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے آگے بڑھیں گے، کسی کو بے جا رعایت نہیں دی گئی اور نہ دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کرپشن میں کمی ہو، ملکی دولت جس طبقے نے لوٹی ہے اس سے حساب لیا جائے۔