لاہور (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے پی کے ایل آئی کا کیس نیب کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ نیب پی کے ایل آئی کے کسی ذمے دار کو باہر جانے نہ دے، پی کے ایل آئی کے میڈیکل ڈائریکٹر کی جانب سے کیس نیب کو نہ بھجوانے کی استدعا پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ نیب کو کیوں نہ بھجواوں؟ میں اندھا ہوں یاسمجھ نہیں رکھتا، آپ لوگوں کیخلاف فوجداری
مقدمات قائم ہونے چاہئیں،آپ کو بغیر احتساب کے کہیں جانے نہیں دیا جائے گا، 346 ملین کی ریکوری پہلے کرائی تھی، پی کے ایل آئی کے زیادہ تنخواہیں لینے والے ملازمین سے بھی ریکوری کرائیں گے۔ ہفتہ کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا خواہش ہے کہ پاکستان میں جگر کا پہلا ٹرانسپلانٹ دسمبر کے آخر تک ہوجائے۔ڈاکٹر ہما ارشد نے عدالت کو بتایا کہ آپریشن کیلئے جو انفرا سٹرکچر ہونا چاہیے پی کے ایل آئی میں وہ موجود نہیں ہے ۔ ٹرانسپلانٹ کرانے والے مریض بچوں کی زیادہ تعداد 8 سال سے کم عمر ہے۔ایم ایچ ہسپتال راولپنڈی سے اس سلسلے میں بات ہو سکتی ہے، ممکن ہے ایم ایچ ہسپتال میں آپریشن ہو سکے۔چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی کے میڈیکل ڈائریکٹرڈاکٹرعامر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا پی کے ایل آئی کا منصوبہ 34 ارب روپے کا ہے، ڈاکٹر عامر آپ وہاں سے کتنی تنخواہ لیتے ہیں؟ جس پر چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ ڈاکٹر عامر پی کے ایل آئی سے 12 لاکھ روپے تنخواہ لیتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ نیب کو بھجوا دیتا ہوں۔ جس پر ڈاکٹر عامر نے استدعا کی کہ کمیٹی کی رپورٹ منگوالیں لیکن معاملہ نیب کونہ بھجوائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ نیب کو کیوں نہ بھجواوں؟ میں اندھا ہوں یاسمجھ نہیں رکھتا،
آپ لوگوں کیخلاف فوجداری مقدمات قائم ہونے چاہئیں۔ آپ کو بغیر احتساب کے کہیں جانے نہیں دیا جائے گا، 346 ملین کی ریکوری پہلے کرائی تھی، پی کے ایل آئی کے زیادہ تنخواہیں لینے والے ملازمین سے بھی ریکوری کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے نیب کو حکم دیا کہ پی کے ایل آئی کے کسی ذمے دارکوباہرجانے نہ دے۔ کیس کی مزید سماعت (آج) اتوار تک کیلئے ملتوی کر دی گئی