لاہور(نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس پر حتمی پلان 5 دسمبر کو طلب کرلیا،صوبائی وزیر کے موقف پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو ایڈمنسٹریشن کا تجربہ صرف 6 ماہ کا ہے اور ہم یہاں 21 سال سے بیٹھے ہیں، کمیٹیاں بنانے کا مقصد تاخیر کرنا ہے، مسٹر منسٹر ہمیں بتائیں عمل درآمدکب ہوگا، پورے لاہور کو گندا پانی پلا رہے ہیں،
دریائے روای میں گندگی پھینکی جا رہی ہے، آپ کو آئے دس دن ہوئے ہوں یا بیس دن، ہمیں عمل درآمد چاہیے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں پنجاب کے صوبائی وزیر ہاسنگ میاں محمود الرشید عدالت میں پیش ہوئے۔صوبائی وزیر محمود الرشید نے عدالت کو بتایا کہ واٹر ٹریٹمنٹ پلاٹنس لگانے کیلئے کمیٹی بناچکے، منگل کو دوبارہ میٹنگ بلائی ہے۔صوبائی وزیر کے موقف پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو ایڈمنسٹریشن کا تجربہ صرف 6 ماہ کا ہے اور ہم یہاں 21 سال سے بیٹھے ہیں، کمیٹیاں بنانے کا مقصد تاخیر کرنا ہے، مسٹر منسٹر ہمیں بتائیں عمل درآمدکب ہوگا۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پورے لاہور کو گندا پانی پلا رہے ہیں، دریائے روای میں گندگی پھینکی جا رہی ہے۔صوبائی وزیر نے عدالت میں کہا کہ ہمیں آئے تو ابھی چند روز ہوئے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے محمود الرشید سے مکالمہ کیا کہ آپ کو آئے دس دن ہوئے ہوں یا بیس دن، ہمیں عمل درآمد چاہیے۔صوبائی وزیر نے موقف اپنایا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لیے دن رات کام کررہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے صوبائی حکومت سے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کا حتمی پلان 5 دسمبر کو طلب کرلیا۔جسٹس ثاقب نثار نے صوبائی وزیر سے کہا کہ 5 دسمبر کو حمتی پلان پیش کریں، ضرورت پڑی تو وزیراعلی کو بلائیں گے، بدھ کو حتمی پلان لے کر اسلام آباد آئیں وہیں سماعت ہوگی۔