کوئٹہ (این این آئی) ایم ڈی واسا ولی محمد بڑیچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں بارشیں اور برف باری نہ ہونے کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح 800 سے 1000 فٹ تک جا گری ہے جس کی وجہ سے شہر میں پانی سپلائی کرنے والے پہاڑی علاقوں میں موجود 30 بڑے ٹیوب ویل خشک ہوچکے ہیں صارفین واسا کے 40 کروڑ روپے کے نادہندہ ہیں شہر کے صارفین کو روزانہ 6 کروڑ گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے
جس میں سے واسا صارفین کو روزانہ ساڑھے 4 کروڑ گیلن پانی روزانہ فراہم کررہا ہے اس وقت 97 واسا کے ٹیوب ویل فعال ہے اور 250 غیر قانونی ٹیوب ویلوں کے این او سی کینسل کردیئے گئے ہیں شہری اپنے واجبات اور بلوں کی ادائیگی کو یقینی بناکر واسا کی مشکلات کو آسانی بنانے اور پانی کے ضیاع کو روکنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں اگر پانی کی بچت نہ کی گئی تو آنے والے چند سالوں میں کوئٹہ میں پانی کا شدید بحران پیدا ہوگا اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوں گے ہم نے اب تک 275 ٹیوب ویلوں کو مرمت کرکے فعال بنایا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اپنے دفتر میں ایکسیئن محمد رمضان اچکزئی ، سہیل احمد سمیت دیگر آفیسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گرتی جارہی ہے کیونکہ اس کی بنیادی وجہ زیر زمین پانی کو ریچارج نہیں کیا جاسکا جس میں بارشوں اور برفباری کا نہ ہونا شامل ہے۔ انہوں نے بتایا اس وقت زیر زمین پانی کی سطح 800 سے 1000 فٹ تک جا پہنچی ہے جو خطرناک صورتحال بنتی جارہی ہے جس کی واسا کے ٹیوب ویل خشک ہورہے ہیں اس میں غیر قانونی طریقے سے اور بغیر کسی منصوبہ بندی کے شہر اور گردونواح میں لگنے والے ٹیوب ویل ہیں اور واسا کے30 بڑے ٹیوب ویل جوکہ پہاڑوں کے دامن میں کوئٹہ کے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے لگائے گئے ہیں پانی کی سطح گرنے کی وجہ سے ان میں مٹی آنے سے سمر سیبل کی کیبل اور اس کے روٹر ٹوٹ جاتے ہیں
اور ٹیوب ویل غیر فعال ہوجاتے ہیں انہوں نے کہا کہ واسا کی انتظامیہ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے اقدامات کررہی ہے کیونکہ ہم نے غیر قانونی کنکشنوں کو منقطع کرنے کا کام شروع کردیا ہے انہوں نے کہا کہ شہری واسا سے پانی حاصل کرنے کے باوجود بلوں کی ادائیگی نہیں کررہے ہیں بعض علاقوں میں 35 فیصد اور بعض میں 37 فیصد وصولی ہورہی ہے شہری 125 روپے ماہانہ بل ادا نہیں کرتے لیکن پرائیویٹ ٹینکروں سے ہزاروں روپے کا پانی خرید کر استعمال کرتے ہیں
انہوں نے کہا کہ عوام پانی کے ضائع کو روکنے کے لئے سروس اسٹیشن ، گھر کے صحن اور دیگر امور کی انجام دہی میں پانی بچائے انہوں نے کہا کہ چلن اور زرغون ٹاؤن میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران 275 ٹیوب ویلوں کی مرمت کرکے انہیں فعال بنایا گیا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے شہریوں کو روزانہ 6 کروڑ گیلن پانی کی ضرورت ہے جس میں سے واسا ساڑے 4 کروڑ گیلن پانی فراہم کررہا ہے انہوں نے کہا کہ 95 سے 97 ٹیوب فعال ہیں اور 90 فیصد شہریوں کو واسا پانی فراہم کررہا ہے
مانگی ڈیم کی تعمیر جاری ہے ہمیں پانی کے ضائع کو روکنے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت 91 ہزار رجسٹرڈ کنکشن ہے جنہیں ہم حالیہ سروے کے دوران ڈیڑھ لاکھ تک لے جائیں گے انہوں نے بتایا کہ صارفین نے 40 کروڑ روپے واسا کے دینے ہیں لوگوں پر گزشتہ 30 سال سے واجبات چلے آرہے ہیں ماضی میں ذمہ داروں نے اپنے فرائض منصبی صحیح طرح انجام نہیں دیئے جس کی وجہ سے صارفین 40 کروڑ روپے کے واسا کے نادہندہ ہے
انہوں نے بتایا کہ 117 ٹیوب ویل جوکہ مختلف مواقعوں شہر میں لگائے گئے ہیں اگر یہ واسا کو دیئے جاتے ہیں تو شہر میں پانی کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہوسکتا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واسا کے 406 ٹیوب ، پی ایچ ای کے 150 ٹیوب ویل شہریوں کو پانی فراہم کررہے ہیں۔ 30 مزید ٹیوب ویل لگانے کے لئے اقدامات اٹھارہے ہیں کمشنر کوئٹہ ڈویژن ہاشم خان غلزئی اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) طاہر عباسی غیرقانونی ٹیوب ویلوں کے این او سی منسوخ کرنے کے لئے واسا کے ساتھ بھر پور تعاون کررہے ہیں کیونکہ اس حوالے سے عدالت عالیہ کے واضح احکامات ہیں اور اب تک 250 غیر قانونی ٹیوب ویلوں کے این او سی کینسل کئے جاچکے ہیں۔