اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کینسر کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد طویل علالت کے بعد گزشتہ روز خالق حقیقی سے جا ملی ہیں ۔ ان کے انتقال پر جہاں پوری پاکستانی قوم غمزدہ ہے وہیں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی جانب سے ان کی وفات پر دکھ و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے اور دکھ کی اس گھڑی میں شریف خاندان کے
ساتھ تعزیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایسے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پرمعروف صحافی اقرار الحسن کے پیغام نے ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ اپنے پیغام میں صحافی اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ’’ خواہش بھی ہے اور توقع بھی کہ وزیرِ اعظم پاکستان جناب عمران خان کلثوم نواز صاحبہ کی نمازِ جنازہ میں شریک ہوں“۔اقرار الحسن کا ٹویٹر پیغام آتے ہی سوشل میڈیا ہنگامہ برپا ہو گیا ہے اور سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اقرار الحسن کے اس پیغام پر شدید تنقید کر رہے ہیں جبکہ کچھ نے اقرار الحسن کے مؤقف کا ساتھ دیا۔ ایک صارف ’’منی پی ٹی آئی ‘‘نے تو اقرار الحسن کو کھری کھری سناتے ہوئے کہا یادہ مامے چاچے نہ بنے کہ وزیراعظم کو کیا کرنا چاہئے کیا نہیں۔زاہد مبین نامی صارف نے کہا کہ بالکل خان صاحب کو نماز جنازہ میں لازمی شرکت کرنی چاہیے، سیاسی اختلاف اپنی جگہ کسی کہ دکھ میں شریک ہونا اور ان سے اظہار تعزیت و ہمدردی کرنا بڑی بات ہوتی ہے اور ایسا عمل ایک بڑے لیڈر کی خوبی میں سر فہرست ہے،امید ہے خان صاحب ضرور جائیں گے۔واضح رہے کہ بیگم کلثوم نواز گزشتہ روز لندن میں انتقال کر گئی تھیں اور ان کی وفات کی خبر اڈیالہ جیل میں قید ان کے شوہر نواز شریف ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو دی گئی تھی، ذرائع کے مطابق نواز شریف کو سرکاری ٹی وی کے ذریعے اپنی اہلیہ کی وفات کی خبر ملی، نواز شریف ،
مریم نواز، کیپٹن صفدر کو پیرول پر رہا کر دیا گیا ہے اور شریف خاندان کی رہائش گاہ جاتی امرا کو سب جیل قرار دیدیا گیا ہے ۔ کلثوم نواز کی میت جمعرات کی شام لندن سے پاکستان کیلئے روانہ کی جائے گی جس سے قبل لندن کے ریجنٹ پارک میں ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ جمعہ کو میت پاکستان پہنچنے پر ان کی نماز جنازہ لاہور میں ادا کی جائے گی جبکہ ان کی تدفین جاتی امرا میں کی جائے گی۔