کو ئٹہ(آئی این پی)صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری نے کہا ہے کہ حکومت عوام کو صحت کی سہولیات پہنچانے کے لئے گریڈ 1 سے 21 تک کے ملازمین کو عارضی بنیادوں پر بھرتی کرے گی ادویات اور دیگر سازوسامان موجود ہے مریضوں کو بروقت طبی امداد کی فراہمی کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے۔ حکومت تمام آئی ویز پر ایمر جنسی سینٹرز قائم کررہی ہے کیونکہ صوبے میں صحت اور تعلیمی ایمر جنسی نافذ کرکے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔
انہوں نے ہسپتال کے مختلف وارڈز ، شعبوں ، لیبارٹری اور ٹراما سینٹر کا دورہ کیا اور مریضوں سے بات چیت کی اور مختلف مریضوں کو سہولیات کے حوالے سے موقع پر احکامات صادر فرمائے او پی ڈی میں پرچی سیکشن میں سیگریٹ نوشی کرنے پر ڈیوٹی پر مامور کمپیوٹر آپریٹر کو معطل کردیا۔صوبائی وزیر نے جمعہ کو سول سنڈیمن ہسپتال کے اچانک دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر سیکرٹری صحت صالح محمد ناصر ، ایم ایس سول ہسپتال ڈاکٹر ارباب کامران اور اور ٹراما سینٹر کے ایم ڈی ڈاکٹر فہیم آفریدی سمیت دیگر بھی موجود تھے اس موقع پر سیکرٹری صحت اور ایم سی سول سنڈیمن ہسپتال اور ایم ڈی ٹراما سینٹر نے وزیر صحت کو بریفنگ دی صوبائی وزیر صحت نصیب اللہ مری نے کہا کہ حکومت ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اورعملے کی کمی پورا کرنے کے لئے گریڈ 1 سے 21 تک کے ملازمین کو عارضی بنیادوں پر بھرتی کررہی ہے یہ ملازمین ٹراما سینٹر اور مختلف شعبوں میں فرائض سر انجام دیں گے موجودہ حکومت نے عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے صوبے کی تمام آئی ویز پر ایمر جنسی ہیلتھ سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اس لئے صوبے میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کے حوالے سے ایمر جنسی نافذ کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ تمام ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکل سٹاف ، نرسز اور دیگر عملہ اپنی ڈیوٹیوں پر حاضر رہیں۔ ہم عملے کی غیر حاضری کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے
انہیں سہولیات فراہم کرنا حکومت کا کام ہے لیکن عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی ذمہ داری ہے اس موقع پر ہسپتال میں علاج کے لئے آنے والے مریضوں نے صوبائی وزیر صحت کو مختلف مسائل اور مشکلات سمیت ادویات کی عدم فراہمی کے بارے میں آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل کمپلیکس کی بدولت سول سنڈیمن ہسپتال اور ٹراما سینٹر کی کارکردگی بہت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ملازمین کام نہیں کریں گے ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کے علاوہ انہیں ملازمت سے برخاست بھی کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے ایم ایس اور ایم ڈی ٹراما سینٹر کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں شکایات کے حوالے سے کہا کہ حکومت ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی کمی کو دور اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ او پی ڈی میں جس طرح کا رش ہے اس کے لئے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے ٹراما سینٹر میں بڑھتی ہوئی مریضوں کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کو مزید وسعت دے رہے ہیں تاکہ بلوچستان کے طول و عرض سے علاج کے لئے آنے والے مریضوں کو بہتر سہولیات دستیاب ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹراما سینٹر میں علاج کی بہتر سہولیات دستیاب ہیں ۔انہوں نے کہاکہ صوبے میں صحت کے شعبے میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے حکومت قلات، ڈیرہ مراد جمالی سمیت دیگر اضلاع میں ٹراما سینٹر قائم کررہی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی ایم سی میں موجود ٹراما سینٹر کو فعال بنارہے ہیں اس کے علاوہ شیخ زید ہسپتال کو بھی فعال کرکے ٹراما سینٹر پر مریضوں کے بوجھ کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹراما سینٹر میں سہولیات اور ڈاکٹرز کی موجودگی کی وجہ سے اب مریضوں نے علاج کے لئے دوسرے صوبوں میں جانا کم کردیا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کی ہدایت کی روشنی میں تمام ہسپتال اور محکمہ صحت اشتہارات جاری کرنے کے بعد معیاری ملٹی نیشنل کمپنی کی ادویات خریدتے ہیں
کسی بھی غیر ملٹی نیشنل کمپنی کی ادویات نہیں خریدی جاتی کیونکہ ادویات کے معیار اور کوالٹی پر عوام کی صحت کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا انہوں نے بتایا کہ پہلے ٹراما سینٹر میں ماہانہ 400 مریض آتے تھے لیکن اب بڑھتی ہوئی سہولیات کے پیش نظر ماہانہ 1800 تک مریض اندرون بلوچستان اور ہمسایہ ملک افغانستان سے آتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹراما سینٹر میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے وارڈز قائم کرکے ٹراما سینٹر کے حوالے کررہے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں ادویات اور وینٹی لیٹر ،مانیٹر سمیت دیگر مشینری موجود ہیں جہاں پر بھی ضرورت پڑے وہاں پر مشینری موجود ہوگی۔اس موقع پر انہوں نے سول سنڈیمن ہسپتال میں زیر تعمیر او پی ڈی کی عمارت کا بھی معائنہ کیا اور متعلقہ ٹھیکیدار اور حکام کو احکامات دیئے کہ عمارت کو ایک ماہ کے اندر اندر تیار کرکے محکمہ صحت کے حوالے کریں۔