اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کہا ہے کہ 22 سال کی جدوجہد کے بعد اللہ نے مجھے اپنے خواب پورے کرنے کا موقع دیا ہے، ہماری حکومت میں احتساب مجھ سے شروع ہوگا اس کے بعد میرے وزرا کا احتساب ہوگا، قانون کی بالادستی قائم کرینگے، کسی کوسیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے،ساری پالیسیاں کمزور طبقے اور غریب کسانوں کیلئے بنائینگے،ملک کو ایسے چلائینگے کبھی پہلے ویسے نہیں چلا ہوگا، ،
ثابت کرکے دکھاؤں گا ہم گورننس بہتر کرسکتے ہیں،سادگی قائم ، خرچہ کم کرینگے اور پیسہ انسانوں کی فلاح پر خرچ کرینگے، ٹیکس کلچر ٹھیک ،اینٹی کرپشن، ایف بی آر اور نیب کو مضبوط کرینگے، پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کی مدد کرینگے،سارا پیسہ انسانی ترقی پر خرچ کرینگے،عوام سے وعدہ کرتا ہوں ان کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کرونگا،وزیراعظم ہاؤس ایک بہت بڑا محل ہے اس میں جا کر رہنا میرے لئے شرم کی بات ہوگی ،حالیہ الیکشن تاریخی تھا، لوگوں نے قربانیاں دیں، سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی جانیں دیں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں،عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر عیاشیاں کرنے کی روایت تبدیل کرونگا، ہمیں خود ان مسائل سے نکلنا ہوگا کوئی باہر سے آ کر ہمیں نہیں نکالے گا،خارجہ پالیسی پر توجہ دینگے،پڑوسی ممالک کیساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، چین اور ایران سے تعلقات مزید بہتر کرینگے، افغانستان سے ایسے تعلقات چاہتا ہوں کہ سرحدیں کھلی ہوں ،پاک امریکہ تعلقات سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو ، مشرق وسطیٰ میں لڑائیاں ختم کرنے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کی کوشش کرینگے، بھارت اور پاکستان کے تعلقات بہتر ہونے چاہئیں، دونوں ممالک میں تجارت بڑھنی چاہئے اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا، کشمیر کے لوگوں نے اپنی آزادی کیلئے بہت جانیں قربان کی ہیں، کوشش ہونی چاہیے کہ ہم کشمیر کا مسئلہ میز پر بیٹھ کر حل کریں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر الزامات لگتے رہے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کی لیڈر شپ تیار ہے تو ہم بھی بات چیت کیلئے تیار ہیں، بھارت ایک قدم آگے بڑھائے گا ہم دو قدم آگے بڑھیں گے، یہ پاکستان کا سب سے شفاف الیکشن ہوا ہے، اپوزیشن کے خدشات کو ان کے ساتھ مل کر دور کرنے کو تیار ہیں۔عام انتخابات میں اپنی جماعت کی واضح برتری کے بعد جمعرات کو بنی گالہ سے پہلا خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا
کہ 22 سال کی جدوجہد کے بعد اللہ نے مجھے اپنے خواب کو پورا کرنے کا موقع دیا ہے۔میں نے 1996 میں جدوجہد شروع کی تھی ،اللہ کا شکر اداکرتاہوں جس نے مجھے اس مقام پر پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ چاہتا تو آرام سے زندگی گزار سکتا تھا لیکن سیاست میں اس لئے آیا کہ میں نے پاکستان کو اوپر جاتے اور نیچے آتے ہوئے دیکھا،یہاں کرپشن اور گورننس کا نظام بہتر نہیں تھا، پاکستان کو قائد اعظمؒ کا پاکستان بنانا چاہتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن تاریخی الیکشن تھا،
اس میں لوگوں نے قربانیاں دیں ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو داد دیتا ہوں کہ وہ دہشت گردی کے باوجود ووٹ دینے کیلئے باہرنکلے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں اکرام اللہ گنڈا پور اورہارون بلورخودکش دھماکوں میں شہید ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شدید گرمی میں کے باوجود الیکشن کے عمل میں حصہ لینے نکلنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی امیدواروں سمیت سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی الیکشن کے عمل کے لیے اپنی جانیں دیں
جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں جس شخصیت سے متاثر ہوں وہ نبی کریمؐ ہیں ،انہوں نے انسانیت کا ایسا نظام رائج کیا جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کو ایسی فلاحی ریاست چاہتا ہوں جس طرح ہمارے نبی ؐنے بنائی تھی ۔لیکن ہماری ریاست میں یہ نظام الٹا ہے جہاں آدھی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام ہے ۔ انہوں نے کہاکہ
یہاں غریب کسان محنت کرتا ہے لیکن اس کو پیسہ نہیں ملتا تاکہ وہ اپنے بچوں کو خوراک دے سکے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں 45 فیصد بچے بیماریوں کے باعث آگے ہی نہیں بڑھ پاتے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں ڈھائی کروڑ پاکستانی بچہ سکولوں سے باہر ہے، اتنی تو کئی ممالک کی آبادی بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہماری خواتین زچہ و بچہ کے مرحلے میں مر جاتی ہیں ،پینے کا صاف پانی نہ ملنے کے باعث دنیا میں
سب سے زیادہ پاکستانی بچے مر جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آکر منشور پر عمل کرنے کا وقت آگیاہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں ساری پالیسیاں کمزور طبقے اور غریب کسانوں کیلئے بنائینگے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ سب سے زیادہ پیسہ انساتی ترقی پر خرچ ہو کیونکہ کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا جہاں ایک چھوٹا سا جزیزہ امیروں کا ہو اور غریبوں کا سمندر ہو۔انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست پہلی فلاحی ریاست تھی
جہاں انہوں نے اصول طے کئے تھے، جہاں قانون کی نظر میں سب برابر تھے، میرٹ کی بالادستی تھی، عدل وانصاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی ان ہی اصولوں پر چلنے کی کوشش کرینگے۔انہوں نے کہا کہ تین سال مجھ پر بہت زیادہ ذاتی حملے کئے گئے، لیکن میں سب کچھ بھول چکا ہوں، میرا مقصد میری ذات سے بڑا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہوگی جو کسی سیاسی مخالف کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ
ہم قانون کی بالادستی قائم کرینگے، ہم کسی کوسیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ جو ملکی قانون کے خلاف جائے گااسکے خلاف ایکشن لیں گے ۔ یہاں قانون سب کیلئے برابر ہوگا۔ اگر ہمارا کوئی غلط کریگا تو اسے بھی قانون پکڑے گا اس کیخلاف بھی ایکشن لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے مضبوط ادارے بنائینگے جو کرپشن روکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب مجھ سے شروع ہوگا اس کے بعد میرے وزرا کا احتساب ہوگا،
صرف اپوزیشن کا احتساب نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ مثال قائم کرینگے کہ قانون سب کیلئے ایک جیسا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مغرب اس وجہ سے آگے ہے کہ ان کا قانون کسی کے ساتھ امتیاز نہیں کرتا، وہاں بالادستی قائم ہے، انصاف کا نظام موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انشاء اللہ اس ملک میں وہ ادارے قائم کرینگے جو ملک کا گورننس سسٹم ٹھیک کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا حکومتی نظام ٹھیک نہ ہونے سے یہاں سرمایہ کاری نہیں آتی ۔ انہوں نے کہا کہ
اداروں کے غیر فعال ہونے سے ہماری اکانومی نیچے جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں ، ملک میں گورننس ٹھیک نہ ہونے اور کرپشن کی وجہ سے وہ یہاں سرمایہ کاری نہیں کرتے،یہاں وہ اپنا پیسہ لگانے کی بجائے باہر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم گورننس کا نظام ٹھیک کر کے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور انویسٹرز کو ملک میں واپس لے کر آئینگے ،انہیں سرمایہ کاری کرنے کا موقع فراہم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سرمایہ کاری نہیں آئیگی لوگوں کو روزگار کیسے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ایسے چلائینگے کہ کبھی پہلے ویسے نہیں چلا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سادگی قائم کرینگے۔ اپنا خرچہ کم کرینگے اور پیسہ انسانوں کی فلاح پر خرچ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کے آنیوالے حکمران عوام کا پیسہ اپنے اوپر خرچ کرتے تھے، اپنے محلات پر خرچ کرتے تھے، بیرون ملک دوروں پر خرچ کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں ان کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کرونگا، حکومتی خرچے کم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ میرے لئے شرم کی بات ہوگی کہ وزیراعظم ہاؤس میں جا کر رہوں جو ایک بہت بڑا محل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کا فیصلہ ہماری حکومت کریگی کہ اس کا کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سارے گورنر ہاؤسز کو عوام کے استعمال کیلئے بنائیں گے۔ریسٹ ہاؤسز کو کمرشل استعمال کرینگے، انہوں نے کہا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر عیاشیاں کرنے کی روایت تبدیل کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خود ان مسائل سے نکلنا ہوگا کوئی باہر سے آ کر ہمیں نہیں نکالے گا۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے ساتھ مل کر پالیسیاں بنانا ہوگی تاکہ ٹیکس اکھٹا ہو اور نوکریاں پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکس کلچر ٹھیک کرینگے ۔ عوام کا ٹیکس چوری نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن، ایف بی آر اور نیب کو مضبوط کرینگے۔ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کی مدد کرینگے۔ہم سارا پیسہ انسانی ترقی پر خرچ کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی بہت اہم ہے اس پر توجہ دینگے،ہم پڑوسی ممالک کیساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم چین سے تعلقات مزید بہتر کریں گے ، چین سے بہت کچھ سیکھیں گے اس نے 30 سالوں میں 70 کروڑ سے زائد لوگوں کو غربت سے باہر نکالا ہے،ہم چائنہ سے کرپشن پر قابو پانے کا طریقہ سیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن قائم کرنے کی کوشش کرینگے ، وہاں امن ہوگا تو پاکستان میں امن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات ایسے ہوں کہ ہمارے بارڈر اوپن ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سے ایسے تعلقات چاہتے ہیں جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ایران سے تعلقات مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا ایسا دوست ہے جو ہمیشہ ہر مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ مشرق وسطیٰ میں لڑائیاں ختم کرانے میں ثالث کا کردار کرینگے ،ان سب ممالک کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لڑائیوں کو ختم کرنیوالا ملک بنیں گے شرکت کرنیوالا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے میرے خلاف ایسی مہم چلائی جس سے لگا کہ میں بالی ووڈ فلم کا ولن ہوں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات بہتر ہونے چاہئیں، دونوں ممالک میں تجارت بڑھنی چاہئے اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں نے اپنی آزادی کیلئے بہت جانیں قربان کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہم کشمیر کا مسئلہ ٹیبل پر بیٹھ کر حل کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر الزامات لگتے رہے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کی لیڈر شپ تیار ہے تو ہم بھی بات چیت کیلئے تیار ہیں، بھارت ایک قدم آگے بڑھائے گا ہم دو قدم آگے بڑھیں گے ،لیکن وہ آگے تو آئے ۔عمران خان نے کہا کہ انشاء اللہ میں ثابت کرکے دکھاؤں گا ہم گورننس بہتر کرسکتے ہیں،میں آپ کی طرح کا شہری ہوں ،میں سادگی اختیار کروں گا ،میں وعدہ کرتا ہوں آپ پاکستان میں مختلف قسم کی گورننس دیکھیں گے ،نچلے طبقے کو اوپر لانے کی کوشش ،غریب کے ساتھ کھڑا ہو کر دکھاؤنگا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ دھاندلی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے مل کر بنایا تھا ۔ یہ الیکشن کمشنر ہمارا نہیں ۔ یہ نگران حکومت بھی تمام سیاسی جماعتوں نے مشاورت کے ساتھ بنائی تھی ۔انہوں نے کہا کہ جب میں نے 2013 میں دھاندلی کی بات کی تو ساری جماعتوں نے میری مخالفت کی تھی ،لیکن اگر کسی جماعت کو کسی بھی حلقے میں دھاندلی کی شکایت ہے تو ہم تعاون کریں گے اور وہ حلقے کھلوائیں گے اور وہاں ان کے ساتھ مل کر دھاندلی کی تحقیقات کیلئے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کا سب سے شفاف الیکشن ہوا ہے، اپوزیشن کے خدشات کو ان کے ساتھ مل کر دور کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صاف و شفاف الیکشن پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔