پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

الیکشن متنازعہ، وفاقی اور صوبائی حکومتیں جانبدار قرار سیاسی جماعتوں کی سکروٹنی مگر کالعدم تنظیموں کے 200امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت کس نے دی،

datetime 13  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز نے نگران حکومت کو جانبدار اور انتخابات کو متنازعہ بنانے کا ذمہ دار قرار دیدیا۔سینیٹرز کا کہنا تھا کہ نگران حکومت انتخابات میں دھاندلی کیلئے بنائی گئی،وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے انتخابات کو متنازعہ بنا دیا ہے،نگران حکومتیں سیاسی جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ مہیا کرنے

میں مکمل ناکام ہو چکی، سیاستدانوں اور سیاسی ورکرز کو گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ کالعدم تنظیموں کے200 سے زائد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن کے کاغذات کی جانچ پڑتال تک نہیں کی گئی،خالد خراسانی نے ہارون بلور پر حملے کی ذمہ داری قبول کی کیا نگران حکومت نے اس حوالے سے افغانستان سے بات کی؟ہمارے دشمنوں نے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کیلئے تمام قوتوں کو متحرک کر دیا ہے مگر نگران حکومت کونواز شریف کی گرفتاری کے علاوہ کچھ نظر نہیں آرہا،ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے صوبوں میں ایسے لوگوںکو نگران وزراء مقرر کیا گیا ہے جن میں حکومت چلانے کی صلاحیت نہیں، تمام اداروں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے، نگران حکومت نے ایک طرف نیب کو متحرک کیا ہوا ہے جو شخص ان کو پسند نہیں ہوتا اس کو نیب کے حوالے کر دیتے ہیں،الیکشن متنازع سے متنازع ہوتا جا رہا ہے، نگران حکومت اس وقت فوٹی ٹاورز بنی ہوئی ہے۔ جمعہ کو سینیٹ کے اجلاس میں سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ نگران وزیر داخلہ سے زیادہ میڈیا کے پاس ہارون بلور کی شہادت سے متعلق معلومات ہیں۔ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سیکورٹی ان کی پہلی ذمہ داری ہے۔ بتایا جائے سیکورٹی کے لئے کیا اقدامات کئے گئے۔ ایک جماعت کے سینکڑوں کارکنوں

کو گرفتار کیا گیا۔ سینکڑوں کنٹینر لگا کر لاہور کو بند کر دیا گیا۔ کالعدم تنظیموں کے200 سے زائد امیدوار خیبر پختونخوا اور پنجاب سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں سے کسی نے تشدد کی مذمت نہیں کی۔ جمہوریت کے تحفظ اور آئین کی بالادستی کی بات نہیں کی۔ ان امیدواروں کو کلیئرنس کیسے مل گئی۔ پی پی پی، مسلم لیگ اور ایم ایم اے سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے تمام کاغذات

الیکشن کمیشن کو دیئے گئے لیکن کالعدم تنظیموں کے امیدواروں کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کا اجلاس انتخابات تک چلنا چاہئے اور یہ گزشتہ انتخابات کی روایت بھی ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ہارون بلور پر حملہ دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے،حملہ کرنے والے پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں۔ سینیٹر عبدالرحمان ملک نے کہا کہ نگران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے

درمیان رابطے کا فقدان ہے۔ خالد خراسانی نے ہارون بلور پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ کیا نگران حکومت نے اس حوالے سے افغانستان سے بات کی۔ ان کیمرہ بریفنگ کے لئے تیار ہوں کہ داعش کو افغان حکومت مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔ داعش پاکستان میں بدامنی پھیلا رہی ہے۔ اکرم درانی پر حملہ ہوا ہے لیکن وہ محفوظ رہے ہیں۔ اﷲ انہیں لمبی زندگی دے۔ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا

کہ صوبے ور وفاق میں ہائی الرٹس جاری کردی گئی ہیں صوبوں اور وفاقی حکومت میں رابطے کا فقدان ہے ۔ بلور فیملی پر حملہ الیکشن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے مگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں آرام سے بیٹھی ہے جبکہ سیاسی رہنما دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں حکومت ان کو تحفظ دینے کی بجائے سیاستدانوں کو بدنام کرنے پر لگی ہوئی ہے۔ نگران حکومت کا یہ کام نہیں کہ وہ سیاستدانوں کا احتساب کرے ، احتساب آنے والی حکومت کرے۔ اس وقت ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے

صوبوں میں ایسے لوگوںکو نگران وزراء مقرر کیا گیا ہے جن میں حکومت چلانے کی صلاحیت نہیں اس وقت سیاستدانوں سمیت عام عوام خود کو محفوظ نہیںسمجھ رہی۔ سینٹ وفاقی اور صوبائی حکومتوںکو ہدایت جاری کرے کہ بتایا جائے کہ جو ہائی الرٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں کوئی حقیقت بھی ہے یا صرف مفروضوں پر مبنی ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ

اس حوالے سے پہلے ہی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو خط لکھ دیا ہے کہ سیاستدانوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بلور خاندان اور اکرم خان درانی پر حملہ تشویشناک ہے، دونوں واقعات کے پی کے میں ہوئے ہیں،اللہ نہ کرے کہ ایسے واقعات اور صوبوں میں بھی ہوں، اگر ہم نے جمہوریت کو مضبوط کرنا ہے تو تمام سیاسی جماعتوں

کو لیول پلے فیلڈ ملنا چاہیے،ہمارے ہمسائیہ ممالک نے ہمارے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کیلئے تمام قوتوں کو متحرک کر دیا ہے، موجودہ حالات میں نگران حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام صوبوں میں اہم سیاسی رہنمائوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرے، ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ جب بھی ملک میں الیکشن ہوتے ہیں تو اس سے قبل سیاسی رہنمائوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے،

اس حوالے سے ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا مگر اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا بدقسمتی ہے کہ ہم نے کچھ نہیں سیکھا، ہمارے ملک میں خفیہ اداروں کا کوئی میکانیزم نہیں ہے، نگران حکومتیں اپنے فرائض انجام دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہیں، ہمارا آج بھی مطالبہ ہے کہ سینیٹ کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے اور پر امن طور پر الیکشن کروانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ سینیٹ میں جیسے نگران وزراء جوابات دے رہے ہیں اس سے نگران حکومت کا اللہ ہی حافظ ہے، پشاور میں اے این پی کے جلسے میں خود کش دھماکے کو اتنے دن گزر گئے مگر وفاقی وزیر داخلہ ابھی بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ معلومات لے کر ایوان کو آگاہ کرتے ہیں نگران حکومت کی توجہ صرف نواز شریف کو بدنام کرنے پر ہے،

نگران حکومت صاف شفاف انتخابات کروانے کیلئے نہیں بلکہ الیکشن میں دھاندلی کیلئے بنائی گئی اور انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے الیکشن کو متنازعہ بنا دیا ہے، افسوس کی بات ہے کہ جو شخص خود گرفتاری دینے ملک آ رہا ہے اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے کوششیں ہو رہی ہیں، نگران حکومت نے ایک طرف نیب کو متحرک کیا ہوا ہے جو شخص ان کو پسند نہیں ہوتا

اس کو نیب کے حوالے کر دیتے ہیں،لیگی کارکن چیخ رہے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کریں گے، پر امن طور پر اپنے قائد کا استقبال کریں گے، پھر انہیں گرفتار کیوں کیا جا رہا ہے،نگران حکومت کا صرف ایک ایجنڈہ ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کی جائے جس میں الیکشن کمیشن برابر کا شریک ہے، الیکشن کمیشن نے لاکھوں کی تعداد میں فوجی منگوائے مگر سیاستدانوں پر حملے ہو رہے ہیں،

کہاں ہیں وہ فوجی؟اس ملک میں الیکشن کے نام پر مذاق ہو رہا ہے۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار انتخابات قبل از وقت ہی متنازع ہو جائے ہیں، تمام جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ انہیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے، میں رضا ربانی کی بات کو آج بھی دہراتے ہوئے کہتا ہوں کہ آئینی اداروں کے سربراہان کچھ بڑا سوچنے کی ہمت کریں، تمام اداروں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے، نواز شریف کو بے شک گرفتار کریں مگر لیگی کارکنان کو گرفتار کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…