اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ن لیگ کے امیدواروں کو عوامی غیض و غضب کا سامنا، جمال لغاری کے بعد سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی عوامی غصے کا نشانہ بن گئے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جب کہوٹہ پہنچے تو پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکنان نے شاہد خاقان کی گاڑی روک کر ان کا گھیراؤ کر لیا۔اس موقع پر ناراض کارکنوں اور حلقے کے عوام نے
خوب نعرہ بازی کی اور کافی دیر تک سابق وزیر اعظم کی گاڑی کو روکے رکھا۔ ووٹر کو عزت دو اور گو عباسی گو کے نعروں سے فضا گونجتی رہی۔حلقے کے لوگوں کا اس موقع پر کہنا تھا کہ راولپنڈی کہوٹہ روڈ ڈبل کرنے کا وعدہ کہاں گیا؟ 100کلومیٹر نئی سڑک بنانے کا اعلان بھی جھوٹا ثابت ہوا، یونیورسٹی بنانے کا اعلان تو کیا مگر اینٹ تک نہ لگی۔بعدازاں پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کو وہاں سے نکالا۔واضح رہے کہ چند دن قبل ن لیگی رہنما جمال لغاری کو بھی حلقے کے لوگوں نے گھیر لیا تھا۔ جمال خان لغاری کی بھی گاڑی روک لی گئی تھی اور حلقے کے لوگوں نے شدید احتجاج کیا تھا،اس دوران ایک ووٹر نے جمال خان سے سوال کیا کہ آپ پانچ سال کہاں تھے؟۔جس پر جمال لغاری اس کے سوال کا جواب نہ دے سکے ۔ حلقے کے عوام کی جانب سے شدید رد عمل دیکھتے ہوئے جمال خان لغاری واپس جانے پر مجبور ہو گئےتھے۔جبکہ دوسری جانب ن لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہونے والے سکندر بوسن کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ سابق وفاقی وزیر سکندر بوسن کے ساتھ ہوا وہ حلقے میں گئے تو عوام کے ہتھے چڑھ گئے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں وہاں کے عوام نے انتہائی نازیبا الفاظ کے ساتھ ان کا استقبال کیا اور انہیں لوٹا لوٹا کہہ کر زبردستی گاڑی سے اتارنے کی کوشش بھی کی، سکندر بوسن کو زبردستی گاڑی سے اتارنے
کی کوشش بھی کی گئی، حلقے کے عوام نے ان سے کہا کہ پانچ منٹ کے لیے گاڑی سے اتر کر ہمارے ساتھ چلو، ہماری سڑک کی حالت زار دیکھو لیکن سکندر بوسن نے گاڑی سے نیچے اترنے سے ہی انکار کر دیا، لوگوں نے کہا کہ نیچے اتر کر ہمارے علاقے کی حالت زار دیکھو مگر سکندر بوسن پھر بھی نہ اترے اس موقع پر لوگوں نے گاڑی کا دروازہ زبردستی کھول لیا اور انہیں نیچے اتارنے
کی کوشش کی اور لوٹا لوٹا کے نعرے بھی لگائے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں وہاں کے عوام نے انتہائی نازیبا الفاظ کے ساتھ ان کا استقبال کیا اور انہیں لوٹا لوٹا کہہ کر زبردستی گاڑی سے اتارنے کی کوشش بھی کی، سکندر بوسن کو زبردستی گاڑی سے اتارنے کی کوشش بھی کی گئی، حلقے کے عوام نے ان سے کہا کہ پانچ منٹ کے لیے گاڑی سے اتر کر ہمارے ساتھ چلو، ہماری سڑک کی حالت زار دیکھو لیکن سکندر بوسن نے گاڑی سے نیچے اترنے سے ہی انکار کر دیا