اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان کے مسائل کے حل کیلئے سول مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ انتخابات میں ایک دن کی بھی تاخیر برداشت نہیں ہوگی ٗ2013 کے مقابلے میں ملک کی معیشت بہت بہتر ہے ٗدوسری اسمبلی اپنی مدت پوری کررہے ہیں جو خوش آئند ہے ٗ پانچ سالہ دور میں جمہوریت پر بہت سے حملے ہوئے‘ اسمبلی توڑنے کی پیش گوئیاں ہوئیں‘ اخبارات بھرے ہوتے تھے ٗ
خورشید شاہ نے ہمیشہ اسمبلی کی مدت پوری ہونے کی بات کی ٗ ہماری افواج نے دنیا کو امن دیا ٗہم نے ٹیکس ریفارمز کیں‘ اس کو آگے بڑھایا جائے اس سے مالیاتی استحکام آئے گا اور ریونیو بڑھے گا ٗمغربی راہداری بلوچستان تک رسائی کا ذریعہ ہوگی۔ ان منصوبوں سے پاکستان کے لوگ متحد ہوں گے‘ مال برداری کی تجارت کو فروغ ملے گا ٗپالیسیوں کو سیاسی تبدیلیوں سے آزاد ہونا چاہیے ٗاگر ایسا ہوگا تو ملک ترقی کریگا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کے آخری روز الوداعی خطاب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج جب یہ اسمبلی اپنی مدت پوری کر رہی ہے سپیکر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس طرح انہوں نے ایوان کو چلایا‘ غیر جانبداری کے نئے معیارات قائم کئے‘ جس طرح سب کو اکٹھا رکھا‘ کسی کو یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ کوئی کمی رہ گئی ہے‘ اتفاق رائے کیلئے سپیکر کوشاں رہے‘ سپیکر نے کوشش کی کہ اپوزیشن محسوس نہ کرے کہ وہ جانبدار رہے‘ پہلے کے سپیکرز کی روایات کو موجودہ سپیکر نے مزید آگے بڑھایا۔ سپیکر کے عمل پر ان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دعا ہے جو بھی اس چیئر پر آئے وہ جمہوریت کے فروغ کے لئے کردار ادا کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج دوسری اسمبلی اپنی مدت پوری کر رہی ہے جو خوش آئند ہے۔ خورشید شاہ نے بطور قائد حزب اختلاف مثالی کردار ادا کیا۔
پانچ سالہ دور میں جمہوریت پر بہت سے حملے ہوئے‘ اسمبلی توڑنے کی پیش گوئیاں ہوئیں‘ اخبارات بھرے ہوتے تھے تاہم خورشید شاہ نے ہمیشہ اسمبلی کی مدت پوری کرنے کی بات کی۔ اسمبلی کی مدت پوری کرنے میں ان کے کردار کا اعتراف کرتے ہیں۔ انہوں نے بطور اپوزیشن لیڈر سخت تقاریر بھی کیں تاہم ہمیشہ کوشش کی کہ جمہوریت آگے بڑھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا مشکور ہوں جنہوں نے اختلاف رائے کیا‘
فاٹا کے انضمام میں جب ضرورت پڑی تو اتفاق رائے پایا گیا۔ انتخابی ماحول کے باوجود اس معاملے کی اہمیت کا ادراک کیا گیا اور اتفاق رائے ہوا اس عمل سے جمہوریت کا احترام بڑھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں حکومت کی کارکردگی کا ذکر ضرور کروں گا۔ جب ہماری حکومت بنی اس وقت کی صورتحال دیکھنی ہوگی۔ 2013ء میں ملک میں امن و امان اور سیکیورٹی کی صورتحال سب کے سامنے تھی‘ سول ملٹری اتفاق رائے سے آج
سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ پاکستان کے عوام چین سے رہتے ہیں کوئی خطرہ نہیں ٗخطرات کا مقابلہ کیا گیا۔ ہماری افواج نے اس دشمن سے مقابلہ کیا جس کے مقابلے میں تمام دنیا ناکام ہوئی۔ ہماری افواج نے دنیا کو امن دیا‘ کراچی میں تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے امن و امان کا مسئلہ حل کیا گیا۔ آج وہاں صرف سٹریٹ کرائم ہے‘ آج کراچی پرامن شہروں میں سے ہے۔ 2013ء میں کراچی کا شمار دنیا کے پانچ خطرناک ممالک میں ہوتا تھا
آج 50 میں بھی نہیں ٗیہ بہت بڑی جمہوریت کی کامیابی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ معیشت 2013ء کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ اقتصادی اعشاریے حالات میں بہتری کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ جو معیشت ہم اگلی حکومت کو دے کر جائیں گے وہ اس سے بہت بہتر ہوگی جو ہمیں ملی تھی۔ شرح نمو میں چیلنجوں کے باوجود بہتری آئی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں یہ صلاحیت ہے کہ پاکستان کے عوام کو روزگار کے مواقع دے سکے۔ پاکستان مقامی
اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ایک منزل ہے۔ کوئی ہفتہ ایسا نہیں گزرتا جب کوئی بڑی سرمایہ کار کمپنی نہ آتی ہو۔ یہ بھی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں بہت سے فل سٹاف اور کامے لگانے کی کوشش کی گئی۔ ملک کی بہتری سیاسی تبدیلی سے بالاتر ہو کر پالیسیوں کے تسلسل سے وابستہ ہے۔ پاکستان سرمایہ کاروں کی منزل ہے۔ ہم نے ٹیکس ریفارمز کیں‘ اس کو آگے بڑھایا جائے اس سے مالیاتی استحکام آئے گا اور ریونیو بڑھے گا۔
نواز شریف کی رہنمائی میں ہم نے توانائی بحران پر قابو پایا۔ 2030ء تک بجلی کے منصوبے مکمل ہونے سے بجلی کی قلت نہیں ہوگی۔ ہم نے جو منصوبے لائے وہ مکمل کئے اور پیداواری لاگت کم کی۔ پہلی بار کول پلانٹ لائے گئے۔ پاکستان دنیا کا دوسرا فرنس آئل استعمال کرنے والا ملک تھا۔ آج ہم آٹھ ماہ تک فرنس آئل درآمد نہیں کرتے۔ توقع ہے کہ آئندہ سال اس کی درآمد بند ہو جائے گی۔ تیل و گیس کی نئی دریافتیں ہوئیں۔ پہلی بار امپورٹڈ گیس آئی‘ پرائیویٹ سیکٹر
خود صارف کو گیس دے سکتا ہے‘ یہ پالیسی کامیاب رہی۔ ماڑی پور گیس پائپ لائن جو تاخیر کا شکار تھی جس پر ہم نے کام شروع کیا ۔ 2020ء میں گیس مہیا کرے گی۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ ایران پر پابندی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔ سی پیک سے عالمی رابطوں کی دنیا میں مثال نہیں ملے گی۔1700 کلو میٹر موٹرویز بن رہی ہیں۔ مغربی راہداری بلوچستان تک رسائی کا ذریعہ ہوگی۔ ان منصوبوں سے پاکستان کے لوگ متحد ہوں گے‘
مال برداری کی تجارت کو فروغ ملے گا۔ لاہور‘ اسلام آباد موٹروے انقلاب کا سبب بنی اسی طرح موٹروے پاکستان کے لئے انقلاب کا سبب ہوگا۔ پانی بحران پر قابو پانے کے لئے قومی واٹر پالیسی بنائی گئی جو یہ فیصلہ کرے گی کہ کیسے ذخائر بنیں گے۔ حکومت نے دیامر بھاشا ڈیم اور مومند ڈیم بنانے کا عزم کیا ہے کہ یہ جلد از جلد مکمل ہوں۔ پانی بحران ایک چیلنج ہے اس کا حل اضافی ذخائر بنانے میں ہے۔ توقع کرتے ہیں کہ اگلی حکومت یہ منصوبے
مکمل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ آج ایک حقیقت بن چکا ہے۔ سی پیک مغرب سے رابطے کے چینی صدر کے ون روڈ ون بیلٹ منصوبے میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ اس سے انڈسٹری ‘ ٹرانزٹ ٹریڈرابطوں کے مواقعوں کے فائدے ہوں گے۔ پاکستان کی گروتھ میں اضافہ ہوگا۔ اس منصوبے پر تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھرکول میں پاور پلانٹ لگ رہے ہیں۔ ٹرانسمیشن لائنز بچھ رہی ہیں۔ سندھ حکومت نے بھی اس سے تعاون کیا
ان کے بھی مشکور ہیں۔ اصلاحات کے عمل میں فاٹا انضمام ہوا۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں یہ اصلاحات کا عملی جامہ ہے۔ چیلنج بے شمار ہیں ہم نے بڑے جھٹکے برداشت کئے۔ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنی ہیں۔ برآمدات بڑھائی ہیں‘ ہمارے اقدامات سے یہ بڑھ رہی ہیں۔ ہم نے پاکستان کی سالمیت و خودمختاری پر کوئی حرف نہیں آنے دیا۔ ہم نے ہر سطح پر کشمیر کا معاملہ اٹھایا۔ ہم نے ان کی قربانیوں کو دنیا کے سامنے رکھا۔ وہ اپنی جدوجہد آزادی کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے افغان مسئلہ پر اپنا موقف منوایا۔ ہمارا موقف تھا کہ افغان مسئلے کا حل طاقت میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی مدت پوری ہونے پر اب انتخابات کا مرحلہ ہے‘ انتخابات کے انعقاد میں ایک دن کی تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔ ملک کے لئے سب سے بڑی ضرورت ہے کہ آزادانہ‘ منصفانہ اور شفاف انتخابات بروقت ہوں۔ پاکستان کے مسائل کا حل کوئی غیر نمائندہ حکومت نہیں کر سکتی یہ عوام کی رائے سے آنے والی حکومت ہی کر سکتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم صرف باتیں نہ کریں بلکہ انتخابات کا بروقت اور شفاف انعقاد یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا کی آزادی جمہوریت کے استحکام کے لئے لازمی جزو ہے۔ ہمیں یہ شکایت رہتی ہے کہ میڈیا پر الزام تراشی کی جاتی ہے تو الزامات کا جواب میڈیا پر اور میڈیا کے ذریعے ہی دیا جاسکتا ہے۔ آزاد میڈیا سیاسی جماعتوں کی رائے من و عن بیان کرے اور عوام فیصلہ کریں کہ کس کو حکومت دینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے
مسائل قومی ڈائیلاگ کا تقاضا کرتے ہیں ٗاس میں تمام جماعتیں حصہ لیں۔ ہر ادارے کا آئین میں ایک کردار متعین ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم اس قومی ڈائیلاگ کے لئے پرعزم ہیں۔ دیگر جماعتیں بھی اس کا عزم کریں۔ عوام کے بنیادی حقوق میں صحت و تعلیم شامل ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد دیکھنا ہے کہ کیا ان میں بہتری آئی۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیوں کو سیاسی تبدیلیوں سے آزاد ہونا چاہیے ٗاگر ایسا ہوگا تو ملک ترقی کرے گا۔
گیس و پانی کے مسائل پر قومی سطح کے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے مسائل ایسے ہیں جو بار بار زیر بحث آتے ہیں۔ ان پر ٹرتھ و ری کانسی لیشن کمیشن بنایا جائے جو ملک کی تاریخ کے بارے میں چھان بین کرے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ کسی کو سزا ہو تاہم حقائق سامنے آنے چاہئیں۔ وزیراعظم نے سپیکر‘ قائد حزب اختلاف ‘ حکومتی و حزب اختلاف کی جماعتوں اور تمام اراکین کے قومی اسمبلی میں کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اراکین کی جانب سے ایوان کے اندر اور قائمہ کمیٹیوں میں جو کردار ادا کیا گیا وہ قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں کورم کا مسئلہ رہا اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی کے آخر میں نئے انتخابات ہونے ہیں اور عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس کو اقتدار میں لایا جائے۔ ہمیں عوام کی رائے کا احترام کرنا چاہیے۔