اتوار‬‮ ، 27 اپریل‬‮ 2025 

نقیب اللہ قتل کیس : سرکاری وکیل کو سنگین دھمکیاں ملنے کا انکشافٗ عدالت میں پیش ہونے سے انکار کر دیا، پیشی کے دوران مرکزی ملزم رائو انوار و دیگر کوکیس وی آئی پی پروٹوکول دیا جاتا ہے؟

datetime 19  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ایجنسیاں)نقیب اللہ قتل کیس کے وکیل استغاثہ سنگین دھمکیوں کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ سرکاری وکلا نے عدالتی نوٹس وصول کرنے سے معذرت کرلی ہے جبکہ نامزد ملزم ڈی ایس پی قمر احمد نے ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔ہفتہ کو کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، جیل حکام نے سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار

سمیت دیگر ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کردیا۔ مقدمے کی سماعت بند کمرے میں ہوئی۔ تفتیشی افسرنے سی سی ٹی وی فوٹیج پر مشتمل سی ڈی اور دیگر شواہد عدالت کے روبرو پیش کردیئے تاہم مقدمے کے وکیل استغاثہ علی رضا ایڈووکیٹ پیش نہ ہوئے ان کی جگہ دیگر سرکاری وکلا پیش ہوئے۔سماعت کے دوران صورت حال اس وقت پیچیدہ ہوگئی جبکہ سرکاری وکلا نے عدالتی نوٹس وصول کرنے سے انکار کردیا، جس پر فاضل جج نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حیرت ہے سرکاری وکلا نوٹس بھی وصول نہیں کررہے، میں نے پہلے ہی ہائی کورٹ کو لکھا تھا کہ کیس بھیج رہے ہیں توعملہ اور سرکاری وکیل بھی بھیجیں۔ عدالت نے پیش کردہ سی ڈی کی کاپیاں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ مقدمے کے وکیل استغاثہ علی رضا عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کی عدم موجودگی کے باعث دیگر سرکاری وکلا پیش ہوئے۔ سرکاری وکلا نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ علی رضا کا کہنا ہے کہ وہ رائو انوار کے مقدمے میں پیش نہیں ہوسکتا، اسے دھمکیاں مل رہی ہیں۔انسداد دہشت گردی کی عدالت مقدمے کی سماعت بند کمرے میں کر رہی ہے جس کے دوران مقدمے میں نامزد ملزم ڈی ایس پی قمر احمد نے ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔پولیس نے مفرور ملزمان شعیب شوٹر، امان اللہ مروت اور دیگر کی عدم گرفتاری سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش

کی جس میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ تاحال مفرور ملزمان کاسراغ نہیں لگایا جا سکا، ملزمان کو گرفتار کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔دورانِ سماعت رائو انوار کو جیل میں بی کلاس کی سہولت فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر وکلا نے دلائل دیئے۔کیس کی مزید سماعت 28 مئی کو ہوگی۔جیل حکام نے راؤ انوار کو اورنج رنگ کی جیکٹ سے استثنا دے دیا اور سابق ایس ایس پی کو ہتھکڑی

لگائے بغیر سادہ کپڑوں میں عدالت لایا گیا۔واضح رہے کہ زیر سماعت مقدمات کے ملزمان کو اورنج رنگ کی جیکٹ پہنانا ضروری ہے اور عدالتی ریمانڈ پر لائے گئے ہر ملزم کو اورنج رنگ کی جیکٹ پہنائی جاتی ہے۔جبکہ کرپشن الزام میں گرفتار کئی اعلی پولیس افسران کو بھی اورنج جیکٹ پہنا کر عدالت لایا جاتا ہے۔تاہم ڈی ایس پی قمر احمد سمیت نقیب اللہ قتل کیس کے باقی تمام ملزمان کو اورنج رنگ کی جیکٹ پہنائی گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



قوم کو وژن چاہیے


بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…