اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں فاٹا اصلاحات پر اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیراعظم کے چیمبر میں ہوا جس میں شرکت کیلئے 16 شخصیات کو دعوت دی گئی تھی ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسپیکر ایاز صادق ، اکرم خان درانی ، طاہر بشیر چیمہ ، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ، شاہ محمود قریشی ،آفتاب شیر پاؤ و دیگر نے شرکت کی ۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں تمام پارلیمانی جماعتوں نے وزیراعظم کو فاٹا اصلاحات پر اپنے اپنے موقف سے آگاہ کرنا تھا اور اس کے بعد عمل درآمد پر حکمت عملی بنائی جانی تھی ۔ذرا ئع کے مطابق اجلاس میں محمود خان اچکزئی اور جمعیت علمااسلام (ف) اپنے اپنے موقف پر قائم رہیں جس کی وجہ سے اجلاس نتیجہ خیز ثابت نہ ہوا ۔دریں اثناء قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا اصلاحات کے حوالہ سے قائم پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے فاٹا کے حوالہ سے تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا ہے ٗپاکستان تحریک انصاف چاہتی ہے کہ فاٹا اصلاحات کے حوالہ سے پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں کمیٹی نے جو سفارشات تیار کی ہیں ان میں فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنا، فاٹا کو قومی دھارے میں لانے اور پسماندگی کے خاتمہ کیلئے سو ارب روپے کے فنڈ کی تجویز دی تھی جس کی منظوری دی گئی ہے جبکہ ترقیاتی پیکیج کیلئے چاروں صوبوں نے اپنے اپنے حصہ سے وسائل فراہمی کا وعدہ کیا ہے جبکہ فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرانا اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کیلئے حلقہ بندیاں کرانا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے حوالہ سے جمعیت علماء اسلام اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی مخالفت کر رہی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے حوالہ سے وزیراعظم کو چار خطوط لکھے ہیں، اس حوالہ سے حکومت کو چاہئے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات 2018ء میں رکاوٹ کی بجائے بروقت انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سیاسی جماعتوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر فاٹا اصلاحات کو حتمی شکل دیں۔