اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی رئوف کلاسرا نے انکشاف کیا ہے کہ موبائل کمپنیاں اس وقت عوام کیساتھ بڑا فراڈ کر رہی ہیں اور ان کی جیبوں پر ڈاکے ڈال رہیں ہیں ۔ موبائل کمپنیوں کیساتھ ایف بی آر والے میں ملے ہوئے ہیں۔ معروف اینکر پرسن و کالم نگار نے انکشاف کیا ہے کہ میں سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے اجلاس میں موجود تھا، ایف بی آر نے کہا کہ ہمارے پاس تو سسٹم ہی
موجودنہیں ہے جس سے ہم یہ پتہ کر سکیں کہ کون کیا ٹیکس لے رہا ہے؟رؤوف کلاسرا نے کہا کہ ایک کمپنی کا تو میں خود شکار ہوں، میں یو فون کا ہزار روپے ماہانہ کا انٹرنیٹ پیکج لیتا ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے مجھے ماہانہ پیکج کے ختم ہونے پر کمپنی میسج کر دیتی تھی کہ آپ کا موجودہ پیکج ختم ہو گیا لیکن اب جب پتہ چلتا ہے تو دو ڈھائی ہزار اوپر خرچ ہو چکے ہوتے ہیں ۔ یہاں یہ بات بتانا چاہوں گا کہ یہ صرف یوفون ہی نہیں بلکہ دیگر دوسری کمپنیاں بھی اپنی اکائونٹس بھرنے کیلئے عوام کی جیبوں پر ڈاکے مارنے میں مصروف ہیں ۔ ہمیں کمپنیاں فور جی کا لولی پاپ دیتی ہیں جبکہ ہمارے پاس ون جی کی سپیڈ بھی نہیں آتی ۔ کمپنیاں بس ہمارے ساتھ فور جی فورجی کا تماشہ کھیل رہیں اور ہر طرف سے عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں ۔ یہ لوگ اتنے طاقتور ہیں کہ ٹی وی پر اپنے خلاف کوئی چیز نہیں چلنے دیتے ۔ کیونکہ میڈیا کے سب سے بڑے اشتہاری یہی لوگ ہیں ۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس نے نوٹس لیتے ہوے کہا تھا کہ بتایا جائے کہ 100 روپے کے لوڈ پر 40 روپے ٹیکس کس مد میں کاٹا جارہا ہے،یہ ٹیکس کدھر جارہا ہے؟چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو تحقیقات کا حکم دیا تھا اور منگل کو اس کیس کی سماعت باقاعدہ طور پر ہوگی۔