اسلام آباد(آئی این پی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بجٹ برائے مالی سال 2018-19پر تجاویز دیتے ہوئے سفارش کی ہے کہ ملک پیک دودھ کی درآمد پر ٹیکسوں کی شرح 45فیصد سے بڑھا کر 50فیصد کی جائے ، آ سٹر یلین گا ئے کی درآمد پر ٹیکس ختم کیا جائے، مچھلوں کی افزائش نسل کیلئے سیلز ٹیکس 26فیصد سے کم کرکے 5فیصد کیا جائے، فروزن مچھلی پر ٹیکسز 45فیصد سے بڑھا کر 60فیصد کئے جائیں، موبائل فونز پر نائٹ پیکجزز پر پابندی لگائی جائے، ملک سے سودی نظام ختم کرنے
کیلئے موثر اقدامات کیئے جائیں۔ فاٹا میں ترقیاتی کاموں کیلئے بجٹ میں مختص کی گئی رقم کو دوگنا کیا جائے، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کیلئے حکمت عملی تشکیل دی جائے، حکومت بیرونی قرضوں میں کمی کیلئے فزیکل پالیسی اینڈ لیمیٹیشن ایکٹ 2005پر عملدرآمد کو یقینی بنائے،پولٹری سیکٹر کے فروغ کیلئے پولٹری فیڈپر ڈیوٹی 17 فیصد کی بجائے 7 فیصد کی جائے۔ بدھ کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے سینٹر سید مظفر حسین شاہ، سینٹر چوہدری تنویر اور سینٹر مشتاق کی جانب سے بجٹ کے حوالے سے پیش کردہ تجاویز پر غور کیا گیا، سینٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ پولٹری فیڈ پر درآمدی ڈیوٹی 17فیصد سے کم کرکے 7فیصد کی جائے، پولٹری کے شعبہ کو حکومتی تعاون کی اشد ضرورت ہے لہذا پولٹری فیڈ پر درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکسزز پر کمی کی جائے۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ بجٹ پولٹری فیڈ کے وٹامن پر ڈیوٹی 10فیصد سے کم کرکے 5فیصد کردی گئی۔ جبکہ سیل ٹیکس کی شرح بھی انتہائی کم ہے۔ حکومت پولٹری کے شعبہ کو فروغ دینے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر پولٹری فیڈ سمیت تمام ویکسین پر درآمدی ڈیوٹی 10فیصد کرنے کی سفارش کردی۔ مظفر حسین شاہ نے کہا کہ ملک پیک دودھ کی درآمد پر ٹیکسوں کی شرح 45فیصد سے بڑھا کر 50فیصد کی جائے ،
درآمدی بیلوں پر اعاد ڈیوٹی کو کم سے کم تر کی جائے۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ بجٹ میں پہلے ہی سے بیلوں کی درآمدی ڈیوٹی کو صفر کردیا گیا ہے۔ مظفر حسین شاہ نے سفارش کی کہ فیش ہچریز پر سیلز ٹیکس 20فیصد سے کم کر 5فیصد کیا جائے، جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔ انہوں نے فروزن فیش کی درآمدی ڈیوٹی کو 45فیصد سے کم کرے 60فیصد کرنے کی سفارش کردی۔سینٹر مظفر حسین شاہ کی جانب سے مذید سفارش کی گئی کہ شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل کی تنصیب کیلئے سود سے
پاک قرضے فراہم کیئے جائیں جسے کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کرکے حکومت کو بھجوا دیا۔ سینٹر چوہدری تنویر کی جانب سے سفارش کی گئی کہ تمام کاروباری حضرات کیلئے ملک بھر چیمبر آف کامرسز کی رکینت لازمی قرار دیتے ہوئے ایک سینٹرل ڈیٹا سسٹم تشکیل دیا جائے جو نادرا سے منسلک ہو، اس کی مدد سے ٹیکس نٹ کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ کمیٹی نے مذکورہ تجاویز وزارعت تجارت کو بجوادی۔ انہوں نے صنعتی شعبہ کے حوالے سے ٹیکس ریفارم متعارف کروانے پسماندہ علاقوں میں لگائی
جانے والی صنعتوں کو 2022تک ٹیکس فری قرار دینے ملک بھر میں ہلال فوڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے ،اچھے ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی کرنے اور آئی ٹی کے شعبہ میں فری لانسر کی مشکلات کو ختم کرنے کے حوالے سے سفارشات دی جنہیں منظور کرلیا گیا۔جماعت اسلامی کے سینٹر مشتاق حسین نے بجٹ کے حوالے سے سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے قرضوں کی حد 62فیصد سے زائد ہوچکی ہے جو کہ غیر آئینی اقدام ہے بیرونی قرضے ملکی سلامتی کیلئے خطرے کی علامت ہے۔
حکومت بیرونی قرضوں پر انحصار کرنے کیلئے جامع لائحہ عمل قوم کے سامنے پیش کرے۔سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حکومت قرضے خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے لیتی ہے قرضوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کیلئے پہلے سے جامع پروگرام پہلے سے ترتیب دے چکی ہے آئندہ 15سالوں میں قرضوں کی حد 62فیصد سے کم کرکے 50فیصد کردی جائے گی۔ کمیٹی کی جانب سے خصوصی طور پر اجلاس میں مدعو کیئے جانے والے سابق سینٹر بھنٹر نے کہا کہ جتنا قرضہ موجودہ حکومت نے لیا ہے
یہ گذشتہ تمام حکومتوں سے زیادہ ہے اس کے حوالے سے کسی بھی ضابطے پر عمل نہیں کیا گیا، جتنا قرضہ بڑھ چکا ہے اسی ہماری آنے والی نسلیں بھی ادا نہیں کرسکتی ۔ کمیٹی نے حکومت سے سفار ش کی ملک سے قرضوں کے بوجھ کم کرنے کیلئے فزیکل پالیسی اینڈ لمیٹیشن ایکٹ 2005پر عمل کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے موجودہ بجٹ میں فاٹا کیلئے صرف 24.50ارب روپے مختص کیئے ہیں جو کہ فاٹا کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتہائی کم ہیں کمیٹی نے سینٹر مشتاق کی
تجویز کو منظور کرتے ہوئے حکومت سے سفارش کی موجودہ بجٹ میں مختص بجٹ کو دو گنا کیا جائے۔ سینٹر مشتاق نے تجویز دی کہ موبائل نائٹ پیکجز ز کی سہولت تمام سیلولر موبائل کمپنیوں سے ختم کروائی جائیں۔ سینٹر عتیق الرحمان نے کہا کہ سیلولر کمپنی 100روپے موبائل کارڈ پر 34روپے ٹیکس موصول کررہی ہیں یہ کمپنیاں بے تحاشہ منافع حاصل کررہی ہیں۔ کمپنیوں کی جانب سے عوام سے ایڈوانس ٹیکس بھی موصول کیا جارہا ہے جسیے ختم کیا جانا چاہیے۔ ایف بی آر نے کمیٹی کو آگاہ کیا
کہ ایڈوانس ٹیکس قابل واپسی ہے جس پر غور کیا جاسکتا ہے جسے کمیٹی نے موبائل نائٹ پیکجزز ختم کرنے کیلئے وزارعت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے سفارش کردی۔ سینٹر مشتاق نے تجویز دی کہ ملک بھر سے سود کے نظام کو ختم کیا جائے۔ معیشت کو حلال بینادوں پر استوار کیا جائے۔ کمیٹی میں موجود صابق سیکرٹری خزانہ وقار مسعود نے کہا کہ اصولی بنیادوں پر سودی نظام کا خاتمہ سے ہم سب اتفاق کرتے ہیں کہ کمیٹی کے ارکان بھی اس بات سے متفق ہیں کہ ملک بھر سودی نظام کو ختم کیا جائے۔ کمیٹی نے سینٹر مشتاق کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے حکومت سے سفارش کی کہ ملک بھر سے سودی نظام موثر اقدامات کیے جائیں۔