اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے برجستہ جملوں سے اپوزیشن ارکان کو لاجواب کردیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی نے مفتاح اسماعیل کے بجٹ پیش کرنے پر اعتراض کیا۔ جس کا جواب دینے کے لئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی خود کھڑے ہوئے اور اپنی مختصر و مدلل گفتگو اور برجستہ جملوں سے اپوزیشن کو لاجواب کردیا۔
وزیراعظم نے اپوزیشن کے دباؤ میں آنے کی بجائے صاف کہہ دیا کہ بجٹ مفتاح اسماعیل ہی پیش کریں گے۔ اپوزیشن ارکان نے اس موقع پر آواز لگائی کہ صرف چار ماہ کے لئے جس پر وزیراعظم نے برجستہ کہا کہ انشاء اللہ چار مہینے بعد بھی ہم ہی ہوں گے جس پر اپوزیشن ارکان سے کوئی جواب نہ بن پڑا۔ ایک موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ اگر بدقسمتی سے آپ (اپوزیشن پارٹیوں) کی حکومت آگئی تو بیشک بجٹ تبدیل کردیجئے گا۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ میں دیکھوں گا کہ اس بجٹ میں کیا تبدیلی کر سکتے ہیں۔ اس پر پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی بھی مسکرائے بغیر نہ رہ سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خزانے کی وزارت میرے پاس تھی رانا افضل کو وزیر مملکت بنایا گیا تھا لیکن بجٹ پیش کرنے کی ذمہ داری مفتاح اسماعیل کو دی گئی کیونکہ انہوں نے اس پر محنت کی ہے اور وہی بجٹ پیش کریں گے۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان سے مخاطب ہو کر کہا کہ تھوڑی سی ہمت پیدا کرکے بجٹ تقریر سنیں۔ تکلیف آپ کو ضرور ہوگی جس پر اپوزیشن سے کوئی جواب نہ بن پڑا اور قائد حزب اختلاف کی قیادت میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہوئے نکل گئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے برجستہ جملوں سے اپوزیشن ارکان کو لاجواب کردیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی نے مفتاح اسماعیل کے بجٹ پیش کرنے پر اعتراض کیا۔