اسلام آباد (آن لائن ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نیب کے خلاف پھٹ پڑے اور کہا کہ نیب نوٹسز کے خوف سے حکومتی مشینری نے کام چھوڑ رکھا ہے۔ انتظامیہ کو خوفزدہ کیا جائے گا تو فیصلے کون کرے گا۔اس ساری صورت حال سے ملکی ترقی کی پالیسیوں کا نقصان ہو رہا ہے۔
نیب جب چاہے کچھ مانگ لے یہ کوئی طریقہ نہیں۔ نیب کا اداروں سے ریکارڈ مانگنے کا باقاعدہ طریقہ ہونا چاہیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ضروری نہیں کہ نیب کی کہی ہوئی ہر بات درست ہو، انتظامیہ کو اختیار ہے کہ وہ فیصلہ کرے۔ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ وزیراعظم نے کہا کہ اگر انتظامیہ کے 10 فیصلوں میں سے 5 غلط ہوتے ہیں تو ان کو درست بھی انہوں نے ہی کرنا ہے لیکن نیب کے نوٹسز کیخوف سے سیکرٹریز اور حکومتی مشینری نے کام چھوڑ رکھا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتظامیہ کو خوفزدہ کیا جائے گا تو فیصلے کون کرے گا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس ساری صورت حال سے ملکی ترقی کی پالیسیوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے نیب کی جانب سے مختلف محکموں کے اعلیٰ عہدیداروں کا ریکارڈ دینے کا خط مسترد کرتے ہوئے اعتراض اٹھایا کہ نیب جب چاہے کچھ مانگ لے یہ کوئی طریقہ نہیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعظم نے اجلاس کے دوران کہا کہ نیب کا اداروں سے ریکارڈ مانگنے کا باقاعدہ طریقہ ہونا چاہیے۔ نیب نے حکومت سے پاک اسٹیل، سوئی سدرن سمیت مختلف محکموں کے زیر تحقیقات افسران کا ریکارڈ مانگا تھا۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے نیب کو ریکارڈ کی فراہمی کا طریقہ وضع کرنیکے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کے سربراہ بیرسٹر ظفراللہ ہوں گے۔