ڈیرہ اسماعیل خا ن (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے ڈیرہ اسما عیل خان سے رکن صوبائی اسمبلی سمیع اللہ علی زئی پر سینیٹ الیکشن میں ووٹ کی فروخت پر کارروائی کے الزام کو سمیع اللہ خان علی زئی نے صوبائی وزیر مال سردار علی امین، پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری فیصل کریم خان کنڈی اور تحریک انصاف میں جمعیت علمائے اسلام چھوڑ کر مبینہ شامل ہونے والے شیخ یعقوب کی باہمی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ووٹ کی فروخت کا الزام حقیقت کے برعکس ہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے حلقہ انتخاب سٹی ٹو کے معززین ، پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ، ضلع ناظم ڈیرہ اسما عیل خان نوابزدہ عزیز اللہ خان علی زئی، ضلع کونسل کے ممبر عثمان خان علی زئی، ملک عنایت چھینی، کونسلر اتحاد کے رہنما محمد خان نیازی، تحریک انصاف یوتھ کے سرگرم رہنماء تحصیل کونسل ڈیرہ کے ممبر عرفان خان کامرانی بھی انکے ہمراہ تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہم تحریک انصاف میں عمران خان کے مشن کی تکمیل کے لیئے شامل ہوئے تھے میں آزاد حیثیت سے چھتیس ہزار ووٹ لیکر جیتا میرے مد مقابل تحریک انصاف کے امیدوار کو تین ہزار ووٹ ملے تھے مگر میرے والد سابق ایم پی اے حفیظ اللہ خان علی زئی نے شاہ محمود قریشی اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے ہمراہ تحریک انصاف میں شامل ہوئے کسی قسم کی وزارت مراعات کو مطالبہ نہیں کیا، تمام پارٹی کو ساتھ لیکر چلا ہوں، وزیر اعلیٰ کے خلاف کسی بلیک میلنگ گروپ میں شامل نہیں ہوا اور سینیٹ الیکشن میں جس پینل میں مجھے شامل کیا گیا تھا اسی کا امیدوار بطور سینیٹ کامیاب بھی ہوا پھر بھی ایک سازش کے تحت مجھ پر سینیٹ الیکشن فروخت کا الزام لگایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ شیخ یعقوب جو سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر ووٹ خریدتا رہا اسی تحریک انصاف میں شامل کیا گیا ہے، تین روز قبل ہم نے بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کی وزیر اعلیٰ پرویز کٹک کے ساتھ ہم رابطے میں تھے دو دو لاکھ روپے پر ٹکٹ فارم بھی خریدے
مگر اچانک جیسے ہی صوبائی وزیر مال علی امین خان نے چند روز قبل پی پی پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی اور شیخ یعقوب کو تحریک انصاف میں شامل کرایا تو ایک سازش کے تحت مجھ پر الیکشن میں ووٹ بیچنے کو الزام عائد کیا گیا جس پر ہم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے ملاقات کرنے اور جس طرح کی صفائی وہ لینا چاہیں ہم دینے کو تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ علی امین خان گنڈہ پور کی شراب شہد میں بدلنے، پٹواری وزیر ، انکے قریبی عزیزکی جانب سے خواتین کو ننگا کرکے گھسیٹنے اور متعدد دیگر سنگین الزامات علی امین پر ہیں،
وہ سامنے آنے کے بجائے دوسروں کا کندھا میرے خلاف استعما ل کررہے ہیں اور افسوس کہ ہم نے جس پارٹی سے آج تک وفا کی اسکی قیادت بھی انہیں کے دھوکہ میں آگئی مگر میں حلقہ کے عوام کو بھی سامنا کرونگا کیو نکہ میرا دامن صاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ضلع میں تحریک انصاف کو زندہ رکھا ضلع ناظم بننے کو کوئی تیار نہیں تھا ہم نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مقابلہ میں ضلعی حکومت تحریک انصاف کے نام کی اور میرا چچازاد بھائی ضلع ناظم ہے میرے مخالفین مولانا لطف الرحمان اور فیصل کنڈی بھی مجھ پر سینیٹ الیکشن ووٹ بیچنے کا الزام عائد نہیں کرسکے
کیو نکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں مگر سازشی عناصر جماعت کو کمزور کرنے کے لیئے یہ کام کررہے ہیں۔ رکن صوبائی اسمبلی سمیع اللہ خان علی زئی نے کہا کہ جن بیس امیدواروں کو سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے کے الزام پر پارٹی سے نکالا گیا ان میں نوے فیصد وہ ایم پی ایز شامل ہیں جو یا تحریک انصاف چھوڑ گئے ہیں یا جنہوں نے آنے والے انتخابات میں تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے سے انکار کیا تھا، جبکہ ہم تو ابھی تک جماعت کے ساتھ وفا دار ہیں۔ جمعرات کو انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جن بیس امیدواروں کو سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے کے الزام پر پارٹی سے نکالا گیا ان میں نوے فیصد وہ ایم پی ایز شامل ہیں جو یا تحریک انصاف چھوڑ گئے ہیں یا جنہوں نے آنیوالے انتخابات میں تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے سے انکار کیا تھا، جبکہ ہم تو ابھی تک جماعت کے ساتھ وفا دار ہیں۔