لاہور(آئی این پی) تحر یک انصاف کے وائس چےئر مین شاہ محمود قر یشی نے بھی جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے الگ صوبہ بنانے کے مطالبے کی حمایت کا اعلان کر دیا ‘ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے رکن اسمبلی نصر اللہ دریشک آج (سوموار) 11بجے پنجاب اسمبلی میں جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی قرار داد جمع کروائیں گے جبکہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر خسر وبختیار نے کہا ہے کہ ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں جنوبی پنجاب کے صوبے بننے تک خاموش نہیں رہیں گے
تحر یک انصاف سمیت جو بھی ہمارے مطالبات کی حمایت کر یگا اس سے بات ہوسکتی ہے جبکہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جنوبی پنجاب ساڑھے تین کروڑ پر محیط ہے ، ڈیرہ غازی ، ملتان ، بہاولپورڈویژنوں پر مشتمل ہے ،جنوبی پنجاب کی 44 قومی اسمبلی کی سیٹیں ان کو ان کا حق ملنا چاہئے ہم اس نتیجے پرپہنچے ہیں کہ جنوبی صوبے کا قیام انتہائی ناگزیر ہے‘موجودہ حکمرانوں نے جنوبی پنجاب صوبے پر توجہ نہیں دی ، پچھلی 10 سالہ دورحکومت میں جنوبی پنجاب کی عوام میں احساس محرومی پیدا ہوا، پنجاب میں پورا پاکستان ایک ایک بوند پانی کو ترس رہا ہے ،جنوبی پنجاب صوبے پر توجہ نہیں دی گئی۔ اتوار کے روز ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب کے ارکان اسمبلی کے ہمراہ کینٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے فیصلے کی تائید کی ہے ، جنوبی پنجاب کا علاقہ پانی کی ایک ایک بوند کوترس رہا ہے، جوبی پنجاب کا 90 فیصد علاقہ زراعت کے لئے استعمال ہوتا ہے، سندھ تاس معاہدہ کیاگیا ، بہاولپور جائیں وہاں ریت اڑتی ہوئی دکھائی دے گی، جنوبی پنجاب پاکستان کی 85 فیصد کپاس پیدا کرتا ہے ، برآمد ات کا 69 فیصد ہے لیکن جنوبی پنجاب کی معیشت زبوحالی کا شکار ہے ،بجا طور پر ذوالفقار علی بھٹو نے اربن اور رورل کوٹہ مقرر کیا۔ جنوبی پنجاب کے لوگوں کی حالت آپ کے سامنے ہے،
جنوبی پنجاب پسماندہ ہے ، نارتھ ساؤتھ کا بھی کوٹہ مقرر کیا جانا چاہئے تھا ، شہبازشریف دو دہائیوں سے پنجاب پر حکومت کرررہے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ہم نے آبادی سے زیادہ ان کو وسائل دیئے ہیں وسائل ایلوکیٹ کرنے اور دینے میں فرق ہے ، پبلک سیکٹر پروگرام کا کس طرح تیا پانچا کیا جاتا ہے ، جنوبی پنجاب کی عوام کا احساس محرومی بڑھاہے ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پورے ملتان کی مسلم لیگ (ن)کی قیادت نے کہاکہ ملتان کو میٹرونہیں ، صاف پانی ، سیوریج کا نظام چاہئے لیکن پنجاب کے حکمرانون نے ان کی ایک نہ مانی اور میٹرو ان پر مسلط کر دی۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت سے پوچھتا ہوں کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں میں احساس محرومی میں شدت پیدا ہے اور آج وہ اپنے صوبے کی بات کررہے ہیں ،جنوبی پنجاب کسی لسانی بنیاد پر نہیں بننا چاہئے، میری پارٹی اور چیئرمین عمران خان سمجھتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کے عوام کا حق انہیں ضرور ملنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ عوام سمجھتے ہیں کہ تمام صوبے متحدہ ہوبھی جائیں لیکن ایک صوبہ پنجاب ہم پر حاوی ہو جاتا ہے ، شہبازشریف سے سوال کرنے آیا ہوں کہ گورنر پنجاب کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس کمیٹی نے جنوبی پنجاب کے متعلق رپورٹ تیار کرنی تھی وہ رپورٹ کہاں ہے اسے کیوں پیش نہیں کیا گیا،
ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور دکھانے کے اور ، جنوبی پنجاب کی زراعت زبوحالی کا شکار ہے ، ماضی میں جنوبی پنجاب صوبے کی پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی ریزولیشن کو کس طرح سبوتاز کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ احمد پور شرقیہ میں وزیراعظم کی تقریرسے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے کس طرح نفرت کے بیج بوئے ہیں، اس سوچ کو تقسیم کرنا مقصود ہے، ماضی میں ہمیں تقسیم کیا گیا اورہمیں ہمارے حق سے محروم کیا گیا، ہم ان ہتھکنڈوں سے واقف ہیں میں ان کا پروگرام دیکھ رہا تھا ، گذشتہ روز ڈان کے پروگرام میں رانا صاحب نے کہاکہ یہ تو چند لوگ ہیں جو صوبے کی ڈیمانڈ کررہے ہیں،
رانا صاحب میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں اگر آپ میں حوصلہ ہے تو ان علاقوں میں ریفرنڈم کروا لیا جائے کہ انہیں علیحدہ صوبے چاہئے کہ نہیں، سب کو پتہ چل جائے گا کہ یہ کتنے پانی میں کھڑے ہیں، میں بے حد مشکور ہوں ، جنوبی پنجاب اور ہمارے آباؤ اجداد کو بھی جانتے ہیں، ایک بڑے مقصد کے لئے ہم متحد ہو رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں جنوبی پنجاب کے ان ارکان ممبران کی گفتگو سنی ہے میں ان کی گفتگو سے مطمئن ہوں اور ان کا پیغام چیئرمین عمران خان تک پہچاؤں گا اور میرا خیال ہے کہ ان کا اصلی مقام تحریک انصا ف ہے۔
پانامہ کے سوال کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ شریف فیملی اپنے دفاع اور موقف کے لئے کچھ نہیں تھا ، انہوں نے سیاسی طور پر زندہ رہنا ہے اور وہ کرتے رہیں، ہم کوئی کمیشن سے گھبراتے والے نہیں ہیں ، کوئی بھی کمیشن بن جائے ہمارے کیس کو تقویت ملے گی۔ چوہدری نثار کے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ مجھے ان کے سیاسی فیصلے کا تو علم نہیں ہے چوہدر ی نثار کو کسی تیسرے سہارے کی ضرورت نہیں ان کی ڈائریکٹ چیئرمین عمران خان تک پہنچ ہے ،وہ کھل کر مخالفت نہیں کریں گے بلکہ کھل کر منافقت نہیں کریں گے
نگران وزیراعظم کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ میری خورشید شاہ سے ملاقات ہوئی میں نے اپنی لیڈر شپ تک ان کا پیغام پہنچایا ہے خورشید شاہ کے ساتھ بیٹھ کران کے ساتھ چیئرمین عمران کی دیئے ہوئے نام پر غور کیا جائے گا مسلم لیگ نے پہلے حقیقت کو تسلیم نہیں کیا تھا ،(ن) لیگ کے اپنے لوگوں نے کہاکہ تھاکہ نوازشریف کو پارٹی صدربنانے کے لئے پارلیمنٹ کے ذریعے قانون میں تبدیلی نہ لے کر آئیں کیونکہ اس قانونی جان نہیں ہے اور یہ قانون سپریم کورٹ میں چیلنج ہو جائے گا، سپریم کورٹ نے اس قانون کو رد کیا اورنوازشریف کو اس فیصلے کو قبول کرنا پڑا ، نوازشریف کو کرسی چھوڑنی پڑی اور شہبازشریف کو صدارت دینی پڑی ۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پانچوں معزز جج صاحبان نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ نوازشریف نااہل ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مقننہ قانون بناسکتی ہے سپریم کورٹ اس کی تشریح کر سکتی ہے ، سپریم کورٹ نے طویل بحث مباحثے کے بعد فیصلہ دیا ، 2013 ء دھاندلی والا الیکشن تھا ، اگر مسلم لیگ فیصلہ قبول نہ کیا گیا تو مسلم لیگ میں ڈراڑیں بڑھتے پڑتی رہیں گی۔ خسرو بختیار نے کہاکہ شاہ محمود قریشی کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ہماری آوازبلند کی ، جنوبی پنجاب کا صوبہ ناگزیر ہوگیا ہے ، آج پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب کے ساڑھے تین کروڑ عوام کی ترجمانی کی ہے ، انشاء اللہ عنقریب جنوبی پنجاب کا صوبہ بنے گا، 9 اپریل کے بعد ہم نے اعلان کیا تھا، اس اسمبلی کی مدت میں ڈیرھ ماہ باقی ہے ، پنجاب اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبے کے لئے قرار داد جمع کروائیں گے ، ریجنل ایجنڈا صرف جنوبی پنجاب صوبے کی ہے ، ہم وفاق میں مضبوط جماعتوں کے سنگ کھڑے ہیں۔