اسلام آباد(آن لائن) مسلم لیگ(ن) کے راہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے روکتے تو 12 اکتوبر جیسا سانحہ ہو سکتا تھا جبکہ نواز شریف کے خلاف منصوبہ بندی کے تحت کمزور فیصلے آگ سے کھیلنے کے مترادف ہیں جس سے وفاق کا مستقبل شدید خطرے میں ہے اور آصف علی زرداری اگر قومی لیڈر ہیں تو جمہوریت کی خاطر نواز شریف کا ساتھ دیں ۔ قبائلی جنگجوؤں کی طرح بدلے نہ لیں۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے معاملے میں اپنی حکومت کی بے بسی تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرف کو عدالت کے لئے گھر سے نکالا لیکن پتہ نہیں کونسی نادیدہ قوت نے گاڑیاں ہسپتال کی طرف موڑ دیں ۔ ہم پرویز مشرف کو عدالت کے کٹہرے تک نہ لے جانے کی عوام کی طرف سے دی گئی ذمہ داری نہ نبھانے پر شرمندہ ہیں ۔ ہم نے اپنی بے بسی پر آنکھیں بند کر لین اور شرم سے منہ پھیر لیا تھا اور بے بسی چھپانے کی کوشش کی کیونکہ ہم تو اس ہسپتال کے قریب سے بھی نہ گزر سکے جہاں پرویز مشرف جعلی مریض بن کر گئے تھے اگر ہم کوئی ایکشن لیتے تو 12 اکتوبر 1999 ء جیسا واقعہ ہو سکتا تھا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کو ایک ہی جرم کی سزا بار بار دی جا رہی ہے اور کمزور بنیاد والے فیصلے ہضم نہیں ہو رہے جبکہ کچھ قوتیں من پسند جمہوریت کی خواہش کر کے آگ سے کھیلنے کی کوشش کر رہی ہیں جس سے وفاق کا مستقبل شدید خطرے مین ہے ۔ پرویز رشید نے کہا کہ کبھی کسی وزیر اعظم نے ازخود آئین میں ترمیم کیں نہ کسی جج سے ذاتی وفاداری کا حلف لیا جبکہ آمر آئین میں مرضی کی ترامیم کے ساتھ ساتھ ججوں سے ذاتی وفاداری کا حلف بھی لیتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کو دو دو باریاں بدعنوانی پر برطرف کیا گیا لیکن بدعنوانی آج تک ثابت نہ ہو سکی اور نہ ہی
حقائق قوم کے سامنے آ سکے جبکہ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کاکام ہے کوئی اور الیکشن کروانے کی بات کرے تو شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں ۔ چودھری نثار علی خان کو ٹکٹ دینے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ نواز شریف سمیت ہر رکن پارٹی ٹکٹ کے لئے درخواست دیتا ہے اور اگر چودھری نثار درخواست ہی نہیں دیں گے تو ٹکٹ بھی نہیں ملے گا ۔ پرویز رشید نے کہا کہ آصف علی زرداری کو جمہوریت کی خاطر نواز شریف کا ساتھ دینا چاہئے لیکن وہ قومی لیڈر بننے کی بجائے قبائلی جنگجو کی طرح نواز شریف سے بدلہ لینے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔