پیر‬‮ ، 17 جون‬‮ 2024 

سینیٹ انتخابات کے معاملے پر آخری دم تک دخل دیتا رہوں گا،وزیر اعظم کا اعلان

datetime 31  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیرہ غازی خان (این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر حلفیہ بیان دیں کہ کسی کو نہیں خریدا ٗ آخری دم تک سینیٹ انتخابات کے معاملے میں دخل دیتا رہوں گا ٗکبھی دھرنے ہوئے ٗکبھی عدالتوں میں گھسیٹا گیا اور کبھی فیصلے ہوئے، عدالت کے بہت سے فیصلے تاریخ قبول نہیں کرتی ٗ سازشوں اور حکومت ہٹانے کا جواب پولنگ سٹیشن میں دینگے، سیاست کے فیصلے عوام پر چھوڑ دیں ٗ15سال کی خرابیاں 5 سال میں دور نہیں ہوتیں ۔

زرداری نے جو پاکستان کے ساتھ کیا وہ سب جانتے ہیں، سیاست جیبیں بھرنے والوں کے حوالے کر دی تو پاکستان ترقی نہیں کریگا ٗ عام انتخابات میں نون لیگ ہی کامیاب ہوگی ٗجب تک سیاسی استحکام نہیں ہو گا وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ہفتہ کو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ (ن) لیگ اور نوازشریف کے کام عوام کے سامنے ہیں ٗ ہم وہ منصوبے مکمل کررہے ہیں جو ماضی کی حکومتیں بھی کرسکتی تھیں، ہمارے پاس وسائل وہی ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہیں بھی جائیں کام ہمارے ملتے ہیں، ہمارے بدترین مخالف بھی یہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی جماعت ملک کے مسائل حل کرسکتی ہے تو وہ (ن) لیگ ہے، اگر کسی نے پاکستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی تو وہ نواز شریف ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے مشکل حالات کے باوجود کامیابی حاصل کی، سب نے کوشش کی کہ (ن) لیگ کام نہ کرسکے، کبھی دھرنے ہوئے، کبھی عدالتوں میں گھسیٹا، کبھی فیصلے ہوئے، ہم نے سب برداشت کیا لیکن کام کرتے رہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بڑا عجیب طریقہ اور روایت بن گئی ہے، جو ملکی مسائل حل کرے اسے عدالتوں میں گھسیٹیں، عہدوں سے ہٹائیں اور عوام سے دور کرنے کی کوشش کریں، یہ روایت پاکستان کی نہیں، یہ چیز سیاست کو عزت نہیں دیگی اور مسائل حل نہیں کریگی۔وزیر اعظم نے کہا کہ سیاست کے فیصلے پولنگ اسٹیشن پر ہوتے ہیں عدالتوں میں نہیں، اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

عوام نے اس کا جواب الیکشن میں دینا ہے، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کی عزت کی،آج بھی کرتے ہیں لیکن کہتا ہوں سیاست کے فیصلے عوام پر چھوڑ دیں، یہ فیصلے پولنگ اسٹیشن پر کرنے دیں، عوام کا فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل ہوتی ہے ٗکچھ فیصلوں کو تاریخ قبول نہیں کرتی اور وہ متنازع بن جاتے ہیں لیکن عوامی فیصلہ سر آنکھوں پر ہوتا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ جس ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا اور سیاستدانوں کی عزت نہیں ہوگی، وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، روزگار، ترقی اور مہنگائی کی بات کرتے ہیں، اگر سیاست مضبوط ہوگی تو سب ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں آمریت تھی جو عوام کے سامنے جواب دہ نہیں تھے، انہوں نے پاکستان کا کام کیا نہ عوام کا، پھر 2008 میں عوام نے فیصلہ کیا، اس میں انہیں آصف زرداری ملا۔

انہوں نے جو پاکستان کے ساتھ کیا وہ سب جانتے ہیں، 2013 میں عوام نے زرداری کو گھر بھیج دیا اور نوازشریف کے حق میں فیصلہ کیا، جو ان پانچ سالوں میں کام ہوئے وہ ہر پاکستانی جانتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں معیشت مضبوط ہوئی اور یہ صرف ابتداء ہے ٗ 15 سال کی خرابیاں 5 سال میں دور نہیں ہوتیں ٗہم نے پھر بھی کوشش کی ٗاگر ہم نے سیاست پھر ان لوگوں کے حوالے کردی جو صرف جیبیں بھرنا جانتے ہیں تو ملک ترقی نہیں کریگا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ شرافت کی سیاست کو ترجیح دی، کسی کو گالی نہیں دی، کبھی کسی کی ذات پر تنقید نہیں کی، جس نے ہمیں پتھر مارا ہم نے اسے پھول دیا، یہی سیاست کا معیار ہے، اگر عوام گالیاں دینے والوں کو ووٹ دینا چاہتے ہیں تو دیں لیکن ان سے خیر کی توقع نہیں رکھیں، جو سازشیں ہوئیں اور جس طرح حکومت کو ہٹایا گیا، یقین ہے عوام اس کا جواب پولنگ اسٹیشن پر ضرور دیں گے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جتنے گیس کے منصوبے آج لگ رہے ہیں ٗملک کی 65 سالہ تاریخ میں نہیں ہوئے، جب وزیر پیٹرولیم تھا تب نوازشریف نے کہا پہلے گیس پوری کریں پھر منصوبے لگائیں، ڈھائی سال کوئی منصوبہ نہیں لگایا، پہلے کمی پوری کی، یہ کمی اگلے 20 سال کیلئے ہے، یہ فرق ہے ہماری اور زرداری کی حکومت میں۔وزیراعظم نے ایک بار پھر سینیٹ انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کا معاملہ آج کل اخباروں کی زینت بنا ہے ۔

عوام سے پوچھتا ہوں کیا ہمارے سینیٹر وہ لوگ ہونے چاہئیں جو پیسے دے کر سینیٹ میں آئیں، ہمارا وہ ایوان جو ایوان بالا ہے کیا اس کا چیئرمین وہ ہو جو ووٹ خرید کر وہاں پہنچا ہو، یہ سیاست کا معیار ہے، یہ وہ برائی ہے جسے ہم نے دور کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ دعوے سے کہتا ہوں (ن) لیگ نے سینیٹ الیکشن پر ایک پیسہ خرچ نہیں کیا، ایم پی اے کے ضمیر کو نہیں خریدا، جس ایوان کی بنیاد کرپشن پر ہو ، کیا وہ ایوان پاکستان کے مفاد کیلئے کام کرسکتا ہے ۔

یہ لوگ عوام کے سامنے حلفیہ بیان دیں کہ کسی کے ضمیر کا سودا نہیں کیا، سینیٹر بنانے کیلئے پیسہ خرچ نہیں کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ بڑے لوگوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اس معاملے میں دخل انداز نہیں ہونا چاہیے لیکن میں آخری دم تک دخل دیتا رہوں گا، اس برائی کا خاتمہ جہاد سمجھتا ہوں، چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر حلفیہ بیان دیں کہ کسی کو نہیں خریدا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جس ملک میں دو نمبر لوگ اعلیٰ عہدوں پر ہوں ملک ترقی نہیں کرسکتا، اس برائی کو آج ختم کرنا ہے، اگر اس برائی کو ختم نہیں کیا تو ضمیر خریدنے والے اور جیبیں بھرنے والے ہی ہمارے نمائندے ہوں گے ٗہم کسی سے جنگ نہیں کرنا چاہتے۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…