اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ عوام میں چیئرمین سینٹ کی کوئی عزت نہیں، چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں لوگوں کے ایمان اور ضمیر خریدے گئے، صادق سنجرانی خریدے گئے ووٹوں پر چیئرمین سینٹ بنایا گیا، صادق سنجرانی کو ہٹا کر نیا متفقہ چیئرمین سینٹ لایا جائے، وزیراعظم نے اپوزیشن جماعت کو بڑی پیش کش کر دی ہے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اقتدار کی ہوس رکھنے والے ملک و قوم کی خدمت نہیں کرتے،جو آدمی کام کرتا ہے اس کو عدالتوں میں کھڑا کر کے بے عزت کیا جاتا ہے،اگر ترقی کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالی جاتیں تو آج حالات مزید بہتر ہوتے، مسلم لیگ نے گالیوں کی نہیں خدمت کی سیاست کی ہے، سندھ کے عوام بھی مطالبہ کررہے ہیں کہ شہباز شریف ان کا وزیراعلیٰ ہو۔عوام نے نواز شریف سے متعلق فیصلہ قبول نہیں کیا، مسلم لیگ(ن)نے مشکل حالات کے باوجود 5سال میں بہترین کارکردگی دکھائی، حکومت ٹوٹنے کے مخالفین کے تمام دعوے دم توڑ چکے ہیں، پاکستان کی ترقی جمہوریت اور عوامی فیصلوں میں مضمر ہے۔ ہفتہ کو عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اقتدار کی ہوس رکھنے والے لوگ نہ عوام کی خدمت کرتے ہیں اور نہ ملک کی، عوام فیصلہ کرے گی کہ کارکردگی دکھانے والے لوگ چاہئیں یا گالی دینے والے، ہم نے خلوص نیت کے ساتھ کام کیا اور ملکی مسائل حل کرنے کی کوشش کی، مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے، نواز شریف اگر عوام کے درمیان کھڑا ہے تو صرف اپنی کارکردگی کی وجہ سے، جن علاقوں میں بجلی چوری ہو گی وہاں لوڈشیڈنگ جاری رہے گی، ہم نے ملک کو لوڈشیڈنگ کے مسئلے سے نجات دلا دی ہے، گیس درآمد کر کے قلت پر قابو پایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کارخانوں کو بلاتعطل بجلی اور گیس فراہم کی جارہی ہے،عوامی خدمت وہی کرتا ہے جس کے دل میں خلوص ہو، مسلم لیگ(ن) نے مشکل حالات کے باوجود پانچ سال میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے، مسلم لیگ(ن) نے ثابت کر دیا کہ عوام کی خدمت سے روکا نہیں جاسکتا، حکومت ٹوٹنے کے مخالفین کے تمام دعوے دم توڑ چکے ہیں، اگر ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالی
جاتی تو آج حالات مزید بہتر ہوتے، دھرنے نہ دیئے جاتے تو پاکستان مزید ترقی کر چکا ہوتا۔جو کام کرتے ہیں وہی پیشیاں بھگتتے ہیں،مسلم لیگ (ن) مشکل حالات میں بھی جمہوریت کے اصولوں پر ڈٹی رہی،پاکستان کی ترقی جمہوریت اور عوامی فیصلوں میں ہی مضمر ہے، عوام خود فیصلہ کرتی ہے کہ کس کو رکھنا ہے اور کس کو گھر بھیجنا ہے،خدمت کی سیاست صرف مسلم لیگ (ن) نے کی ہے،
ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کے فیصلے کو عوام نے آج تک قبول نہیں کیا، شہباز شریف کی پنجاب میں کارکردگی کی کسی دوسرے صوبے میں مثال نہیں ملتی۔سندھ کے عوام بھی مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کا وزیراعلیٰ شہباز شریف ہو، سید والا اور دیگر میں گیس کی فراہمی کیلئے کام شروع ہوگیا ہے،موٹروے اور ننکانہ صاحب کا لنک بھی جلد مکمل کرلیا جائے گا، ننکانہ صاحب میں گورونانک یونیورسٹی
علاقے کی ضرورت اور حق ہے،(ن)لیگ کا فیصلہ ہے کہ ہر ضلع میں ایک یونیورسٹی بنائی جائے گی، ننکانہ صاحب میں محکمہ اوقاف سے متعلقہ معاملات جلد حل کریں گے، ہماری سیاست جیبیں بھرنے والی نہیں، مسائل حل کرنے والی ہے، عوام نے نواز شریف سے متعلق فیصلہ قبول نہیں کیا۔وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں جوڈیشل اور نہ ہی کسی اور مارشل لاء نے آنا ہے ،
فیصلہ عوام نے کرنا ہے اور اگست میں نئی حکومت کی صورت میں ترقی کا سفر جاری رہے گا،بد قسمتی سے کام کرنے والوں کو عدالتوں میں کھڑا کیا جاتا ہے اور ان کی بے عزتی کی جاتی ہے جبکہ کام نہ کرنے والوں کو انعام سے نوازا اور عزت دی جاتی ہے اس روایت کو ختم کرنا چاہیے۔گیس،بجلی اور انفراسٹر اکچر کی کمی کو پورا کرنے کے بعد اب پیداوار ی لاگت کو کم کرنے پر توجہ دی جائے گی ،
سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے آئندہ بجٹ سے پہلے ٹیکس پیکج کا اعلان متوقع ہے ،پاکستان 20یا 25نہیں بلکہ سینکڑوں ارب ڈالر کی ایکسپورٹ والا ملک ہے، اپوزیشن سے مل کر ایسا ایجنڈا تیار کیا جائے گا جس سے پالیسیوں کا استحکام رہے تاکہ سرمایہ کار بلا خوف و خطر کام کر سکیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں فاسٹ کیبل کے جدید ترین پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں فاسٹ کیبل کی مینجمنٹ کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا جدید پلانٹ لگایا اور کیبل انڈسٹریز کوچیلنج دیا کہ وہ بھی جدید ترین اندسٹریز کو لے کر آئیں ۔ انہوںنے کہا کہ جب 2013ء میں حکومت آئی تو بجلی کی بے پناہ کمی کا سامنا تھا اور اندازہ تھاکہ 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کرنا ہو گی لیکن حکومت نے
پانچ سالوں میں10400میگا واٹ کا اضافہ کیا ہے اور ہم نے کہا ہے کہ یہ بھی ناکافی ہے ۔ جب سے یہ ملک بنا ہے اس وقت سے صرف 20ہزار میگا واٹ بجلی بنی ہے ۔ ہم نے بہت سے منصوبے شروع کئے جو کاغذوں پرنہیں بلکہ زمین پر موجود ہیں اور اس سے آنے والے 15سالوں میں بجلی کی کمی نہیں ہو گی ۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آج کے مسائل حل نہیں کر تی بلکہ مستقبل کے مسائل حل کرتی ہے ۔
جب ہم حکومت میں آئے تو اتنے چیلنجز تھے کہ کوئی راستہ نظر نہیں آتا تھاکہ مسائل حل کیسے ہوں گے ۔ لیکن وسائل محدود ہونے کے باوجود نواز شریف کی وژن کی وجہ سے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں اور یہ مستقبل میں بھی پاکستان کو فائدہ پہنچاتے رہیں گے۔ ہم نے ایسے ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھانے کی کوشش ہے جس سے بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی ہوئی ہے ۔
ڈسٹری بیوشن کا مسئلہ ہے کہ ٹیکنیکل لاسز اور چوری کو کم کیا جائے اور جدید کیبل کے پلانٹ کی تنصیب سے لائن لاسز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ پیسہ بنانے کے بہت سے طریقے ہیں لیکن انڈسٹریز کے ذریعے منافع حاصل کرنا بہت مشکل ہے ۔ٹریڈنگ اور رئیل اسٹیٹ میں رسک بھی کم ہے اور منافع بھی زیادہ ہے جبکہ انڈسٹریز میں رسک ہے لیکن آپ نے ملک کے لئے بڑا کردار ادا کیا ہے ،
انڈسٹریز سے ہی ملک گروتھ کرتا ہے ،ملک کی معاشی ترقی اور بے روزگاری کے خاتمے میں صنعت کا اہم کردار ہے ۔ملکی ترقی میں صنعتکاروں کا کلیدی کردار ہے،حکومت نے کاروبار نہیں کرنا بلکہ سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کرنی ہیں،حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ صنعتکاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرے اورپوری دنیا میں صنعت کے فروغ کیلئے ٹیکسوں میں چھوٹ دی جاتی ہے
جبکہ یہاں ٹیکسوں کے ذریعے گروتھ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ میں فخر سے کہتا ہوں کہ حکومت نے جو وعدے کئے وہ پورے کئے۔ہم نے کہا کہ اگر کوئی انڈسٹری چلتی ہے تو پالیسی تبدیل نہیں ہوگی اور ہماری کوشش رہی ہے کہ مستحکم پالیسیاں ہوں اور اس میں کامیاب بھی رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انشا اللہ سیاسی طور پر حکومت تبدیل ہو گی ،جولائی میں انتخابات ہوں گے
اور توقع ہے کہ حکومت کی پالیسیاں قائم رہیں گی ، اپوزیشن سے مل کر ایسا ایجنڈا تیار کیا جائے گا جس سے پالیسیوں کا استحکام رہے تاکہ سرمایہ کار بلا خوف و خطر کام کر سکیں ۔فاسٹ کیبل نے تین ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ حکومت کو ٹیکس بھی ملے گا اور اس سے ہماری معیشت کی بھی گروتھ ہو گی ۔ اس انڈسٹریز کے لگنے
سے ڈسکوز کو بھی بہترین معیار کی مصنوعات میسر آئیں گی ۔انہوںنے کہا کہ سی سی وی کیبل پلانٹ سے درآمدات میں کمی اور معیار میں بہتری ہو گی۔عالمی معیار کے مطابق مصنوعات تیار نہ کرنے والی صنعتیں پیچھے رہ جاتی ہیں۔معیار اور جدید ٹیکنالوجی سے ہی بہتر پیداوار حاصل ہو سکتی ہے۔معیار نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر مقابلے کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں۔
امید ہے کہ ہماری انڈسٹریز معیارپر انحصار کرے گی کیونکہ ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے کہ بس کام چلایا جائے لیکن اس طرح کے اقدامات دنیا میں دیرپا ثابت نہیں ہوتے ۔ ہمیں جدید ٹیکنالوجی اور معیار کو اپنانا ہوگا تبھی ہم کامیاب ہو سکیں گے اور منافع کما سکیں گے ۔انٹر نیشنل سٹینڈرڈز کے مطابق اپنی مصنوعات تیار کرنا ہوں گی تبھی ہم دنیا میں اپنی مینو فیکچرنگ کو منوا سکیں گے
اور اگر ایسا نہیں ہوگا تو ہم دنیا کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے ۔ اگر ہم دنیا میں اپنی مصنوعات نہیں لے جا سکیں گے تو وہ ممالک ہمارے ممالک میں آئیں گے اور پھر ہماری انڈسٹری پیچھے رہ جاتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ گیس ،بجلی اور انفرا اسٹر اکچر کی کمی کو دور کیا ہے اب کوشش ہے کہ پیداواری لاگت کو کم کیا جائے اور یہ نا ممکن نہیں ہے۔اس کے لئے حکومت اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔
ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز کو حکومت سبسڈائزڈ کرے لیکن ہم بنیادی ٹیرف میں توازن لے کر آئیں ۔ انہوںنے کہا کہ یہاں ٹیکسیشن کی بات کی گئی ہے اور ہم یہ بالکل درست ہے کہ اسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور ہم اس پرکام کر رہے ہیں ۔لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم کے ذریعے توازن پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انفر اسٹر اکچر پر سرمایہ کاری کی ہے۔اس سے پھل ملنے میں وقت لگے گا ۔
سرمایہ کاری آئے گی اور انشا اللہ اس سال گروتھ 5.6فیصد رہنے کی توقع ہے اور آئندہ سال یہ 6فیصد سے زیادہ ہو گی ۔ ہماری کوشش ہے کہ ایکسپورٹ کوبڑھایا جائے ہمارا ملک 20یا25ارب ڈالر کا نہیں بلکہ سینکڑوں ارب ڈالر کی ایکسپورٹ والا ملک ہے ۔ حکومت سہولتیں دے گی اور سب مل کر ہوتا ہے تنہا کوئی کام نہیں کرسکتا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے
کہ آئندہ بجٹ سے پہلے ٹیکس پیکج کا اعلان کر دیا جائے جس سے سرمایہ کاری لانے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں 20سال بعد سندر اندسٹریل اسٹیٹ میں آیا ہوں لیکن یہاں کا انفرا سٹر اکچر او ربائی لاز دیکھ کر خوشی ہوئی ہے اور جب غیر ملکی سرمایہ کار آتے ہیں تووہ انہی چیزوں پر فوکس کرتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 1999ء میں جب مارشل لاء آیا تو نواز شریف پر یہ کیس بھی بنایا گیا تھا
کہ انہوںنے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ بنائی ہے ۔بد قسمتی سے یہاں کام کرنے والوں کوعدالتوں میں کھڑا کیا جاتا ہے ان کی بے عزتی کی جاتی ہے جبکہ کام نہ کرنے والوں کوانعام سے نواز جاتا ہے اور عزت دی جاتی ہے اس روایت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ، جس نے ملک کے لئے کام کیا اس کی عزت کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جو خرابیاںتھیں وہ ایک دن کی نہیں تھیں
بلکہ گزشتہ 15سالوں کی تھیں انہیں عوام نے گھر بھیج دیا۔اور وہی آج ہمیں پارسائی اور ترقی کا درس دیتے ہیں۔موجودہ حکومت نے محدود وسائل کے باجوود جتنا کام کیا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ جولائی میں عوام نے فیصلہ کرنا ہے اور یہ سر آنکھوں پر ہوگا ، جمہوریت کا تسلسل بر قرار رہے گا اور کوئی جوڈیشل یا کوئی اورمارشل لاء نہیں آئے گا ،اگست میں نئی حکومت کی صورت میں ترقی کا سفر جاری رہے گا۔