اسلام آباد(آئی این پی ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل مارشل لا کی بات وہی کرسکتا ہے جو لفط مارشل لا سے پیار کرتا ہو،جوڈیشل مارشل لا غیر آئینی ہو گا،آئین میں سب واضح ہے اس سے آگے کوئی نہیں جا سکتا،اگر کوئی جوڈیشل مارشل لا کا مشورہ مان لے تو بغاوت کے زمرے میں آ سکتا ہے،نگران وزیراعظم کی تقرری پر میں نواز شریف سے بات کیوں کروں۔
میری مسلم لیگ ن سے بھی بات کرنا نہیں بنتی،میں اپنی پارٹی سے مشاورت ضرور کروں گا،اچھے اور بہتر آدمی کا نام کوئی بھی دے سکتا ہے،کل کے بارے کچھ نہیں کہہ سکتا کوئی نجومی نہیں ہوں۔ جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ک نے کہا کہ آئین میں سب واضح ہے اس سے آگے کوئی نہیں جا سکتا،کوئی آئین سے آگے گیاتو وہ آرٹیکل کے کسی بھی زمرے میں آ سکتا ہے،ا نہوں نے کہا کہ کوئی جوڈیشل مارشل لا کا مشورہ مان لے تو بغاوت کے زمرے میں آ سکتا ہے ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کوئی جمہوری آدمی جوڈیشل مارشل کی بات نہیں کر سکتا،مارشل کے حامی یا ان حکومتوں کا حصہ رہنے والے والے ایسی باتیں کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جس نے مارشل لاکا ساتھ دیاوہی ایسی باتیں کرتا ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ نگران وزیراعظم کی تقرری پر نوازشریف سے بات کیوں کروں،میری ن لیگ سے بھی بات کرنی نہیں بنتی ،انہوں نے کہا کہ میں اپنی پارٹی سے مشاورت ضرور کروں گا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اچھے اور بہتر آدمی کا نام کوئی بھی دے سکتا ہے ،نگراں وزیراعظم کے تقرر پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کروں گا۔صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ نوازشریف کے مستقبل کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا،یہاں روز نئی چیز جنم ہے رہی ہے ،ان کا کہناتھا کہ کل کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کوئی نجومی نہیں ہوں۔ بعد ازاں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کسانوں کے وفد سے ملاقات میں کسانوں کی حالت زار پر بات چیت کرتے ہو ے کہا کہ حکومت کی کسان مخالف پالیسیاں ہیں،پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کسانوں کا ساتھ دیا،کسانوں کے معاملے پر انڈیا ماڈل اپنانا چاہیے۔ وفد نے اپوزیشن لیڈر کو اجناس کی قیمتوں اور اوور بلنگ سے متعلق آگاہ کیا۔