اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان کے شمالی صوبے کنٹر کے حکام نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان نے ڈیورنڈ لائن سرحد کے قریب 180راکٹ داغے ہیں جن سے کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان ماضی میں یہ کہہ چکا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کنڑ میں موجود ہیں جہاں سے وہ پاکستان پر حملوں کی
منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ کنڑ پر راکٹ حملوں کی خبر ایسے وقت آئی ہے جب دو روز قبل خیبرپختونخواہ کے علاقے سوات میں ایک فوجی یونٹ میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں کم از کم 11فوجی اہلکار شہید ہو گئے تھے۔ کنڑ صوبے کے ضلع دانگام کے ضلعی سربراہ احمد رحمان دانش نے بی بی سی پشتو کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کے حملے پوری رات جاری رہے اور کئی خاندان اس علاقے سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق ان حملوں میں ایک ہی خاندان کے چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق یہ راکٹ تین دیہات پر فائر کئے گئے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستا ن کی جانب سے کئے گئے راکٹ حملےکالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں پر کئے گئے جن میں کالعدم تنظیم کے متعدد جنگجوئوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ مقامی افغان انتظامیہ اس بات کو چھپا رہی ہے۔ خیال رہے کہ افغانستان پاکستان پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانوں کا تو الزام عائد کرتا رہتا ہے تاہم کنٹر، نورستان اور دیگر سرحدی علاقوں میں موجود کالعدم تحریک طالبان، داعش ، جماعت الاحرار کی موجودگی اور ٹریننگ کیمپوں کی موجودگی کا ذکر گول کر جاتا ہے۔