اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی احتساب بیوروکے چےئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے نیب ہیڈ کوارٹر ز میں ایک اجلاس کی صدارت کی جسمیں پانامہ اور برٹش ورجن آی لینڈ میں قائم پاکستانیوں کی مبینہ 435آف شار کمپنیوں کے بارے میں کی جانیوالی ابتدائی انکوائری رپورٹ
کا جائزہ لیا گیا اور ہدایت کی کہ ایف بی آر ، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے ریکارڈ اور معلومات کی فراہمی کو مزید تیز کیا جائے اور اس سلسلے میں کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لایا جائے بلکہ میرٹ ، شواہد اور قانون کے مطابق انکوائری کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ پانامہ اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں آف شور کمپنیاں قائم کرنے والوں میں مبینہ طورپر سابق ایف بی آر کے چےئر مین عبداللہ یوسف جن کی گرین ڈیل پیمنٹ ، گرین وڈ ائنوسٹر ، شاہد عبداللہ اوشایان عبداللہ کی گرین ، ڈائنسوسٹر ، عثمان یوسف کی مارلبرو، امیر عبداللہ کی 6کمپنیاں شامل ہیں اسکے علاوہ دیگر پاکستانیوں کی کمپنیوں کے بارے میں بھی مکمل تفصیلات ، معلومات حاصل کرنے کے علاوہ متعلقہ افراد سے قانون کے مطابق ان کی آف شور کمپنیوں کے قیام کی وجہ اور ذرائع آمدن کی مکمل تفصیلات بشمول منی ٹریل کے حاصل کی جائیں اور اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے کہ آف شور کمپنیاں بناتے وقت کہیں منی لانڈرنگ تو نہیں کی گئی اور سرکاری خزانے کو نقصان تو نہیں پہنچایا گیا ۔