پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) پشاور کے ایک سرکاری سکول سے نکالے گئے طالبعلم نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد مشہور ہونے والے سوال ’’مجھے کیوں نکالا؟’’ پوسٹ کارڈ پر لکھ کر احتجاج کرتے ہوئے سکول پرنسپل سے اپنے نکالے جانے کی وجہ پوچھ ڈالی۔
پشاور پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں نعروں پر مبنی پلے کارڈ اٹھائے اور گلے میں مجھے کیوں نکالا کا پوسٹ کارڈ ڈالے گورنمنٹ ہائی سکول وزیر باغ کے نویں جماعت کے طالب نصیب شاہ کاکہنا تھا کہ تقریباً 35 روز قبل اپنے ہم جماعت کامران نامی لڑکے کے ساتھ ہاتھا پائی کے بعد پرنسپل نے اسے سکول سے نکال دیا حالانکہ یہ معمولی لڑائی جھگڑے تو ہر سکول اور کلاس میں ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ سکول جا کر تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کا سہارا بننا چاہتا ہے لیکن پرنسپل اسے سکول میں آنے نہیں دے رہا۔سکول سے نکالے جانے والے طالب نصیب شاہ کے بڑے بھائی صالح محمد نے بتایا کہ اس ضمن میں اس نے سکول پرنسپل محمد یونس سے درخواست بھی کی ہے لیکن پرنسپل نے اسے بھی بے عزت کرکے اپنے دفتر سے نکال دیا۔انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا کہ پرنسپل کے رویئے کا نوٹس لے کر اس کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ نویں جماعت کا نصاب کافی مشکل ہے اور نصیب شاہ کو گزشتہ 35 دنوں سے سکول میں نہیں چھوڑا جارہا جس سے اس کی پڑھائی پر برے اثرات مرتب ہوں گے۔