جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

نیا پاکستان بنانے کے دعویدار ایسے نکلیں گے کسی نے سوچا تک نہ ہو گا، پرویز خٹک نے ہزاروں بچوں کا مستقبل دائو پر لگا دیا

datetime 11  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی) خیبر پختونخوا کے سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں داخلوں میں کمی کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ داخلوں میں کمی کی وجہ طلبہ کی جانب سے قریبی اسکولوں میں داخلے لینے کا زیادہ رجحان ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ اسکول گزشتہ حکومتوں کی جانب سے ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے

کیلئے نامناسب اور دشوار گزار علاقوں میں بنائے گئے تھے۔ذرائع نے کہا کہ صوبے میں اتنی بڑی تعداد میں سرکاری اسکولوں کے بند ہونے کے بعد صوبے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی موجود حکومت بھی گزشتہ حکومتوں کی طرح اپنے حکمرانوں کی ایما پر اسی طرح اسکولوں کی تعمیر کر رہی ہے تاہم ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ وہ اس معاملے میں بے بس ہیں اور ان کے پاس اسکولوں کی تعمیر کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں جبکہ صرف وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے احکامات کی پیروی کر سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اراکینِ اسمبلی کو مطمئن کرنے کیلئے ان کے حلقوں میں اسکولوں کی تعمیر کی اجازت دے رہے ہیں۔سرکاری اہلکار کے مطابق ہر سال صوبائی اسمبلی کی جانب سے پاس کیے جانے والے بجٹ میں اسکولوں کی تعمیر کیلئے بھی بجٹ مختص کیا جاتا ہے تاہم وزیراعلیٰ کی ہدایت پرمحکمہ تعلیم کی جانب سے ان کی تعمیر کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے پیش کردہ آراء کو بھی اکثر مسترد کردیا جاتا ہے اور اسکولوں کی تعمیر ایسے علاقوں میں کی جاتی ہیں جہاں وزیراعلیٰ اور اراکین اسمبلی چاہتے ہیں۔ایک ضلعی ایجوکیشن آفسر نے بتایا کہ ایسے اسکول جہاں بچوں کے داخلے کی 40 سے کم تھے انہیں بند کر دیا گیا ہے اور ایسے اسکولوں کی زیادہ تر تعداد دیہی علاقوں میں ہے۔

جن اسکولوں کو بند کیا گیا ہے ان میں سے 45 پشاور، 100 مانسہرا، 65 ایبٹ ا?باد، 60 بنوں، 90 بٹگرام، 87 کوہستان، 58 چارسدہ، 55 چترال، 60 مردان، 60 ہری پور، 55 صوابی، 60 لکی مروت، 12 ڈیرہ اسمٰعیل خان، 15 مالاکنڈ، 10 سوات، 10 ٹانک، 7 ٹوگھر اور 4 نوشہرہ میں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مذکورہ اسکولوں کو گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران ہی تعمیر کیا گیا اور یہاں یہ سوال

پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت ان اسکولوں میں داخلوں کی تعداد 40 سے بھی کم بتائی جارہی ہے تو جب وہاں ان اسکولوں کو تعمیر کیا گیا تو اس وقت وہاں طالبِ علموں کی تعداد کتنی ہوگی؟اسکولوں کی تعمیر کے طریقہ کار کے مطابق ایک پرائمری اسکول ایسی جگہ پر قائم کیا جاتا ہے جہاں پر آبادی ایک ہزار سے زائد ہو جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اسکول میں کم از کم 160 بچوں کا داخلہ کرائیں گے

جبکہ ایک اسکول سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے تک دوسرا اسکول قائم نہیں ہو سکتا۔ذرائع کے مطابق گزشتہ حکومتوں کے دوران اسکولوں کی تعمیر کے لیے اس طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی جبکہ صرف وزیراعلیٰ اور اراکینِ اسمبلی کے احکامات کی تعمیل کی گئی تاہم ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک اہلکار کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ محکمہ اسکولوں کی تعمیر کے طریقہ کار کی پیروی

کرتے ہوئے نئی تعمیرات کو مسترد کردیتا ہے تو انہیں الگے ہی روز وزیر اعلیٰ کی جانب سے ایک ہدایت نامہ موصول ہوتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ ’طریقہ کار میں نرمی‘ کی جاسکتی ہے۔جب محکمہ تعلیم کی ایک افسر سے سوال کیا گیا کہ اب حکومت ان اسکولوں کی خالی عمارتوں کا کیا کرے گی تو ان کا کہنا تھا کہ عمارتوں کے بارے میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا جبکہ ان کے

حوالے سے کئی تجاویز موصول ہوچکی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…