لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن 14انسانوں کے قتل کا معا ملہ ہے اور اس کی تحقیقات جے آئی ٹی نے کرنی ہیں اور اس کے اوپر بھی مانیٹرنگ جج ہونا چاہیے ،اقامہ پانامہ سے زیادہ خطرناک ہے اور یہ کرپشن کی رسید ہے ،(ن) لیگ کی سیاست پہلے دن سے دوغلے پن اور منافقت پر مبنی ہے اورسازش کرنا شریف برادران کی عادت ہے ۔ پیپلزپارٹی کے رہنما بیرسٹر عامر حسن کے
والد کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزازاحسن نے کہا کہ نواز شریف نے پہلے جونیجو کو دھوکہ دیا پھر ایجنسیوں سے پیسے لیکر دھاندلی کی، غلام مصطفی جتوئی کے خلاف سازش کی اور سازشوں کے زریعے وزیر اعظم بنے۔ ججوں کے ساتھ مل کر محترمہ بینظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کے خلاف سازش کی جس کے ثبوت موجود ہیں۔ججز کو دھمکیاں اوور عدالتوں پر حملے کئے ،بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کو سزا دلوائی ۔ شریف برادران نے فاروق لغاری کے ساتھ مل کر بینظیر بھٹو کی حکومت کو فارغ کیا اور پھر فوج اور عدلیہ سے مل کر فاروق لغاری کے خلاف ساز ش کی ۔ نواز شریف مشرف سے خفیہ معاہدہ کر کے دس سال کیلئے اہل خانہ کے ہمراہ سرور پیلس جدہ گئے ۔ میثاق جمہوریت کیا اور کہا کہ اب کبھی سازش نہیں کروں گا لیکن اپنی عادات سے باز نہیں آئے ۔ نواز شریف میمو گیٹ میں کالا کوٹ پہن کر عدالت میں گئے اور افتخار محمد چوہدری او ر جنرل پاشا کے ساتھ مل کر پیپلز پارٹی کی حکومت اور صدر آصف علی زرداری کے خلاف سازش کی لیکن ناکام ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف تو یوسف رضا گیلانی کو کہتے تھے کہ عدالتی فیصلے کو من و عن تسلیم کرو لیکن اب خود نہیں مان رہے اور کہہ رہے ہیں یہ پانچ ججوں کا فیصلہ ہے ۔نواز شریف تو کام ہی یہ رہا ہے کہ عدلیہ اور فوج کے ساتھ مل کر کس طرح سازش کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس اپنے ملک میں تیا رہونے والی سازش نہیں بلکہ یہ بلا تو باہر سے گری ہے ۔ جس صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ یہ باہر سے کرپٹ لوگوں پر بجلی گری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اب کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا ، کیس پانامہ سے اقامہ پر آ گیا ۔ میں بتانا چاہتا ہوں کہ پانامہ اور اقامہ ایک ہی چیز ہے ، وزیر اعظم کے پاس اقامہ کا مطلب ہے کہ وہ غیر ملکی کمپنی کی ملازمت کرتا ہے اور اس سے اس کی وفاداریاں تقسیم ہوتی ہیں ۔ اقامہ کے ذریعے اربوں ڈالربیرون ممالک کے اکاؤنٹس میں رکھے جا سکتے ہیں،اقامہ پانامہ سے زیادہ خطرناک ہے ، یہ کرپشن کی رسید ہے۔وزیر اعظم ، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ پاکستان کے ہوں اور کاغذوں میں فل ٹائم ملازمت غیر ملکی کمپنیوں کے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس علی باقر نجفی کی رپورٹ کے تحت وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے ۔ یہ کوئی چھوٹی واردات نہیں ہے ، اس میں 14انسانوں کا قتل ہوا ہے جس میں دو خواتین بھی شامل ہیں جو گولیاں نہیں چلا رہی تھیں ۔ اس کی تحقیقات تو جے آئی ٹی نے کرنی ہے اور اس کے اوپر بھی مانیٹرنگ جج ہونا چاہیے ۔ اس رپورٹ کے آنے کے بعد شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ عہدوں پر براجمان رہیں کیونکہ نواز شریف تو ہمارے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو کہتے تھے کہ خود کو بے گناہ ثابت کرو تو پھر عہدے پر واپس آ جا نا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے پر انصاف کیلئے ہر مناسب اور ضروری کوشش کریں گے جو کارآمد بھی ہو گی۔