اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ختمِ نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کرنا ایک غلطی نہیں بلکہ سازش تھی لہذا اس پر تحقیقات ہونے چاہئیں۔نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی جانے اسمبلی میں بھی اس پر آواز بلند کی گئی تھی اور خود انھوں نے ایوان میں اس میں ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ کسی
بھی حکومت کی دو بڑی ذمہ داریاں ہوتی ہیں جن میں غلطی کو درست کرنا اور اس سے ہونے والے نقصان سے بچنا لیکن بدقسمتی سے اگر اپوزیشن اس پر توجہ نہ دلواتی تو کسی نے اسے درست ہی نہیں کرنا تھا۔ ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کے خلاف اسلام آباد میں گذشتہ 13 روز سے جاری دھرنے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ایک اور غفلت یہ ہے کہ جب پہلے دن مذہبی جماعتیں سڑکوں پر آئیں تھیں تب ہی ان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہیے تھے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان مظاہرین کے مطالبات کو سمجھیں اور کوئی نہ کوئی حل تلاش کرے۔انھوں نے کہا کہ اگر حکومت اْس وقت وہ غیر ضروری ترمیم نہ لے کر آتی تو نہ آج یہ حالات دیکھنے کو آتے لہذا اس پورے معاملے کی اصل ذمہ دار حکومت ہی ہے۔علی محمد خان نے اس تاثر کو رد کیا کہ حلف نامے میں تبدیلی کے پیچھے پی ٹی آئی سمیت باقی اپوزیشن جماعتیں بھی ذمہ دار ہیں جو سینیٹ سے منظوری کے وقت خاموش تھیں۔انھوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ اس معاملے پر بھی سیاست کرنے سے باز نہیں آرہے جو پہلے خود کہہ چکے ہیں کہ امریکا کے کہنے پر یہ سب کچھ کروایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو الزامات کی سیاست سے باہر آنے کی ضرورت ہے
اور اسلام آباد میں بیٹھے مظاہرین کے مطالبات کو سنجیدہ لے کر جتنی جلدی ہو اس کی تحقیقات کروائی جائیں تاکہ سازش کرنے والے کے خلاف کارروائی ہوسکے۔انھوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ان مظاہرین کے خلاف کسی قسم کا بھی طاقت کا استعمال کیا تو یہ بدقسمتی ہوگی ٗلہذا اس راستے کو اپنانے کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیے۔