لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) نااہل نواز شریف کو ن لیگ کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے منظور کیا گیا انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 پاکستان عوامی تحریک نے بھی چیلنج کردیا۔نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیے جانے کے بعد اس ایکٹ کو پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے بھی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔پاکستان عوامی تحریک
کے اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ سے نا اہل شخص پارٹی صدر بن سکتا ہے، اس ایکٹ سے دہشت گرد، اور مافیا سربراہ ملکی سیاسی باگ ڈور سنبھال سکتے ہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی کے حلف نامےمیں ختم نبوت کا اقرار نامہ ختم کر دیا گیا ہے۔ کوئی قانون سازی آئین کی روح اور اسلام کے خلاف نہیں کی جا سکتی۔پاکستان عوامی تحریک نے استدعا کی ہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کو آئین کے منافی اور کالعدم قرار دیا جائے۔یاد رہے کہ حکومت نے 22 ستمبر کو الیکشنز ایکٹ میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی منظوری پر بیشتر اراکین سینیٹ جمعہ کی نماز میں مصروف تھے۔ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود بل ایک ووٹ کی برتری سے منظور کروا لیا گیا۔انتخابی اصلاحاتی بل میں کسی بھی نا اہل شخص کے سیاسی جماعت کے بھی عہدیدار نہ بننے کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں تھی اسی لیے پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے یہ ترمیم پیش کی۔ بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔بل کی اہم ترین شق 203 کو 38 اراکین نے حق میں جبکہ 37 نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا نتیجتاً یہ ترمیم منظور کرلی گئی، جس کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔گزشتہ روز انتخابی
اصلاحات بل 2017 کی اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود قومی اسمبلی سے بھی توثیق کرلی گئی جس کے بعد میاں نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ ن کا سربراہ بنائے جانے کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہوگئی۔