اسلام آباد ( آئی این پی ) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہاہے کہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ خطہ میں سٹرٹیجک استحکام کے حوالے سے اختلافات اور خدشات ہیں، اس کے باوجود امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے اور اختلافات کو دور کرنے کے حوالے سے کوششیں جاری رکھیں گے،پاکستان کی خارجہ پالیسی ابھرتی ہوئی حقیقتوں اور بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی ماحول میں قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے تشکیل دی گئی ہے،
پاکستان نے اپنے مفادات پر کبھی نہ سمجھوتہ کیا ہے اور نہ ہی مستقبل ایسا کرے گا، گزشتہ چند سالوں میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے حوالے سے نمایاں کامیابیاں حاصل کیں ہیں،پاکستان مشرق وسطیٰ میں تنازعات میں ملوث نہیں ہو گا ، پاکستان کی پالیسی مسلم دنیا کے اتحاد اور یک جہتی پر مبنی ہے اور پاکستان اس حوالے سے مصالحت اور ثالثی کی کوششوں کا خیر مقدم کرے گا ، سعودی عرب کا عسکری اسلامی اتحاد دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لئے بنایا گیا ہے اس کا مقصد دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے بیانیہ کی تیاری، انٹیلی جنس شیئرنگ اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لئے تربیت فراہم کرنا شامل ہے ، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا وسیع تجریہ ہونے اور سعودی عرب سے قریبی تعلقات کی وجہ سے اس اتحاد میں شمولیت اختیار کرنا ایک فطری عمل ہے،پاکستان کے ایران کے ساتھ مثبت اور مستحکم تعلقات ہیں ، ایران کے ساتھ معاشی تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے ، دونوں ملکوں نے چاہ بہار اور گوادر پورٹ کو ملانے پر اتفاق کیا ہے ، ایران چین کے بیلٹ اینڈ روڈ ویژن کا حصہ ہے ، گز شتہ چند سال میں پاکستان کی سفارتی کامیابیاں اس تاثر کی نفی کرتی ہیں کہ پاکستان تنہائی کا سامنا کر رہا ہے ۔بدھ کو ایوان بالا میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کابل میں امریکی سروسز کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے شمالی وزیرستان کا دورہ کرنے کے فوری بعد دیئے گئے بیان کے حوالے سے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اپنے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ۔
دنیا میں بسنے والے سیاسی اور سفارتی الائنس میں تبدیلی آتی رہتی ہے لیکن مفادات ہمیشہ مستقل رہتے ہیں ۔ پاکستان اپنے مفادات پر نہ سمجھوتہ کیا ہے اور نہ ہی مستقبل یں کرے گا ۔ خارجہ پالیسی بدلتے ہوئے ماحول کو مد نظر رکھ کر بنائی جاتی ہے نہ کو خواہشات کی بنیاد پر بنائی جاتی ہے ۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی ابھرتی ہوئی حقیقتوں اور بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی ماحول میں قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے تشکیل دی گئی ہے ۔
ماضی میں پاکستان نے عالمی دباؤ کے باوجود اپنے ملک کے مفاد میں بھارت کی جانب سے نیوکلیئر دھماکوں کے جواب میں دھماکے کئے ۔ اختلافات کے باوجود امریکہ کے ساتھ مثبت تعلقات برقرار رکھے ۔ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ خطہ میں سٹرٹیجک استحکام کے حوالے سے اختلافات اور خدشات ہیں اس کے باوجود امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے اور اختلافات کو دور کرنے کے حوالے سے کوششیں جاری رکھیں گے ۔
پاکستان کے گزشتہ چند سالوں میں دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے نمایاں کامیابیاں حاصل کیں ہیں ۔ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی گئی اور قبائلی علاقے میں ہزاروں مربع کلومیٹر علاقہ دہشت گردوں سے صاف کیا ۔ ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے ۔ پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات میں ملوث نہیں ہو گا ۔ پاکستان کی پالیسی مسلم دنیا کے اتحاد اور یک جہتی پر مبنی ہے اور پاکستان اس حوالے سے مصالحت اور ثالثی کی کوششوں کا خیر مقدم کرے گا ۔
سعودی عرب کا عسکری اسلامی اتحاد دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لئے بنایا گیا ہے اس کا مقصد دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے بیانیہ کی تیاری، انٹیلی جنس شیئرنگ اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لئے تربیت فراہم کرنا شامل ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لئے تربیت فراہم کرنا شامل ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا وسیع تجریہ ہونے اور سعودی عرب سے قریبی تعلقات کی وجہ سے اس اتحاد میں شمولیت اختیار کرنا ایک فطری عمل ہے ۔ پاکستان کے ایران کے ساتھ مثبت اور مستحکم تعلقات ہیں ۔
ایرانی صدر نے 2016 اور 2017 میں پاکستان کا دورہ کیا ۔ ایران کے ساتھ معاشی تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ دونوں ملکوں نے چاہ بہار اور گوادر پورٹ کو ملانے پر اتفاق کیا ہے ۔ ایران چین کے بیلٹ اینڈ روڈ ویژن کا حصہ ہے ۔ مستقبل میں روابط میں اضافہ ہو گا ۔ آیات اللہ خمینی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کے حوالے سے بیان کو دفتر خارجہ نے خوش آمدید کہا ۔
سی پیک علاقائی روابط کے لئے ایک اہم قدم ہے ۔ پاکستان نے کامیاب ای سی او کا اجلاس منعقد کرایا ۔ پاکستان ای سی او کی رکنیت حاصل کر چکا ہے روس کے ساتھ تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس معاہدہ کیا ۔ یہ کامیابیاں اس تاثر کی نفیکرتی ہیں کہ پاکستان تنہائی کا سامنا کر رہا ہے