راولپنڈی(این این آئی) ڈھوک کھبہ کا قدیمی قبرستان جو کمیٹی چوک اتوار بازار سے ملحقہ ہے ان دنوں لاتعداد مسائل کا شکار ہے میونسپل کارپوریشن کے ارباب اختیار کی غفلت کے باعث یہاں آوارہ کتوں کی بہتات ہے جس کی وجہ سے لوگ وہاں فاتحہ تک کیلئے جانے سے بھی ڈرتے ہیں۔ رہی سہی کسر ہیروئین پینے والے افراد نے پوری کردی ہے جو خواتین کی قبروں پر بستر بچھا کر قبروں کا تقدس پامال کر رہے ہیں
اس قدیمی قبرستان کے اندر سے ہی منشیات فروشی کا دھندہ اپنے پورے عروج پر ہے بدقسمتی یہ ہے کہ جدید قبرستان کی طرح اس قبرستان کے لئے معززیں شہر پر مشتمل کوئی کمیٹی نہیں ہے جو قبر وں کی تیاری کے لئے فیس جمع کر کے باقاعدہ رسید جاری کرے اس قبرستان کے اندر ایک خاندان کیا جارہ داری چلی آرہی ہے جسے ختم کر نا ہوگا منشیات فروشی کے اس ہیڈ کوارٹر کو قبرستان کی حدود سے باہر نکالنا ہوگا اس سلسلے میں مئیر راولپنڈی سردار نسیم اور چئیر مین یو سی سجاد خان موئثر کردار ادا کر سکتے ہیں قبرستان میں داخل ہوتے ہی آپ کو یہ باخوبی اندازہ ہوجائے گا یہ دونوں لیڈران کئی سالوں سے اس قبرستان میں آئے ہی نہیں وگرنہ ان کو اس قبرستان کی حالت زار کا بخوبی انادزہ ہوتا یہاں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر پڑے ہیں صفائی کا کوئی خاص معقول انتظام نہیں ہے ستم ظریفی یہ ہے کہ ارد گرد کے رہائشی بھی اپنے گھروں کا کوڑا کرکٹ اسی قبرستاں میں پھینکتے ہیں قبضہ گروپ تعمیرات جاری رکھے ہوئے ہے وسیع العریض رقبے پر پھیلا ہوا یہ قبرستان اب یہ سکڑتا جارہا ہے قبرستان کی زمین پر تعمیرات کو روکنا کس کی ذمہ داری ہے راولپنڈی کے سیاسی و سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بہت جلد معززین شہر پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی جائے جسکا دفتر جنازہ گاہ اور مسجد کے قریب ہو کمیٹی کے عہدہدار قبر کی فیس وصول کر نے کے بعد رسید جاری کریں
اور باقاعدہ حساب کتاب رکھیں کیونکہ تمام کیش ایک خاندان کے قبضے میں چلا جائے گا جسکا کوئی حساب کتاب نہیں ہے وہ پیسہ اس خاندان کی جیبوں میں جارہا ہے لہذا فوری طور پر معززین شہر پر مشتمل قبرستان کمیٹی تشکیل دی جائے اس خاندان کو قبرستان کی حدود سے نکال باہر کیا جائے صفائی کا انتظام کیا جائے اور قبرستان میں موجود بڑی تعداد میں نشئی افراد کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا جائے قبضہ گروپ سے نجات کئے لئے ہنگامی بنیادوں پر انتظامات کئے جائیں ۔