پشاور(آئی این پی)خیبر پختونخواہ اسمبلی میں مالی سال 2017-18ء کیلئے صوبے کا 603 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کر دیا گیا ، صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد ا ضافہ تجویز کیا گیا ہے ،جبکہ تعلیم کیلئے 127ارب 91کروڑ ،صحت کے شعبے کیلئے 49ارب27کروڑ،سماجی بہبود و خصوصی تعلیم و ترقی خواتین کیلئے ایک ارب 85کروڑ روپے ، پولیس کیلئے39ارب 73کروڑ ،
آبپاشی کیلئے تین ارب 76کروڑ ،کھیل و ثقافت کیلئے 72کروڑ روپے، زراعت کیلئے چار ارب 33کروڑ ،ماحولیات و جنگلات کیلئے دو ارب37کروڑ ، مواصلات و تعمیرات کیلئے چھ ارب61کروڑ ،، قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے آٹھ ارب ، بیرونی و اندرونی قرضوں کی واپسی اور سرکاری ملازمین کو ہاوس بلڈنگ و موٹر سائیکل ایڈوانسز کیلئے سات ارب رکھے گئے ہیں ، صوبائی بجٹ میں جاری اخراجات کیلئے336ارب27کروڑ روپے،انتظامی بجٹ کیلئے 58ارب73کروڑ اور ترقیاتی بجٹ کیلئے 208ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ،مالی سال 2017-18کے بجٹ میں26ہزار598نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔بدھ کو صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے مالی سال2017-18کابجٹ دستاویز اسمبلی میں پیش کی۔ بجٹ دستاویزکے مطابق وفاق سے قابل تقسیم حاصل کی مد میں326ارب روپے ملنے کاامکان ہے جو رواں مالی سال کی نسبت11فیصد زیادہ ہے بجٹ میں آئندہ مالی سال کیلئے صوبہ میں ترقیاتی کاموں کیلئے208ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں صوبائی وسائل سے126ارب فراہم کیے جائیں گے جبکہ غیر ملکی وسائل سے صوبہ کو82ارب ملیں گے، جس میں پشاورریپڈبس منصوبے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بنک سے ملنے والا50 ارب کا قرضہ بھی شامل ہے،،بجٹ دستاویز کے مطابق مالی سال 2017-18 میں خیبر پختونخوا کو بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات کی مد میں مرکز سے15ارب حاصل ہونگے
جبکہ بجلی کے سالانہ خالص منافع کی جاری رقم 20 ارب 78 کروڑ 50 لاکھ روپے ہو گی جبکہ صوبہ کو اپنے وسائل سے ہونے والی آمدنی کا تخمینہ 45 ارب 21کروڑروپے لگایا گیا ہے، خیبرپختونخوا کو آئندہ مالی سال کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے قابل تقسیم پول سے326ارب روپے ملیں گے علاوہ ازیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے صوبے کو 39 ارب 17 کروڑ روپے حاصل ہوں گے،
تیل و گیس کی پیداوار پر رائلٹی کی مد میں 24ارب68کروڑ روپے حاصل ہوں گے ہیں صوبہ کا آئندہ سال کے لیے جاری اخراجات کا تخمینہ 395ارب روپے لگایا گیا ہے، بجٹ اہداف کو پورا کرنے کیلئے صوبائی حکومت کو آئندہ سال بھی ترقیاتی پروگرام کے لئے 10 ارب روپے کا قرضہ لینا پڑے گاجبکہ بجٹ کو متوازن رکھنے کیلئے ماضی کی بچت سے حاصل 24 ارب 89 کروڑ 55 لاکھ روپے استعمال میں لائے جائیں گے،
آئندہ مالی سال کے لئے تعلیم کے شعبے کی مد میں 127ارب 91کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے 115ارب92کروڑ روپے ابتدائی و ثانوی تعلیم اور11ارب99کروڑ روپے اعلیٰ تعلیم کیلئے رکھے گئے ہیں،صحت کے شعبے کیلئے 49ارب27کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ، سماجی بہبود و خصوصی تعلیم و ترقی خواتین کیلئے ایک ارب 85کروڑ روپے ، پولیس کیلئے39ارب 73کروڑ روپے،
آبپاشی کیلئے تین ارب 76کروڑ ، فنی تعلیم اور افرادی تربیت کیلئے دوارب25کروڑ ،کھیل؛و ثقافت و سیاحت کیلئے 72کروڑ روپے، زراعت کیلئے چار ارب 33کروڑ روپے ماحولیات و جنگلات کیلئے دو ارب37کروڑ ، مواصلات و تعمیرات کیلئے چھ ارب61کروڑ ،پینشنز کیلئے53ارب روپے، گندم پر سبسدٰ کیلئے دو ارب90کروڑ روپے ، قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے آٹھ ارب روپے، بیرونی و اندرونی قرضوں کی واپسی اور سرکاری ملازمین کو ہاوس بلڈنگ و موٹر سائیکل ایڈوانسز کیلئے سات اربروپے مختص کئے گئے ہیں،
آئندہ مالی سال کے جاریہ بجٹ میں 336ارب27کروڑ روپے فلاحی بجٹ کیلئے مختص کرنے کی تجوایز ہے جو کل بجٹ کا 56فیصد ہے ،انتظامی بجٹ کیلئے 58ارب73کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جو کل بجٹ کا 10فیصد ہے ،ترقیاتی نجٹ کیلئے 208ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جو کل بجٹ کا 34فیصد ہے ، آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصداضافے کااعلان کیا گیا ہے جبکہ پنشن میں بھی 10فیصد ا ضافہ ہوگا،
بی پی ایس پانچ تک کے ملازمین کو پانچ فیصد ہاؤس رینٹ الاونس کی کٹوتی سے مستثنیٰ کیا جا رہا ہے جبکہ ڈیلی الاونس ریٹ کو 60فیصد بڑھایا جار ہاہے ۔اردلی الاونس کا 12ہزار سے بڑھا کر 14ہزار کیا جا رہا ہے ، تنخواہوں ، پنشن اور الاونسز میں اضافے پر تقریباََ 16ارب 50کروڑ روپے کے اضافی اخراجات ہوں گے ، اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں26ہزار598نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں ۔