اسلام آباد(آئی این پی )قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلزپارٹی کے سینئررہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کیلئے بڑا دھچکا ہے، کلبھوشن کے معاملے پر حکومت کی نااہلی واضع نظر آرہی ہے، سجن جندال کا دورہ حکومت نے خفیہ رکھنے کی کوشش کی ، وزیراعظم یا ان کے ترجمان نے سجن جندال کے دورے پر کوئی بات نہیں کی ،
عوام سے سب کچھ خفیہ رکھا گیا،حکومت خاموشی سے بیٹھ کر کلبھوشن کو واک اوور دینا چاہتی تھی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے کہا گیا کہ پاک فوج نے عالمی عدالت میں وکیل تعینات کیا ہے لیکن فوج کو عدالتی معاملات میں زیادہ تجربہ نہیں ہوتا، حکومت کی جانب سے عالمی عدالت میں وکیل نہ کرنے کی وجہ سے شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں۔ ڈان لیکس انکوائری رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے۔ وہ جمعہ کو میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر حکومت کی نااہلی واضع نظر آرہی ہے اور جس طرح حکومت نے اس معاملے سے نمٹنے کی کوشش کی ہے اس سے شکوک وشبہات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے کیس میں وکیل بھی فوج نے دیا مگر فوج کا عدلیہ کے حوالے سے زیادہ تجربہ نہیں ہوتا اور اس کیس میں حکومت کو اٹارنی جنرل کو مقرر کرنا چاہئے تھا۔ لیکن حکومت اس معاملے میں واک اوور دینا چاہتی تھی اس لئے خاموشی سے بیٹھی رہی ۔ اسی طرح سجن جندال پاکستان آئے جس کا دورہ حکومت نے خفیہ رکھنے کی کوشش کیا اور بعد ازاں وزیراعظم یا ان کے ترجمان نے سجن جندال کے دورے پر کوئی بات نہیں کی اور عوام سے سب کچھ خفیہ رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف عوام کو جواب دہ ہیں
اور ان کو اپنی ذمہ داری پورہ کرنی چاہئے تھی اور اس ملاقات کے بارے میں عوام کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میری چھٹی حس کہتی ہے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے حوالے سے بھی سجن جندال سے بات ہوئی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیرخارجہ اگر ہوتا تو اپنے فیصلے کرتا اس لئے نوازشریف نے یہ وزارت اپنے پاس رکھی ہوئی ہے اور اس سے پاکستان کو بہت سیٹ بیک ہوا ہے ۔ اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ ڈان لیکس انکوائری رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے۔