کراچی ( آئی این پی ) گاؤں کی زمینیں نہ بیچنے پر 70سالہ بزرگ کوقتل کردیاگیا،آٹھ سے زائد گھروں پر مشتمل خاندان کو بے گھر کردیاگیا، سندھ میں رہنے والوں پر عرصہء حیات تنگ کیاجارہاہے حکمران غفلت کی نیند سورہے ہیں،حکومت سندھ قہر خداوندی کو آواز نہ دے، بدترین ظلم پر فوری ایکشن لے کر ظالموں کے خلاف کارروائی کرے،سندھ میں مظلوموں کی کوئی دادرسی ،کوئی شنوائی نہیں ہورہی،چیف جسٹس آف ہائی کورٹ لاڑکانہ کے گائوں راجوخان کلیار کے باسیوں پر ہونے والے ظلم پر سوموٹو ایکشن لیں۔
حکمران سورہے ہیں،نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں کو سندھ کی بیٹیوں پر ہونے والاظلم نظرنہیں آرہا،ایک بااثرخاتون پر کسے جانے والے نازیباجملے پر آسمان سرپر اٹھانے والے بتائیں کیاوہ سندھ کی بیٹی نہیں ہے جس کے والد کو قتل کرکے ،گھر چھین کرپورے خاندان کو دربدر کردیاگیاہو،چیف جسٹس آف ہائی کورٹ لاڑکانہ کے گائوں راجوخان کلیار کے باسیوں پر ہونے والے ظلم پر سوموٹو ایکشن لیں۔ان خیالات کااظہار جمعیت علماء4 پاکستان سندھ کے صدر علامہ سید عقیل انجم قادری نے جے یوپی کراچی کے صدر علامہ قاضی احمدنورانی صدیقی ،محمدشکیل قاسمی، عبدالوحید یونس، قاری ادریس قاضی،اسفندیارخان، مظلوم خاندان کے غلام رسول، عبدالجبار،بی بی کزبانوودیگر کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر مظلوم خاندان کے افراد نے اپنی روداد سناتے ہوئے بتایاکہ علاقے کے بااثر افراد ہماری زمینیں زبردستی خریدناچاہتے ہیں انکارپر جان کے دشمن بن گئے ہیں اور پاداش میں 5دسمبر2016ء4 کو لوہر برادری سے تعلق رکھنے والے غلام مصطفےٰ ،امداد، اکبر ،دلبر سمیت تقریباً22حملہ آوروں نے حکمراں جماعت اور بااثر پولیس افسران کی پشت پناہی میں ہمارےگائوں راجوخان کلیارپر حملہ کردیااور اسلحے کے زورپرہماری عورتوں، بچوں اور بزرگوں پر بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے گھروں سے نکال کر تمام مال اسباب اور فصلیں لوٹ لیں اور گھروں کو مسمار کردیا،جس کے بعد ہم دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں،
ہم نے تھانہ بقاپورمیں اس واقعے کی ایف آئی آربھی درج کرائی مگر کوئی ایکشن نہیں لیاگیا،الٹا ہمارے بزرگ غلام حسین جت کو غلام مصطفےٰ، غلام حسین،امداداور دیگر دوساتھیوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا، جس کی ایف آئی آربھی متعلقہ تھانہ ولید میں درج کرائی جس پر ایک جوابدار غلام حسین لوہر کو پولیس نے گرفتارکیاجبکہ باقی چار ملزمان تاحال دندناتے پھررہے ہیں،حالانکہ ہم نے ایک ملزم کو خودپکڑکر پولیس کے حوالے کیامگر پولیس نے اس کو بھی رشوت لے کر چھوڑ دیا۔انہوں نے بتایاکہ لوہر برادری کے مذکورہ افرادکو پولیس کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے،جو اب بھی زمین ان کے حوالے نہ کرنے پر ہمارے خاندان کے لوگوں کو جان سے مارنے اور سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جس کے باعث ہماراپوراخاندان رل گیاہے،کوئی پرسان حال نہیں، ہم نے SHOسمیت ڈی آئی جی، ڈی ایس پی ،ایس پی اور دیگر متعلقہ حکام کودرخواستیں دی ہیں،علاقہ ایم پی اے طارق سیال کے پاس گئے اور اس ظلم کی داستان سنائی، لاڑکانہ پریس کلب اور دیگر مقامات پر احتجاج ریکارڈکرایا،ہماری خواتین اور بچیاں آہ وزاریاں کرتی رہیں مگر ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی،ہم نے ہمیشہ پپلزپارٹی کو ووٹ دیا،مگر اب نہیں دیں گے۔
علامہ سید عقیل انجم قادری،علامہ قاضی احمدنورانی ودیگر نے کہاکہ ابھی تک بااثرافراد ان کی زمینوں پر قابض ہیں، ان کی فصلیں ہتھیالی گئی ہیں،گھروں میں آنے نہیں دیاجارہا،یہ لوگ اپنی جان بچانے کے لئے دربدر ٹھوکریں کھارہے ہیں،روٹی کپڑااور مکان دینے کانعرہ لگانے والے حکمران بتائیں ان کے دورحکومت میں عوام سے ان کا سب کچھ چھیناجارہاہے اور کوئی ان کی مدد کرنے والانہیں،لاڑکانہ پیپلزپارٹی کا گڑھ ہے کیا یہ ظلم وستم اس سے پوشیدہ ہے،جبکہ یہ لوگ بتاتے ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا، ایسالگتاہے سندھ میں کوئی حکومت ہی نہیں ہے یاپھر خودحکمران اس ظلم اور بربریت میں شامل ہیں۔