اسلام آباد/ کوئٹہ (آئی این پی)وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ کسی کو چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ناکام بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، مخالفت کرنے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے ، عظیم منصوبے کو قومی اتحاد و یکجہتی سے کامیاب بنائیں گے ، سبز کرسی پر بیٹھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند نہیں کروں گا نہ ہی ماضی کے لوگوں کی طرح مصلحت پسندی کا شکار ہونگا ،
آئین پاکستان کو ماننے والے علیحدگی پسند گروپوں کے ساتھ بات چیت ہو سکتی ہے ، کسی کوریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دینگے ، صوبے میں ہر صورت ریاستی عملداری قائم کرینگے ، صوبے میں امن قائم کرنے کے لئے پہلے بھی قیمت ادا کرنی پڑی اور اب بھی اس کے لئے تیار ہیں، اسلام آباد میں بیٹھ کر بڑی بڑی باتیں کرنے والوں کے پاس اسمبلی میں صرف ایک نشست ہے وہ کس طرح مردم شماری کی مخالفت کرتے ہیں ، مردم شماری ہر صورت ہو گی ، صوبے میں آباد بلوچ ، پشتونوں ، پنجابیوں اور ہزارہ کے لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی قومی، اخلاقی اور آئینی ذمہ داری ہے ، ایم پی اے فنڈز کے استعمال کے حوالے سے دیا گیا منفی تاثر غلط ہے ، وزیر اعظم نوازشریف کا رویہ اچھا ہے ، وہ بلوچستان کی ترقی چاہتے ہیں ، صوبے میں 25 ہزار نوجوانوں کو ملازمتیں دی جائیں گی ، اگر ایک لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہو جائیں تو صوبے میں کوئی بے روزگار نہیں رہے گا ، چینی سٹیل کمپنی کے ساتھ گوادر میں سٹیل ملز لگانے کا معاہدے طے پاگیاہے، اس منصوبے سے 10 ہزار بلوچ نوجوانوں کو ملازمتیں ملے گی، بے جا تنقید کرنے والے بتائیں کہ ان کے وزارت اعلیٰ کے دور میں کیا کچھ ہوتا رہا
جب تک بلوچستان کا بجٹ 300 ارب روپے سے 400 ارب روپے تک کا نہیں بنایا جاتا تب تک صوبے کی ترقی ممکن نہیں ، جندران میں تیل و گیس کے اتنے وسیع ذخائر موجود ہیں اسے پورے ملک کی ضرورت پوری ہو سکتی ہے ، وزیر اعظم کو علاقے کے دورے کی دعوت دے دی گئی ہے ، آئندہ الیکشن صوبے کی ترقی اور پڑھا لکھا بلوچستان کے نعرے کے تحت لڑیں گے ،
صوبے کے جوانوں کو چینی زبان پڑھانے کے لئے نمل یونیورسٹی نے کوئٹہ اور گوادر میں کیمپس قائم کرنے کا وعدہ کیا ہے ، ووکیشنل ٹریننگ پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔پیر کو ایک خصوصی انٹرویو میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبہ بلوچستان کو جو حصہ ہے وہ اسے ملے گا اور اسے صوبے کی تعمیر و ترقی کے کام میں مدد ملے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہیں اور جو علیحدگی پسند گروپ پاکستان کے آئین کو مانیں گے ان سے بات چیت ہو سکتی ہے ۔ کسی کو ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور صوبے میں ہر صورت حکومتی رٹ قائم کی جائے گی ۔ ثناء اللہ زہری نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسے لوگوں کے لئے عام معافی کا اعلان ہوتا رہا ہے ۔
یہ معافی آئین کی حدود میں رہ کر دی جا سکتی ہے ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صوبے میں پنجابی ، پشتون اور دیگر لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی ۔ بعض لوگ اسلام آباد میں بیٹھ کر بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں اسمبلی میں ان کے پاس صرف ایک نشست ہے اور وہ پھر کس طرح مردم شماری کی مخالفت کر سکتے ہیں
حالانکہ وہ خود جب 98 میں حکومت میں تھے تو اس وقت بھی مردم شماری ہوئی تھی اس وقت بلوچستان میں 40 لاکھ افغان مہاجرین تھے ۔افغان مہاجرین کے بڑے کیمپ مسلم باغ ، جنگل پیر علیزئی ، سرانان ، لورالائی اور گرو و نواح میں ختم ہو گئے ہیں۔ افغان مہاجرین بڑی تعداد میں واپس جا چکے ہیں ۔صوبے میں مردم شماری ہو رہی ہے اور ہو گی ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آباد بلوچ ، پشتون ، پنجابی اور ہزارہ کے جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی قومی، اخلاقی اور آئینی ذمہ داری ہے جسے ہر صورت نبھایا جائے گا ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ جب بھی صوبے میں کسی کو نشانہ بنایا جاتا ہے اس وقت جو گزرتی ہے وہ میرے دل کو پتہ ہے ۔ صوبے میں امن قائم کرنے کے لئے پہلے بھی قیمت ادا کرنی پڑی اور اب بھی اس کے لئے تیار ہیں ۔
نواب ثنا ء اللہ زہری نے کہا کہ سبز کرسی پر بیٹھ کر کبوتر کی طرح بیٹھ کر آنکھیں بند نہیں کروں گا جس طرح کہ ماضی میں لوگ مصلحت پسندی کا شکار ہو کر کرتے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت میں شامل تمام جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی موجود ہے ایک سوال پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ایم پی اے کے ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے حوالے سے جو منفی تاثر پھیلایا جا رہا ہے وہ ہر گز درست نہیں ۔
فنڈز کے استعمال کا ایک باقاعدہ طریقہ کار موجود ہے جس کے تحت یہ فنڈز استعمال کیے جاتے ہیں ۔ دوسرے صوبے میں بھی ایم پی ایز کو فنڈز ملتے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ مشتاق رئیسانی نے کرپشن کی اور وہ پکڑا گیا ۔ہم کسی بھی صورت نیب پر اثر انداز نہیں ہو رہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کیس میں ایک ایم پی اے بھی جیل میں ہے ۔ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا 45 فیصد رقبہ ہے جس کی آبادی بکھری ہوئی ہے ۔
اس کی ترقی کے لئے زیادہ ترقیاتی فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کا رویہ بہت اچھا ہے ، وہ بلوچستان کی ترقی چاہتے ہیں اور وہ اسے کو اچھا قوم پرست سمجھتے ہیں جو قوم کی ترقی کے لئے کام کرے اور یہ کام وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کر رہے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اعلان کیا کہ صوبے میں 25 ہزار نوجوانوں کو ملازمتیں دی جائیں گی
اور اگر ایک لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوجائیں تو صوبے میں کوئی بھی بے روزگار نہیں رہے گا ۔ بیجنگ کے حالیہ دورہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس موقع پر چینی کمپنی باؤ سٹیل کے ساتھ گوادر میں سٹیل ملز لگانے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس سے 10 ہزار بلوچ نوجوانوں کے ملازمتیں ملے گی۔ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ سی پیک سے بھرپور استفادہ حاصل کرینگے ۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت بلوچستان میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن میں بجلی کے منصوبے بھی شامل ہیں ۔ سی پیک کی سرمایہ کاری 46 ارب ڈالر سے بڑھ کر 52 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو بھی سی پیک کے مخالف ہو گا ہم اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے کسی کو بھی اس عظیم منصوبے کو ناکام بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور قومی اتحاد و یکجہتی سے اس منصوبے کو کامیاب بنایا جائے گا ۔
ایک سوال پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ون یونٹ کے خاتمے کے بعد بلوچستان میں جو بھی وزیر اعلیٰ بنا وہ بلوچی ہی تھا نہ کہ کوئی سندھی یا پنجابی ۔ ثناء اللہ زہری نے کہا کہ بعض لوگ تنقید کرتے ہیں وہ بتائیں کہ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے تو ان کے دورہ حکومت میں اس وقت کیا ہوا وہ محض الزامات لگاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان میں گڈ گورننس قائم کریں گے اور وسائل کو شفاف طریقے سے خرچ کیا جائے گا ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب تک بلوچستان کا سالانہ بجٹ 3 سو ارب روپے سے 400 روپے تک نہیں بنائیں گے تب تک پورے صوبے کی ترقی ممکن نہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کوہلو کے علاقے جندران میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں جو نہ صرف پورے ملک کی تیل اور گیس کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں بلکہ اس برآمد بھی کیا جا سکتا ہے ۔
وزیر اعظم نواز شریف کو علاقے کے دورے کی دعوت دی ہے اس علاقے سے اتنی گیس نکلے گی کہ لوگ سوئی کو بھول جائیں گے ۔ آئندہ الیکشن ترقی اور پڑھا لکھا بلوچستان کے نعرے سے لڑیں گے ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صوبے کے جوانوں کو چینی زبان پڑھانے اور سکھانے کے لئے نمل یونیورسٹی نے کوئٹہ گوادر میں کیمپس بنانے کا وعدہ کیا ہے جب کہ صوبے کے نوجوانوں کو چین کے دورے بھی کرائے جائیں گے
اس کے علاوہ پیشہ ورانہ تربیت (ووکیشنل ٹریننگ ) پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ نوجوانوں کو سی پیک کے منصوبے میں زیادہ سے زیادہ ملازمتیں دی جائیں ۔ ۔۔۔