بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

جنید جمشید کا پاپ میوزک سے تبلیغی جماعت تک کا سفر

datetime 7  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی )پاپ میوزک سے تبلیغی جماعت تک کا سفر جنید جمشید کی زندگی کا خاصہ ہے ۔رپورٹ کے مطابق جنید جمشید 3ستمبر 1964ء کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔ وہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے فارغ التحصیل ہیں۔ جنید جمشید بنیادی طور پر انجینئر تھے ،انہوں نے پاک فضائیہ کے لئے سول کنٹریکٹر کے طور پر بھی کام کیالیکن میوزک کے شوق نے انہیں شوبز کی رنگارنگی میں اپنا مقدر چمکانے کی راہ دکھائی اور برسوں تک وہ اپنے گٹار اور ہلکے مدھر سروں کی وجہ سے نوجوانوں کے دلوں پر راج کرتے رہے۔انہوں نے پاپ موسیقی گروپ وائٹل سائنز کے نمائندہ گلوکار کی حیثیت سے شہرت حاصل کی۔1987ء میں ملی نغمے ’’دل دل پاکستان‘‘ کی ریلز کے ساتھ ہی وہ شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئے۔ ان کی پاپ گلوگاری کے دور میں 1994میں وائٹل سائنز، 1999ء میں اس راہ پر اور 2002 ء میں دل کی بات البمز ریلیز ہوئے ۔

اسی دوران اپنے موسیقی کے دور عرو ج میں ہی ان کا رجحان اسلامی تعلیمات کی طرف بھی بام عروج پر پہنچ گیا اور اپنے عروج کے دنوں میں ہی انہوں نے حتمی فیصلہ کر تے ہوئے موسیقی کی صنعت کو خیر آباد کہہ دیا اورمکمل طورپر اللہ سے لو لگالی ۔ اب وہ نعت خواں اور مذہبی سکالر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ ان کی نعت’’ محمدؐ کا روضہ قریب آرہا ہے ‘‘بہت مقبول ہوئی اور لو گ اسے اپنی موبائل فون کی رنگ ٹون کے طورپر بھی بہت ذوق سے سنتے تھے ۔ مذہبی تبدیلیوں کے ساتھ ہی انہوں نے شوبز کی کمائی کو خود پرحرام قرار دیا اور جنید جمشید کے نام سے اپنی ملبوسات کی مشہور زمانہ برانڈ متعارف کرائی ۔جنید جمشید نے اپنے دو بنیادی مقاصد مقرر کرلئے تھے۔شوبز اور میڈیا میں رہتے ہوئے بطور مبلغ اچھائی کا پرچار کرنااورقومی لباس شلوار قمیض کی ترویج کرنا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبا کو شوبز کی راہ دکھائی لہذااس گناہ کا کفارہ بھی مجھے ہی ادا کرنا ہے۔

لہذا انہوں نے طلبا کو گمراہی سے بچانے کے لئے تبلیغ شروع کی۔ان کانکتہ نظر بڑا واضح تھا کہ انہیں شوبز کے میڈیم سے باہر اس لئے نہیں جانا چاہئے کیونکہ اگر ٹی وی برائی کا پرچار کرسکتا ہے تو نعت و تبلیغ سے بھی میڈیا سے تبدیلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ہنس مکھ اور صبح سویرے اللہ کے پاک نام سے اپنی مصروفیات کا آغاز کرنے والے جنید جمشید نے پتلون اتارنے کے بعد پھر کبھی یہ لباس نہیں پہنا اور شلوار قمیض کو منفرد رواج دیا ۔ان کا کہنا تھا کہ مسلمان ہیں تو مسلمان بن کر بھی دکھانا چاہئے لہٰذا اپنے روائتی لباس کی ترویج کرنا انہوں نے مشن بنا لیا تھا۔جنید جمشید اپنی موت سے قبل بھی دعوت و تبلیغ کے کام کے لئے چترال گئے تھے جہاں سے اسلام آباد واپسی کے دوران حادثے کا شکار ہو کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…