لاہور( این این آئی)بچوں کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی امدادی ادارے نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ہر7سیکنڈ میں 15 سال سے کم عمر ایک بچی کی شادی کر دی جاتی ہے ، افغانستان، یمن، بھارت، پاکستان اور صومالیہ سمیت کئی ممالک میں 10 سال تک کی عمر کی لڑکیوں کی اکثر ان کی عمر سے کئی سال بڑے عمر کے مردوں سے شادیاں ہوجاتی ہیں۔یہ رپورٹ’’ سیو دی چلڈرن ‘‘ کی جانب سے رواں ماہ لڑکیوں کے عالمی دن کے حوالے سے جاری کی گئی تھی ۔رپورٹ میں لڑکیوں کی شادی کے حوالے سے دنیا کے مختلف ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ یہ درجہ بندی لڑکیوں کی کم عمری میں شادی، سکول جانے، کم عمری میں حمل، زچگی میں اموات اور پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد کے مطابق کی گئی ہے۔اس درجہ بندی میں نائیجیریا، چاڈ، جمہوریہ وسطی افریقہ، مالی اور صومالیہ سب سے نیچے ہیں جبکہ 144 ممالک کی فہرست میں پاکستان، بھارت اور افغانستان بالترتیب 88ویں، 90 اور 121ویں نمبر پر ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ تنازعات، غربت اور انسانی بحران لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کے بنیادی عوامل ہیں۔کم عمری میں شادی سے لڑکیاں ناصرف تعلیم اور مواقع حاصل کرنے سے محروم رہ جاتی ہیں، بلکہ کم عمری میں حمل اور زچگی سے ان کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔رپورٹ میں کم عمری میں شادی کے سنگین نتائج اور نقصانات کے حوالے سے چند مثالیں بھی پیش کی گئی ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم عمری میں شادی کے واقعات جو آج تقریباً 70 کروڑ ہیں ان کی تعداد2030 تک بڑھ کر تقریباً 95 کروڑ ہوجائے گی۔