پاک چین اقتصادی راہداری،اس کے سوا کسی چیز پرراضی نہیں، پرویزخٹک نے حتمی شرط کا اعلان کردیا

18  اکتوبر‬‮  2016

پشاور(این این آئی)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اختیارات کے ایک ہاتھ میں ارتکازسے کرپشن ، بدعنوانی اور اقرباء پروری سمیت دیگربرائیاں جنم لیتی ہیں اسی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے اختیارات اداروں کو تفویض کئے ہیں تاکہ وہ مضبوط ہوں اور عوامی فلاح کیلئے اجتماعی دانشمندی سے بہتر فیصلہ سازی ہو ۔ وہ نیشنل مینجمنٹ کورس کے شرکاء اور فیکلٹی ممبران سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں خطاب کر رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ نے اپنی حکومت کے ریفارمز ایجنڈا پرتفصیلی گفتگو کی اور سوالات کے جوابات دیئے ۔سی پیک کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی حکومت ہمارے ساتھ دھوکہ دہی کی مرتکب ہو رہی ہے اور پنجاب کے علاوہ سارے صوبوں کے ساتھ وفاق یہی کر رہا ہے ۔اُنہوں نے یاد دلایا کہ سی پیک پر تصوراتی خاکہ اور عملی پیش رفت کا آغاز مشرف حکومت میں ہوا تھا لیکن جب پی ایم ایل این کی حکومت آئی تو انہوں نے پنجاب میں پراجیکٹ لگانے شروع کئے اور دیگر صوبوں کو اندھیرے میں رکھا 46 بلین ڈالر کے تقریباً تمام منصوبے پنجاب کی طرف منتقل ہوئے صرف پنجاب کو سی پیک منصوبوں کا مکمل علم تھا اور اس نا انصافی کے خلاف جب آوازیں اُٹھنے لگیں اور ہمیں پتہ چلا تو ہم نے شور مچایا ۔ وزیراعظم نے آل پارٹیز کارنفرنس بلائی اور سیاسی قوتوں سے وعدہ کیا کہ مغربی روٹ سی پیک کا باضابطہ حصہ ہے اور ہمارا احتجاج بالکل بجا اسلئے تھا کہ ہم اس روٹ کو خیبرپختونخوا وربلوچستان سے ہوتے ہوئے گزرتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے جو کہ مختصر اور بہترین ذریعہ ہو سکتا تھا کیونکہ دونوں صوبے ملک کے پسماندہ صوبے ہیں اور دونوں صوبے مجموعی قومی ترقی کے دہارے سے دور رہے ہیں دونوں صوبے اس پراجیکٹ کے ذریعے قومی دہارے میں شامل ہو سکتے تھے اور یہ دیکھا جائے تو چائنہ حکومت نے بھی اپنے پسماندہ صوبے کو ترقی دینے کیلئے اس پراجیکٹ کا انتخاب کیا انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کے وعدے کے مطابق مغربی روٹ کو پہلے شروع اور مکمل ہونا چاہیئے انہوں نے کہاکہ میں سنٹرل روٹ کا مخالف نہیں لیکن بات جب مغربی روٹ کی آتی ہے تو وہ اس سے کم پر راضی نہیں ہوسکتے کیونکہ مستقبل کے خیبرپختونخوااور پورے بیلٹ کی ترقی اس سے مشروط ہے اُنہوں نے وفاق کی نیت پر شک کرتے ہوئے کہاکہ اگر ویسٹرن روٹ چائنیز کی ٹرانسپورٹیشن اور تجارتی نقل و حمل کیلئے استعمال نہیں ہوتا اور ایک روٹ کیلئے جو سہولیات ہونی چاہیءں وہ اس پر نہیں ہوتیں تو یہ خیبرپختونخوا کیلئے نافائدہ مندہے اور نہ قابل قبول کیونکہ چائینز سمیت کوئی سرمایہ کار یہاں کا رخ نہیں کرے گا اور نہ سرمایہ کاری کرے گا عجیب بات یہ ہے کہ سنٹرل روٹ تو مکمل ہونے کو ہے جبکہ مغربی روٹ پر کام بھی شروع نہیں تو یہ مذاق ہے جو ناقابل قبول ہے اور وزیراعظم کے وعدے کے خلاف ہے وہ اس کی ہر فورم پر مخالفت کریں گے صوبائی حقوق پر ہماری مزاحمت جاری رہے گی اور خصوصاً وفاق نے ہمیں جو دھوکہ دیا اس پر سوال کرتے رہیں گے کرپشن کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی میں صوبے اور پورے ملک پر بدعنوان ڈاکوؤں کا راج تھا جس سے عوام کی مشکلات اور تکالیف میں اضافہ ہوا اس نہج تک پہنچنے میں جو بھی ذمہ دار ہے وہ اس سے اپنے آپ کو بچا نہیں سکتا ۔ بیوروکریسی نے عوامی فلاح اور ماضی کی غلطیوں کے تدارک کیلئے ایک تجویز نہیں دی جو قابل افسوس ہے ۔ ہماری حکومت کی ریفارمز اور ریکار ڈ قانون سازی صوبے میں اچھی حکمرانی کیلئے بنیاد فراہم کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب ہم اقتدار میں آئے تو ہمارے پاس تبدیلی کا ایک نکاتی ایجنڈ ا تھا ۔ سسٹم کو ٹھیک کرنا اور اسے عوامی خواہشات کے مطابق بنانا ، قومی اداروں سے سیاست کا خاتمہ کرنا اور شفاف طریقے سے اس سے کام لینا ۔ ہم نے جو سسٹم بنایا اس میں سرکاری اہلکاروں کو ڈیلیور کرنا ہے ۔سیاسی مداخلت کے خاتمے سے اداروں نے ڈیلیور کرنا شروع کیا ہے ۔صوبے کے حال ، ماضی اور مستقبل کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس صوبے میں ڈاکٹروں، پولیس ، اساتذہ ، پٹوارپر سیاست ہو تی رہی جبکہ کرپشن برائی ہی نہیں تھی لیکن اس کا حال اس کے برعکس ہے ۔ہم نے احتساب قانون کا نفاذ کیا کیونکہ نیب میں بارگینگ کے ذریعے کرپٹ عناصر کو دوبارہ آگے آنے کا موقع ملتا تھا ۔صوبے کا حال احتساب ہے اور غلطیوں اور کرپشن پر باز پرسی ہے۔ہم کرپٹ لوگوں پر اعتماد ہی نہیں کرتے اور نہ خیبرپختونخوا اس کا متحمل ہو سکتا ہے احتساب کمیشن آزاد ہے ۔ حکومت کے اثر و رسوخ سے بھی آزاد ہے ۔اس کی انکوائریوں میں شفافیت ہے۔ ماضی میں یہ ایک ڈرامہ تھا جو ہم نے ختم کیا ہم نے رائٹ ٹو سروسز کا قیام کیا ، رائٹ ٹو انفارمیشن کا حق دیا ، وسل بلور کا قانون پا س کیا تاکہ کرپشن کا خاتمہ ہو اور باز پر سی کا عمل موجودہو ۔ مختلف اداروں میں خود مختار بورڈ ز بنائے گئے تاکہ کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ان اقدامات کی وجہ سے تعلیم ، صحت اور دیگر اداروں میں بہتری آئی ہے ۔ پرائیوٹ سکولوں سے سرکاری سکولوں میں طلباء کا آنا اور سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی تبدیلی ہے ۔ اس کے علاوہ ہیلتھ انشورنس سکیم کا انعقاد اور ہر ہسپتال مستقبل میں اپنے ہی ڈاکٹرز ، نرسنگ سٹاف اور دیگر سٹاف سے مزین ہو گا۔ پہلے پرائمری سکول میں دو کمرے اور اب چھ کمرے اور چھ اساتذہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے 40 ہزار اساتذہ بھرتی کئے گئے صوبے کا ماضی یہ تھا کہ اس میں 12ہزار کلاس رومز نہیں تھے حال یہ ہے کہ اس میں 3 ہزار اضافی کلاس رومز مکمل ہو چکے ہیں جبکہ اس کا مستقبل تمام سکولوں میں کلاس رومز اور دیگر تمام سہولیات جو پہلے موجود نہ تھیں فراہم ہو ں گی ۔ماضی کا تعلیمی نظام دگرگوں تھا جس سے ترقی ممکن ہی نہیں تھی موجودہ تعلیمی نظام ایک ایسی تعلیم یافتہ ورک فورس پیدا کرے گا جو قومی ترقی کیلئے بنیادی کردارادا کرے گی انہوں نے کہاکہ تعلیم، صحت ، کرپشن کا خاتمہ ، پٹوار سسٹم کو بہتر بنانا اُن کی حکومت کی ترجیحات ہیں ۔ پولیس سے جب مداخلت ختم ہوئی تو پولیس نے پروفیشنل لائنز پر کام شروع کیا لیکن اس پر چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہے جو ڈسٹرکٹ سطح پر سیفٹی کمیشن ہیں حکومت نے مالی اور انتظامی خود مختاری دی اس کے علاوہ صوبہ خیبرپختونخوا میں کمپیوٹرائزڈ پٹوار سسٹم ہو گا او ر کسی کو اس میں مداخلت کی اجازت نہیں ہو گی حکومت نے ایک شفاف نظام کے تحت این ٹی ایس کے ذریعے بھرتیاں کیں تاکہ یہ صوبہ تعلیم یافتہ اور حقدار لوگ چلائیں ۔انہوں نے کہاکہ کنفلکٹ آف انٹرسٹ قانون کے تحت کوئی سرکاری عہدہ رکھنے والا کاروبار نہیں کرسکے گا کرپشن ، فراڈ اور بدعنوانیوں کے خلاف وسل بلور قانون موثر رہے گا ہم نے ایک شفاف حکمرانی کا نظام دیا جس کیلئے مطلوبہ قانون سازی کی گئی اور اس سے شفاف حکمرانی کی راہیں نکلیں گی وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُنہیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بیوروکریٹس نے اچھی حکمرانی کیلئے تو کوئی تجویز ہی نہیں دی وہ تربیت تو بیرون ملک لیتے ہیں لیکن یہاں آکر اپنے اداروں میں حاصل کی گئی تربیت لوگوں کو ٹرانسفر ہی نہیں کرتے ۔ عمران خان کا ایک ویژن ہے اور وہ تبدیلی کیلئے ہے ہم اس وژن کو حقیقت میں ڈالنے کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں مقصد یہ ہے کہ انسانوں پر اخراجات کئے جائیں سسٹم کو بہتر کیاجائے اور ہماری حکومت عمران خان کے مشن کو مکمل کرے گی ۔ یہ سسٹم جب میچور ہو گا تو صوبے کی ترقی کا ضامن ہو گا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے قانون سازی کی لیکن رولز آف بزنس پر کام کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ منفی سوچ کی بجائے مثبت سوچ ہمارے راستے آسان کر سکتی ہے ۔ بلین ٹری سونامی کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ سکیم صوبے کا مستقبل ہے جس سے وسائل بھی پیدا ہوں گے ماضی میں فارسٹ مافیا نے کرپٹ حکمرانوں کے ساتھ ملکر جنگلات کو کھا پی لیا لیکن آج کے خیبرپختونخوا میں جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی ہے مقامی گورنمنٹ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اختیارات اور وسائل نچلی سطح پر منتقل کئے گئے ہیں 33 ارب روپے بھی مقامی حکومتوں کو جاری کئے گئے ہیں اور اُن کو پلان بھی دیا ہے کہ وہ وسائل کا ایسے استعمال کریں گے جس سے عوام کی فلاح مقصود ہو ۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…